الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6555
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن النعمان بن سالم ، سمعت يعقوب بن عاصم بن عروة بن مسعود ، سمعت رجلا، قال لعبد الله بن عمرو: إنك تقول: إن الساعة تقوم إلى كذا وكذا؟ قال: لقد هممت ان لا احدثكم شيئا، إنما قلت: إنكم سترون بعد قليل امرا عظيما، كان تحريق البيت، قال شعبة: هذا او نحوه، ثم قال عبد الله بن عمرو : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يخرج الدجال في امتي، فيلبث فيهم اربعين" لا ادري، اربعين يوما، او اربعين سنة، او اربعين ليلة، او اربعين شهرا؟" فيبعث الله عز وجل عيسى ابن مريم صلى الله عليه وسلم، كانه عروة بن مسعود الثقفي، فيظهر، فيطلبه، فيهلكه، ثم يلبث الناس بعده سنين سبعا، ليس بين اثنين عداوة، ثم يرسل الله ريحا باردة من قبل الشام، فلا يبقى احد في قلبه مثقال ذرة من إيمان إلا قبضته، حتى لو ان احدهم كان في كبد جبل لدخلت عليه"، قال: سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ويبقى شرار الناس، في خفة الطير، واحلام السباع لا يعرفون معروفا، ولا ينكرون منكرا"، قال:" فيتمثل لهم الشيطان، فيقول: الا تستجيبون؟ فيامرهم بالاوثان فيعبدونها، وهم في ذلك دارة ارزاقهم، حسن عيشهم، ثم ينفخ في الصور، فلا يسمعه احد إلا اصغى له، واول من يسمعه رجل يلوط، حوضه فيصعق، ثم لا يبقى احد إلا صعق، ثم يرسل الله او ينزل الله، مطرا كانه الطل، او الظل، نعمان الشاك فتنبت منه اجساد الناس، ثم ينفخ فيه اخرى، فإذا هم قيام ينظرون، قال: ثم يقال: يا ايها الناس، هلموا إلى ربكم، وقفوهم إنهم مسئولون، قال: ثم يقال: اخرجوا بعث النار، قال: فيقال: كم؟ فيقال: من كل الف تسع مائة وتسعة وتسعين، فيومئذ يبعث الولدان شيبا، ويومئذ يكشف عن ساق"، قال محمد بن جعفر: حدثني بهذا الحديث شعبة مرات، وعرضت عليه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَالِمٍ ، سَمِعْتُ يَعْقُوبَ بْنَ عَاصِمِ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، سَمِعْتُ رَجُلًا، قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو: إِنَّكَ تَقُولُ: إِنَّ السَّاعَةَ تَقُومُ إِلَى كَذَا وَكَذَا؟ قَالَ: لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أُحَدِّثَكُمْ شَيْئًا، إِنَّمَا قُلْتُ: إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدَ قَلِيلٍ أَمْرًا عَظِيمًا، كَانَ تَحْرِيقَ الْبَيْتِ، قَالَ شُعْبَةُ: هَذَا أَوْ نَحْوَهُ، ثُمّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي أُمَّتِي، فَيَلْبَث ُ فِيهِمْ أَرْبَعِينَ" لَا أَدْرِي، أَرْبَعِينَ يَوْمًا، أَوْ أَرْبَعِينَ سَنَةً، أَوْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، أَوْ أَرْبَعِينَ شَهْرًا؟" فَيَبْعَثُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَأَنَّهُ عُرْوَةُ بْنُ مَسْعُودٍ الثَّقَفِيُّ، فَيَظْهَرُ، فَيطلُبَه، فَيُهْلِكُهُ، ثُمَّ يَلْبَثُ النَّاسُ بَعْدَهُ سِنِينَ سَبْعًا، لَيْسَ بَيْنَ اثْنَيْنِ عَدَاوَةٌ، ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ رِيحًا بَارِدَةً مِنْ قِبَلِ الشَّامِ، فَلَا يَبْقَى أَحَدٌ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ إِلَّا قَبَضَتْهُ، حَتَّى لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ كَانَ فِي كَبِدِ جَبَلٍ لَدَخَلَتْ عَلَيْهِ"، قَالَ: سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ، فِي خِفَّةِ الطَّيْرِ، وَأَحْلَامِ السِّبَاعِ لَا يَعْرِفُونَ مَعْرُوفًا، وَلَا يُنْكِرُونَ مُنْكَرًا"، قَالَ:" فَيَتَمَثَّلُ لَهُمْ الشَّيْطَانُ، فَيَقُولُ: أَلَا تَسْتَجِيبُونَ؟ فَيَأْمُرُهُمْ بِالْأَوْثَانِ فَيَعْبُدُونَهَا، وَهُمْ فِي ذَلِكَ دَارَّةٌ أَرْزَاقُهُمْ، حَسَنٌ عَيْشُهُمْ، ثُمَّ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ، فَلَا يَسْمَعُهُ أَحَدٌ إِلَّا أَصْغَى لَهُ، وَأَوَّلُ مَنْ يَسْمَعُهُ رَجُلٌ يَلُوطُ، حَوْضَهُ فَيَصْعَقُ، ثُمَّ لَا يَبْقَى أَحَدٌ إِلَّا صَعِقَ، ثُمَّ يُرْسِلُ اللَّهُ أَوْ يُنْزِلُ اللَّهُ، مطْرًا كَأَنَّهُ الطَّلُّ، أَوْ الظِّلُّ، نُعْمَانُ الشَّاكُّ فَتَنْبُتُ مِنْهُ أَجْسَادُ النَّاسِ، ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى، فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنْظُرُونَ، قَالَ: ثُمَّ يُقَالُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، هَلُمُّوا إِلَى رَبِّكُمْ، وَقِفُوهُمْ إِنَّهُمْ مَسْئُولُونَ، قَالَ: ثُمَّ يُقَالُ: أَخْرِجُوا بَعْثَ النَّارِ، قَالَ: فَيُقَالُ: كَمْ؟ فَيُقَالُ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ، فَيَوْمَئِذٍ يُبْعَثُ الْوِلْدَانُ شِيبًا، وَيَوْمَئِذٍ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ"، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ: حَدَّثَنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ شُعْبَةُ مَرَّاتٍ، وَعَرَضْتُ عَلَيْهِ.
یعقوب بن عاصم کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا آپ یہ کہتے ہیں کہ قیامت اس طرح قائم ہو گی؟ انہوں نے فرمایا: میرا دل چاہتا ہے کہ تم کچھ بیان نہ کیا کرو میں نے یہ کہا تھا کہ کچھ عرصے بعد تم ایک بہت بڑا واقعہ بیت اللہ میں آگ لگنا دیکھو گے پھر فرمایا: کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں دجال کا خروج ہو گا جوان میں چالیس رہے گا (راوی کو دن، سال یا مہینے کا لفظ یاد نہیں رہا) پھر اللہ تعالیٰ سیدنا عیسیٰ (علیہ السلام) کو بھیجے گا جو سیدنا عمروہ بن مسعود ثقفی رضی اللہ عنہ کے مشابہہ ہوں گے وہ اسے تلاش کر کے قتل کر دیں گے۔ اس کے بعد سات سال تک لوگ اس طرح رہیں گے کہ کسی دو کے درمیان دشمنی نہ رہے گی پھر اللہ تعالیٰ شام کی جانب سے ایک ٹھنڈی ہوا بھیجے گا اور وہ ہوا ہر اس شخص کی روح قبض کر لے گی جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان ہو گا حتی کہ اگر ان میں سے کوئی شخص کسی پہاڑ کے جگر میں جا کر چھپ جائے تو وہ ہوا وہاں بھی پہنچ جائے گی۔ اس کے بعد زمین پر بدترین لوگ رہ جائیں گے جو پرندوں اور چوپاؤں سے بھی زیادہ ہوں گے جو نیکی کو نیکی اور گناہ کو گناہ نہیں سمجھیں گے ان کے پاس شیطان انسانی صورت میں آئے گا اور انہیں کہے گا کہ میری دعوت کو کیوں قبول نہیں کرتے؟ اور انہیں بتوں کی پوجا کر نے کا حکم دے گا چنانچہ وہ ان کی عبادت کر نے لگیں گے اس دوران ان کا رزق خوب بڑھ جائے گا اور ان کی زندگی بہترین گزر رہی ہو گی کہ اچانک صور پھونک دیا جائے گا اس کی آواز جس کے کان میں بھی پہنچے گی وہ ایک طرف کو جھک جائے گا سب سے پہلے اس کی آوازوہ شخص سنے گا جو اپنے حوض کے کنارے صحیح کر رہا ہو گا اور بیہوش ہو کر گرپڑے گا پھر ہر شخص بیہوش ہو جائے گا اس کے بعد اللہ تعالیٰ آسمان سے موسلادھاربارش برسائے گا جس سے لوگوں کے جسم اگ آئیں گے پھر دوبارہ صور پھونک دیا جائے گا اور لوگ کھڑے ہو جائیں گے اور وہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں گے۔ اس کے بعد کہا جائے گا کہ اے لوگو! اپنے رب کی طرف چلو اور وہاں پہنچ کر رک جاؤ تم سے باز پرس ہو گی پھر حکم ہو گا کہ جہنمی لشکر ان میں سے نکال لیا جائے پوچھا جائے گا کتنے لوگ؟ حکم ہو گا کہ ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے یہ وہ دن ہو گا جب بچے بوڑھے ہو جائیں گے اور جب پنڈلی کو کھولآ جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2940


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.