الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6593
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين يعني ابن محمد ، حدثنا جرير يعني ابن حازم ، عن محمد يعني ابن إسحاق ، عن ابي سفيان ، عن مسلم بن جبير ، عن عمرو بن الحريش ، قال: سالت عبد الله بن عمرو بن العاص ، فقلت: إنا بارض ليس بها دينار ولا درهم، وإنما نبايع بالإبل والغنم إلى اجل، فما ترى في ذلك؟ قال: على الخبير سقطت، جهز رسول الله صلى الله عليه وسلم جيشا على إبل من إبل الصدقة، حتى نفدت، وبقي ناس، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اشتر لنا إبلا من بقلائص من إبل الصدقة إذا جاءت، حتى نؤديها إليهم"، فاشتريت البعير بالاثنين والثلاث قلائص، حتى فرغت، فادى ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم من إبل الصدقة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَرِيشِ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، فَقُلْتُ: إِنَّا بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ، وَإِنَّمَا نُبَايِعُ بِالْإِبِلِ وَالْغَنَمِ إِلَى أَجَلٍ، فَمَا تَرَى فِي ذَلِكَ؟ قَالَ: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، جَهَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا عَلَى إِبِلٍ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ، حَتَّى نَفِدَتْ، وَبَقِيَ نَاسٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اشْتَرِ لَنَا إِبِلًا مِنْ بقَلَائِصَ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ إِذَا جَاءَتْ، حَتَّى نُؤَدِّيَهَا إِلَيْهِمْ"، فَاشْتَرَيْتُ الْبَعِيرَ بِالِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثِ قَلَائِصَ، حَتَّى فَرَغْتُ، فَأَدَّى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ.
عمرو بن حریش رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ہم لوگ ایسے علاقے میں ہوتے ہیں جہاں دینار یا درہم نہیں چلتے ہم ایک وقت مقررہ تک کے لئے اونٹ اور بکر ی کے بدلے خریدو فروخت کر لیتے ہیں آپ کی اس بارے کیا رائے ہے؟ انہوں نے فرمایا: تم نے ایک باخبر آدمی سے دریافت کیا ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر تیار کیا اس امید پر کہ صدقہ کے اونٹ آجائیں گے اونٹ ختم ہو گئے اور کچھ لوگ باقی بچ گئے (جنہیں سواری نہ مل سکی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ہمارے لئے اس شرط پر اونٹ خرید کر لاؤ کہ صدقہ کے اونٹ پہنچنے پر وہ دے دیئے جائیں گے چنانچہ میں نے دو اونٹوں کے بدلے ایک اونٹ خریدا بعض اوقات تین کے بدلے بھی خریدا یہاں تک کہ میں فارغ ہو گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقہ کے اونٹوں سے اس کی ادائیگی فرما دی۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد فيه ضعف و اضطرب


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.