الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 6729
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين وجاءته وفود هوازن، فقالوا: يا محمد، إنا اصل وعشيرة، فمن علينا، من الله عليك، فإنه قد نزل بنا من البلاء ما لا يخفى عليك، فقال:" اختاروا بين نسائكم واموالكم وابنائكم"، قالوا: خيرتنا بين احسابنا واموالنا، نختار ابناءنا، فقال:" اما ما كان لي ولبني عبد المطلب، فهو لكم، فإذا صليت الظهر، فقولوا: إنا نستشفع برسول الله صلى الله عليه وسلم على المؤمنين، وبالمؤمنين على رسول الله صلى الله عليه وسلم، في نسائنا وابنائنا"، قال: ففعلوا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما ما كان لي ولبني عبد المطلب، فهو لكم"، وقال المهاجرون: وما كان لنا، فهو لرسول الله صلى الله عليه وسلم، وقالت الانصار: مثل ذلك، وقال عيينة بن بدر: اما ما كان لي ولبني فزارة، فلا، وقال الاقرع بن حابس: اما انا وبنو تميم فلا، وقال عباس بن مرداس: اما انا وبنو سليم فلا، فقالت الحيان: كذبت، بل هو لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ايها الناس، ردوا عليهم نساءهم وابناءهم، فمن تمسك بشيء من الفيء، فله علينا ستة فرائض من اول شيء يفيئه الله علينا"، ثم ركب راحلته، وتعلق به الناس، يقولون: اقسم علينا فيئنا بيننا، حتى الجئوه إلى سمرة فخطفت رداءه، فقال:" يا ايها الناس، ردوا علي ردائي، فوالله لو كان لكم بعدد شجر تهامة نعم لقسمته بينكم، ثم لا تلفوني بخيلا، ولا جبانا، ولا كذوبا"، ثم دنا من بعيره، فاخذ وبرة من سنامه، فجعلها بين اصابعه السبابة والوسطى، ثم رفعها، فقال:" يا ايها الناس، ليس لي من هذا الفيء ولا هذه، إلا الخمس، والخمس مردود عليكم، فردوا الخياط والمخيط، فإن الغلول يكون على اهله يوم القيامة عارا ونارا وشنارا"، فقام رجل معه كبة من شعر، فقال: إني اخذت هذه اصلح بها بردعة بعير لي دبر، قال:" اما ما كان لي ولبني عبد المطلب، فهو لك"، فقال الرجل: يا رسول الله، اما إذ بلغت ما ارى فلا ارب لي بها، ونبذها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَجَاءَتْهُ وُفُودُ هَوَازِنَ، فَقَالُوا: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّا أَصْلٌ وَعَشِيرَةٌ، فَمُنَّ عَلَيْنَا، مَنَّ اللَّهُ عَلَيْكَ، فَإِنَّهُ قَدْ نَزَلَ بِنَا مِنَ الْبَلَاءِ مَا لَا يَخْفَى عَلَيْكَ، فَقَالَ:" اخْتَارُوا بَيْنَ نِسَائِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ وَأَبْنَائِكُمْ"، قَالُوا: خَيَّرْتَنَا بَيْنَ أَحْسَابِنَا وَأَمْوَالِنَا، نَخْتَارُ أَبْنَاءَنَا، فَقَالَ:" أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَهُوَ لَكُمْ، فَإِذَا صَلَّيْتُ الظُّهْرَ، فَقُولُوا: إِنَّا نَسْتَشْفِعُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ، وَبِالْمُؤْمِنِينَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي نِسَائِنَا وَأَبْنَائِنَا"، قَالَ: فَفَعَلُوا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَهُوَ لَكُمْ"، وَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ: وَمَا كَانَ لَنَا، فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ: مِثْلَ ذَلِكَ، وَقَالَ عُيَيْنَةُ بْنُ بَدْرٍ: أَمَّا مَا كَانَ لِي ولِبَنِي فَزَارَةَ، فَلَا، وَقَالَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ: أَمَّا أَنَا وَبَنُو تَمِيمٍ فَلَا، وَقَالَ عَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ: أَمَّا أَنَا وَبَنُو سُلَيْمٍ فَلَا، فَقَالَتْ الْحَيَّانِ: كَذَبْتَ، بَلْ هُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، رُدُّوا عَلَيْهِمْ نِسَاءَهُمْ وَأَبْنَاءَهُمْ، فَمَنْ تَمَسَّكَ بِشَيْءٍ مِنَ الْفَيْءِ، فَلَهُ عَلَيْنَا سِتَّةُ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْءٍ يُفِيئُهُ اللَّهُ عَلَيْنَا"، ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ، وَتَعَلَّقَ بِهِ النَّاسُ، يَقُولُونَ: اقْسِمْ عَلَيْنَا فَيْئَنَا بَيْنَنَا، حَتَّى أَلْجَئُوهُ إِلَى سَمُرَةٍ فَخَطَفَتْ رِدَاءَهُ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي، فَوَاللَّهِ لَوْ كَانَ لَكُمْ بِعَدَدِ شَجَرِ تِهَامَةَ نَعَمٌ لَقَسَمْتُهُ بَيْنَكُمْ، ثُمَّ لَا تُلْفُونِي بَخِيلًا، وَلَا جَبَانًا، وَلَا كَذُوبًا"، ثُمَّ دَنَا مِنْ بَعِيرِهِ، فَأَخَذَ وَبَرَةً مِنْ سَنَامِهِ، فَجَعَلَهَا بَيْنَ أَصَابِعِهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى، ثُمَّ رَفَعَهَا، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَيْسَ لِي مِنْ هَذَا الْفَيْءِ وَلَا هَذِهِ، إِلَّا الْخُمُسُ، وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْكُمْ، فَرُدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمَخِيطَ، فَإِنَّ الْغُلُولَ يَكُونُ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَارًا وَنَارًا وَشَنَارًا"، فَقَامَ رَجُلٌ مَعَهُ كُبَّةٌ مِنْ شَعَرٍ، فَقَالَ: إِنِّي أَخَذْتُ هَذِهِ أُصْلِحُ بِهَا بَرْدَعَةَ بَعِيرٍ لِي دَبِرَ، قَالَ:" أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَهُوَ لَكَ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَّا إِذْ بَلَغَتْ مَا أَرَى فَلَا أَرَبَ لِي بِهَا، وَنَبَذَهَا.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر جب بنو ہوازن کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں بھی وہاں موجود تھا وفد کے لوگ کہنے لگے اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم ہم اصل میں نسل اور خاندانی لوگ ہیں آپ ہم پر مہربانی کیجئے اللہ آپ پر مہربانی کرے گا اور ہم پر جو مصیبت آئی ہے وہ آپ پر مخفی نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی عورتوں اور بچوں اور مال میں سے کسی ایک کو اختیار کر لو وہ کہنے لگے کہ آپ نے ہمیں ہمارے حسب اور مال کے بارے میں اختیار دیا ہے ہم اپنی اولاد کو مال پر ترجیح دیتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میرے لئے اور بنو عبدالمطلب کے لئے ہو گا وہی تمہارے لئے ہو گا جب میں ظہر کی نماز پڑھ چکوں تو اس وقت اٹھ کر تم لوگ یوں کہنا کہ ہم اپنی عورتوں اور بچوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسلمانوں کے سامنے اور مسلمانوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سفارش کی درخواست کرتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میرے لئے اور بنو عبدالمطلب کے لئے ہے وہی تمہارے لئے ہے، مہاجرین کہنے لگے کہ جو ہمارے لئے ہے وہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہے انصار نے بھی یہی کہا عیینہ بن بدر کہنے لگا کہ جو میرے لئے اور بنو فزارہ کے لئے ہے وہ نہیں، اقرع بن حابس نے کہا کہ میں اور بنو تمیم بھی اس میں شامل نہیں عباس بن مرداس نے کہا کہ میں اور بنو سلیم بھی اس میں شامل نہیں ان دونوں قبیلوں کے لوگ بولے تم غلط کہتے ہو یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! انہیں ان کی عورتیں اور بچے واپس کر دو جو شخص مال غنیمت کی کوئی چیز اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے تو ہمارے پاس سے پہلا جو مال غنیمت آئے گا اس میں سے اس کے چھ حصے ہمارے ذمے ہیں۔ یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہو گئے اور کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چمٹ گئے اور کہنے لگے کہ ہمارے درمیان مال غنیمت تقسیم کر دیجئے یہاں تک کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ببول کے ایک درخت کے نیچے پناہ لینے پر مجبور کر دیا اسی اثنا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رداء مبارک بھی کسی نے چھین لی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری چادر مجھے واپس دے دو، واللہ اگر تہامہ کے درختوں کی تعداد کے برابر جانور ہوتے تب بھی میں انہیں تمہارے درمیان تقسیم کر دیتا پھر بھی تم مجھے بخیل بزدل یا جھوٹا نہ پاتے اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ کے قریب گئے اور اس کے کوہان سے ایک بال لیا اور اسے اپنی شہادت والی اور درمیان والی انگلی سے پکڑا اور اسے بلند کر کے فرمایا: لوگو! خمس کے علاوہ اس مال غنیمت میں میرا کوئی حصہ نہیں یہ بال بھی نہیں اور خمس بھی تم پر ہی لوٹا دیا جاتا ہے اس لئے اگر کسی نے سوئی دھاگہ بھی لیاہو تو وہ واپس کر دے کیونکہ مال غنیمت میں خیانت قیامت کے دن اس خائن کے لئے باعث شرمندگی اور جہنم میں جانے کا ذریعہ اور بدترین عیب ہو گی۔ یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہوا جس کے پاس بالوں کا ایک گچھا تھا اور کہنے لگا کہ میں نے یہ اس لئے لئے ہیں تاکہ اپنے اونٹ کا پالان صحیح کر لوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میرے لئے اور بنو عبدالمطلب کے لئے ہے وہی تمہارے لئے بھی ہے وہ کہنے لگا یا رسول اللہ!! جب بات یہاں تک پہنچ گئی ہے تو اب مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں اور اس نے اسے پھینک دیا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.