(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، وابو سلمة الخزاعي ، قالا: حدثنا ليث ، عن يزيد يعني ابن الهاد ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" الا اخبركم باحبكم إلي واقربكم مني مجلسا يوم القيامة؟" فسكت القوم، فاعادها مرتين او ثلاثا، قال القوم: نعم يا رسول الله، قال:" احسنكم خلقا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَأَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَحَبِّكُمْ إِلَيَّ وَأَقْرَبِكُمْ مِنِّي مَجْلِسًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟" فَسَكَتَ الْقَوْمُ، فَأَعَادَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، قَالَ الْقَوْمُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" أَحْسَنُكُمْ خُلُقًا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ قیامت کے دن تم میں سے سب سے زیادہ میری نگاہوں میں محبوب اور میرے قریب تر مجلس والا کون ہو گا؟ لوگ خاموش رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو تین مرتبہ اس بات کو دہرایا تو لوگ کہنے لگے جی یا رسول اللہ!! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جس کے اخلاق سب سے زیادہ اچھے ہوں۔