الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حد اور سزاؤں کے بیان میں
The Book of Al-Hudud
13. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا} :
13. باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃ المائدہ میں) فرمایا اور چور مرد اور چور عورت کا ہاتھ کاٹو۔
(13) Chapter. The Statement of Allah: “Cut off (from the wrist joint) the (right) hand of the thief, male or female..." (V.5:38)
حدیث نمبر: 6799
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الاعمش، قال: سمعت ابا صالح، قال: سمعت ابا هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لعن الله السارق، يسرق البيضة فتقطع يده، ويسرق الحبل فتقطع يده".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ، يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوصالح سے سنا، کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے چور پر لعنت کی ہے کہ ایک انڈا چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے , ایک رسی چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah 's Apostle said, "Allah curses the thief who steals an egg (or a helmet) for which his hand is to be cut off, or steals a rope, for which his hand is to be cut off."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 791


   صحيح البخاري6799عبد الرحمن بن صخرلعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده
   صحيح البخاري6783عبد الرحمن بن صخرلعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده
   صحيح مسلم4408عبد الرحمن بن صخرلعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده
   سنن النسائى الصغرى4877عبد الرحمن بن صخرلعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده
   سنن ابن ماجه2583عبد الرحمن بن صخرلعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده
   بلوغ المرام1055عبد الرحمن بن صخر لعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2583  
´چور کی حد کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چور پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو، وہ ایک انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے، اور رسی چراتا ہے تو بھی اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2583]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
معمولی چیز کی چوری پر ہاتھ نہیں کا ٹا جاتا جیسے اسی باب کی دوسری احادیث میں آ رہا ہےاس لیے اس احادیث کی تاویل کی گئی ہے۔

(2)
اس حدیث کا مطلب یہ ہے معمولی چیزانڈا یا رسی وغیرہ چراتا ہےاور پکڑا نہیں جاتا جس کی وجہ سے بڑے جرم کا حوصلہ ہوتا ہےحتی کہ وہ قیمتی چیز چرا کر ہاتھ کٹوا بیٹھتا ہے۔

(3)
اس حدیث کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ بیضہ سےمراد مرغی کا انڈا نہیں بلکہ لوہے کی ٹوپی ہے (خود ہیلمنٹ)
ہےاسے بھی عربی میں بیضہ کہتے ہیں اور وہ قیمتی چیز ہے۔
اور رسی سےمراد معمولی رسی نہیں بلکہ بڑا رسا مراد ہےجو جہاز کے لنگر کو کنٹرول کرنے کےلیے استعمال ہوتا ہے اور وہ قیمتی چیز ہے۔
لیکن حدیث کےانداز کلام سے پہلا مفہوم راجح معلوم ہوتا ہے یعنی کتنا بدبخت ہے وہ شخص جو معمولی چوری کرتا ہے جس کے نتیجے میں آخر کار ہاتھ کٹنے تک نوبت جا پہنچتی ہے۔

(4)
چور کی سزا ہاتھ کاٹنا قرآن مجید میں مذکور ہے۔ دیکھیے: (سورۃ المائدہ:
آیت: 38)

   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2583   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1055  
´چوری کی حد کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لعنت ہو اللہ تعالیٰ کی اس چور پر جو انڈا چوری کر کے اپنا ہاتھ کٹوا لیتا ہے۔ نیز رسی چوری کرتا ہے اور اپنا ہاتھ کٹوا لیتا ہے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1055»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحدود، باب قول الله تعالي: ﴿والسارق والسارقة فاقطعوا أيديهما﴾ ، حديث:6799، ومسلم، الحدود، باب حد السرقة ونصابها، حديث:1687.»
تشریح:
1. ا س حدیث سے ظاہریہ نے استدلال کیا ہے کہ قطع ید کی سزا قلیل و کثیر مال دونوں میں ہے‘ اس کاکوئی متعین و مقرر نصاب نہیں‘ حالانکہ اس حدیث میں یہ دلیل نہیں ہے‘ اس لیے کہ حدیث کا مقصد یہ ہے کہ چوری کا عمل کس قدر گھٹیا اور قابل نفرت ہے کہ چور ان معمولی اشیاء کے عوض اپنے ہاتھ سے محروم ہو جاتا ہے۔
اس میں یہ صراحت تو نہیں کہ جب وہ رسی یا انڈہ چوری کرے گا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا‘ خواہ ان کی قیمت ربع دینار کو نہ پہنچے۔
2.اس کلام سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ اس حدیث کی یہ تاویل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کہ انڈا ‘ رسی یا ایسی معمولی اشیاء چرانے پر چور کا ہاتھ اس لیے کاٹا جائے گا کہ جب وہ معمولی سی حقیراشیاء اٹھانے لگے تو پھر چوری اس کی عادت بن جائے گی اور یہ عادت اسے اتنی بڑی چیزیں اٹھانے کی بھی جرأت دلا دے گی جن کی قیمت اس نصاب تک پہنچ جاتی ہے جس میں وہ ہاتھ کاٹا جا سکتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1055   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6799  
6799. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالٰی چور پر لعنت کرے کہ ایک بیضہ چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے اور ایک رسی چوری کرنے پر بھی اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6799]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے چوری کے نصاب کے متعلق اس حدیث کو آخر میں بیان کیا ہے۔
اس میں اشارہ ہے کہ چوری کے نصاب میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث کو بنیاد بنایا جائے کہ کم ازکم ربع دینار یا اس کے برابر قیمت چوری کرنے پر چور کا ہاتھ کاٹا جائے۔
یہی وجہ ہے کہ انھوں نے پہلے جب حدیث بیان کی تو امام اعمش کے حوالے سے لکھا تھا کہ بیضہ سے مراد لوہے کا خود ہے اور لوگ رسی سے مراد ایسی رسی سمجھتے تھے جو کئی درہموں کے برابر ہوتی تھی، یعنی عام رسی نہیں بلکہ اس سے کوئی خاص رسی مراد ہے۔
(صحیح البخاري، الحدود، حدیث: 6783) (2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے چوری کے نصاب کے سلسلے میں بیس اقوال نقل کیے ہیں۔
ہمارے رجحان کے مطابق قرین قیاس یہی ہے کہ چوری کا کم ازکم نصاب ربع دینار یا اس کی قیمت ہے۔
واللہ أعلم (فتح الباري: 129/12، 130)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6799   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.