الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حد اور سزاؤں کے بیان میں
The Book of Al-Hudud
7. بَابُ لَعْنِ السَّارِقِ إِذَا لَمْ يُسَمَّ:
7. باب: چور کا نام لیے بغیر اس پر لعنت بھیجنا درست ہے۔
(7) Chapter. (It is permissible) to curse thieves (generally) without mentioning names.
حدیث نمبر: 6783
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثني ابي، حدثنا الاعمش، قال: سمعت ابا صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده، ويسرق الحبل فتقطع يده"، قال الاعمش: كانوا يرون انه بيض الحديد، والحبل كانوا يرون انه منها ما يسوى دراهم.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ السَّارِقَ يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ، وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ"، قَالَ الْأَعْمَشُ: كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّهُ بَيْضُ الْحَدِيدِ، وَالْحَبْلُ كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّهُ مِنْهَا مَا يَسْوَى دَرَاهِمَ.
ہم سے عمرو بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابوصالح سے سنا، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے چور پر لعنت بھیجی کہ ایک انڈا چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ لیا جاتا ہے، ایک رسی چراتا ہے اس کا ہاتھ کاٹ لیا جاتا ہے۔ اعمش نے کہا کہ لوگ خیال کرتے تھے کہ انڈے سے مراد لوہے کا انڈا ہے اور رسی سے مراد ایسی رسی سمجھتے تھے جو کئی درہم کی ہو۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Allah curses a man who steals an egg and gets his hand cut off, or steals a rope and gets his hands cut off." Al-A`mash said, "People used to interpret the Baida as an iron helmet, and they used to think that the rope may cost a few dirhams."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 81, Number 774


   صحيح البخاري6799عبد الرحمن بن صخرلعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده
   صحيح البخاري6783عبد الرحمن بن صخرلعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده
   صحيح مسلم4408عبد الرحمن بن صخرلعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده
   سنن النسائى الصغرى4877عبد الرحمن بن صخرلعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده
   سنن ابن ماجه2583عبد الرحمن بن صخرلعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده
   بلوغ المرام1055عبد الرحمن بن صخر لعن الله السارق يسرق البيضة فتقطع يده ويسرق الحبل فتقطع يده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2583  
´چور کی حد کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چور پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو، وہ ایک انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے، اور رسی چراتا ہے تو بھی اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الحدود/حدیث: 2583]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
معمولی چیز کی چوری پر ہاتھ نہیں کا ٹا جاتا جیسے اسی باب کی دوسری احادیث میں آ رہا ہےاس لیے اس احادیث کی تاویل کی گئی ہے۔

(2)
اس حدیث کا مطلب یہ ہے معمولی چیزانڈا یا رسی وغیرہ چراتا ہےاور پکڑا نہیں جاتا جس کی وجہ سے بڑے جرم کا حوصلہ ہوتا ہےحتی کہ وہ قیمتی چیز چرا کر ہاتھ کٹوا بیٹھتا ہے۔

(3)
اس حدیث کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ بیضہ سےمراد مرغی کا انڈا نہیں بلکہ لوہے کی ٹوپی ہے (خود ہیلمنٹ)
ہےاسے بھی عربی میں بیضہ کہتے ہیں اور وہ قیمتی چیز ہے۔
اور رسی سےمراد معمولی رسی نہیں بلکہ بڑا رسا مراد ہےجو جہاز کے لنگر کو کنٹرول کرنے کےلیے استعمال ہوتا ہے اور وہ قیمتی چیز ہے۔
لیکن حدیث کےانداز کلام سے پہلا مفہوم راجح معلوم ہوتا ہے یعنی کتنا بدبخت ہے وہ شخص جو معمولی چوری کرتا ہے جس کے نتیجے میں آخر کار ہاتھ کٹنے تک نوبت جا پہنچتی ہے۔

(4)
چور کی سزا ہاتھ کاٹنا قرآن مجید میں مذکور ہے۔ دیکھیے: (سورۃ المائدہ:
آیت: 38)

   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2583   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1055  
´چوری کی حد کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لعنت ہو اللہ تعالیٰ کی اس چور پر جو انڈا چوری کر کے اپنا ہاتھ کٹوا لیتا ہے۔ نیز رسی چوری کرتا ہے اور اپنا ہاتھ کٹوا لیتا ہے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1055»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الحدود، باب قول الله تعالي: ﴿والسارق والسارقة فاقطعوا أيديهما﴾ ، حديث:6799، ومسلم، الحدود، باب حد السرقة ونصابها، حديث:1687.»
تشریح:
1. ا س حدیث سے ظاہریہ نے استدلال کیا ہے کہ قطع ید کی سزا قلیل و کثیر مال دونوں میں ہے‘ اس کاکوئی متعین و مقرر نصاب نہیں‘ حالانکہ اس حدیث میں یہ دلیل نہیں ہے‘ اس لیے کہ حدیث کا مقصد یہ ہے کہ چوری کا عمل کس قدر گھٹیا اور قابل نفرت ہے کہ چور ان معمولی اشیاء کے عوض اپنے ہاتھ سے محروم ہو جاتا ہے۔
اس میں یہ صراحت تو نہیں کہ جب وہ رسی یا انڈہ چوری کرے گا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا‘ خواہ ان کی قیمت ربع دینار کو نہ پہنچے۔
2.اس کلام سے یہ بات بھی واضح ہوگئی کہ اس حدیث کی یہ تاویل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کہ انڈا ‘ رسی یا ایسی معمولی اشیاء چرانے پر چور کا ہاتھ اس لیے کاٹا جائے گا کہ جب وہ معمولی سی حقیراشیاء اٹھانے لگے تو پھر چوری اس کی عادت بن جائے گی اور یہ عادت اسے اتنی بڑی چیزیں اٹھانے کی بھی جرأت دلا دے گی جن کی قیمت اس نصاب تک پہنچ جاتی ہے جس میں وہ ہاتھ کاٹا جا سکتا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1055   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6783  
6783. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی چور پر لعنت کرے کہ وہ ایک انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے، ایک رسی چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے۔ حضرت اعمش نے کہا: اہل علم کے خیال کے مطابق بیضہ سے مراد لوہے کا خود ہے اور حبل سے مراد ایسی رسی جو کئی در اہم کے مساوی ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6783]
حدیث حاشیہ:
لوہے کے انڈے سے انڈے جیسا لوہا کا گولا مراد ہے جس کی قیمت کم سے کم تین درہم ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6783   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6783  
6783. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی چور پر لعنت کرے کہ وہ ایک انڈا چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے، ایک رسی چراتا ہے تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے۔ حضرت اعمش نے کہا: اہل علم کے خیال کے مطابق بیضہ سے مراد لوہے کا خود ہے اور حبل سے مراد ایسی رسی جو کئی در اہم کے مساوی ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6783]
حدیث حاشیہ:
(1)
ابن بطال نے کہا ہے کہ گناہ گاروں کا نام لے کر ان کے روبرو لعنت کرنا درست نہیں بلکہ ایسے برے کاموں کے ارتکاب پر نام لیے بغیر لعنت کرنا جائز ہے تاکہ وہ ان سے باز رہیں۔
کسی کا نام لینے سے وہ مایوس ہو سکتا ہے اور گناہ کرنے پر جری ہو سکتا ہے۔
(فتح الباري: 99/12) (2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ''لعن الله السارق" کے تین معنی بیان کیے ہیں:
٭اس سے مراد خبر دینا ہے تاکہ سننے والا چوری نہ کرے، یعنی اللہ تعالیٰ نے چور پر لعنت بھیجی ہے۔
٭اس سے مراد بددعا کرنا ہے تاکہ چور، چوری سے پہلے ہی باز آجائے، یعنی اللہ تعالیٰ چور پر لعنت کرے۔
٭اس سے مراد حقیقت کے طور پر لعنت نہیں بلکہ اس کام کی سنگینی مراد ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ کام انتہائی نفرت کے قابل ہے۔
(فتح الباري: 99/12) (3)
اس حدیث سے خوارج نے استدلال کیا ہے کہ ہر قلیل وکثیر کی چوری پر چور کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا لیکن یہ استدلال انتہائی کمزور ہے کیونکہ جب آیت کریمہ:
چور مرد یا عورت جب چوری کرے تواس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے۔
(المائدة: 5: 38)
نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کے ظاہری مفہوم کے پیش نظر مذکورہ ارشاد فرمایا۔
پھر اللہ تعالیٰ نے آپ کو بتایا کہ ربع دینار کی مالیت چوری کرنے پر ہاتھ کاٹا جائے گا۔
وہ مقدار مقرر ہی اجمال آیت کا بیان ہے، لہٰذا اس مقرر مقدار ہی کو اختیار کرنا چاہیے۔
(فتح الباري: 100/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6783   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.