الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
مریضوں اور ان کے علاج کا بیان
حدیث نمبر: 684
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا الفضل بن موسٰی، نا طلحة، عن عطاء، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم انه قال: ایها الناس: تداووا، فان اللٰه لم یخلق داء الا خلق له شفائا، الا السام والسام: الموت۔.اَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوْسٰی، نَا طَلْحَةَ،ُ عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَنَّهٗ قَالَ: اَیُّهَا النَّاسُ: تَدَاوُوْا، فَاِنَّ اللّٰهَ لَمْ یَخْلُقْ دَاءً اِلَّا خَلَقَ لَهٗ شِفَائًا، اِلَّا السَّامَ وَالسَّامُ: اَلْمَوْتُ۔.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! علاج معالجہ کیا کرو، کیونکہ اللہ نے جو بھی بیماری پیدا کی تو اس کے لیے شفا بھی پیدا فرمائی ہے، سوائے «السام» کے اور «السام» سے مراد موت ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الطب، باب ما انزل الله داء الا انزل له شفاء، رقم: 5678. سنن ابن ماجه، رقم: 3439. مستدرك حاكم: 401/4. سنن كبري بيهقي: 343/9.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 684  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! علاج معالجہ کیا کرو، کیونکہ اللہ نے جو بھی بیماری پیدا کی تو اس کے لیے شفا بھی پیدا فرمائی ہے، سوائے السام کے اور السام سے مراد موت ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:684]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا بیماری کا علاج کروانا درست ہے۔ بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علاج کروانے کی ترغیب دی ہے اور علاج کروانا توکل کے منافی نہیں، بلکہ مسنون عمل ہے۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اسباب اور مسببات کا ثبوت موجود ہے۔ اور ان کا انکار کرنے والے پر رد اور علاج معالجہ کا حکم ہے اور یہ توکل کے خلاف نہیں ہے جیسا کہ بھوک وپیاس اور گرمی وسردی کو ان اضداد سے دور کرنا توکل کے منافی نہیں ہے۔ (تیسیر العزیز الحمید فی شرح کتاب التوحید، ص:111)
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بیمار کی تیمار داری کے لیے تشریف لے گئے اور فرمایا: تم لوگ اس کے لیے کوئی طبیب کیوں نہیں بلاتے؟ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ بھی ہم کو یہ حکم دے رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جو بیماری اتاری ہے، اس کی دوا بھی نازل کی ہے۔ (سلسلة الصحیحة، رقم: 2873)
یہ بھی معلوم ہوا کہ ہر بیماری کا علاج موجود ہے۔ آگے علاج کرنے والے کو سمجھ آئے یا نہ آئے، جیسا کہ سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جو بیماری نازل کی اس کی دوا بھی اتاری، کسی کو اس کا علم ہوگیا اور کسی کو نہ ہوسکا۔ (سلسلة الصحیحة، رقم: 451) البتہ موت اٹل حقیقت اور لا علاج مرض ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 684   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.