الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب
291. بَابُ دَعَوَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
291. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعائیں
حدیث نمبر: 695
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن عبد الله، قال: حدثنا ابن مهدي، عن سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن كريب، عن ابن عباس، قال: بت عند ميمونة، فقام النبي صلى الله عليه وسلم فاتى حاجته، فغسل وجهه ويديه ثم نام، ثم قام فاتى القربة فاطلق شناقها، ثم توضا وضوءا بين وضوءين، لم يكثر وقد ابلغ، فصلى، فقمت فتمطيت كراهية ان يرى اني كنت ابقيه، فتوضات، فقام يصلي، فقمت عند يساره، فاخذ باذني فادارني عن يمينه، فتتامت صلاته من الليل ثلاث عشرة ركعة، ثم اضطجع فنام حتى نفخ، وكان إذا نام نفخ، فآذنه بلال بالصلاة، فصلى ولم يتوضا، وكان في دعائه: ”اللهم اجعل في قلبي نورا، وفي سمعي نورا، وعن يميني نورا، وعن يساري نورا، وفوقي نورا، وتحتي نورا، وامامي نورا، وخلفي نورا، واعظم لي نورا“، قال كريب: وسبع في التابوت، فلقيت رجلا من ولد العباس، فحدثني بهن، فذكر: عصبي، ولحمي، ودمي، وشعري، وبشري، وذكر خصلتين.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ عِنْدَ مَيْمُونَةَ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى حَاجَتَهُ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ فَأَتَى الْقِرْبَةَ فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا، ثُمَّ تَوَضَّأَ وُضُوءًا بَيْنَ وُضُوءَيْنِ، لَمْ يُكْثِرْ وَقَدْ أَبْلَغَ، فَصَلَّى، فَقُمْتُ فَتَمَطَّيْتُ كَرَاهِيَةَ أَنْ يَرَى أَنِّي كُنْتُ أَبْقِيهِ، فَتَوَضَّأْتُ، فَقَامَ يُصَلِّي، فَقُمْتُ عِنْدَ يَسَارِهِ، فَأَخَذَ بِأُذُنِي فَأَدَارَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَتَتَامَّتْ صَلاتُهُ مِنَ اللَّيْلِ ثَلاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، ثُمَّ اضْطَجَعَ فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، وَكَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ، فَآذَنَهُ بِلالٌ بِالصَّلاةِ، فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ، وَكَانَ فِي دُعَائِهِ: ”اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَفِي سَمْعِي نُورًا، وَعَنْ يَمِينِي نُورًا، وَعَنْ يَسَارِي نُورًا، وَفَوْقِي نُورًا، وَتَحْتِي نُورًا، وَأَمَامِي نُورًا، وَخَلْفِي نُورًا، وَأَعْظِمْ لِي نُورًا“، قَالَ كُرَيْبٌ: وَسَبْع فِي التَّابُوتِ، فَلَقِيتُ رَجُلا مِنْ وَلَدِ الْعَبَّاسِ، فَحَدَّثَنِي بِهِنَّ، فَذَكَرَ: عَصَبِي، وَلَحْمِي، وَدَمِي، وَشَعْرِي، وَبَشَرِي، وَذَكَرَ خَصْلَتَيْنِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے ایک رات اپنی خالہ ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گزاری تو رات کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور قضائے حاجت، یعنی پیشاب کیا، پھر ہاتھ اور چہرہ دھو کر سو گئے۔ پھر اٹھے اور مشکیزے کے پاس تشریف لائے۔ اس کا تسمہ کھولا اور درمیانہ سا وضو کیا۔ زیادہ پانی نہ بہایا لیکن اچھی طرح مکمل وضو کیا اور نماز شروع کر دی۔ میں اٹھا اور انگڑائی لی اس ڈر سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ کر یہ خیال نہ کریں کہ جاگ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا تھا۔ میں نے وضو کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی کھڑے نماز پڑھ رہے تھے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب کھڑا ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہاتھ سے پکڑ کر دائیں جانب کر لیا حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی رات کی نماز تیرہ رکعات پوری فرمائیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے اور سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب سوتے تو خراٹے لیتے تھے۔ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز فجر کی اطلاع دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی لیکن وضو نہیں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا میں یہ کلمات بھی تھے: اے اللہ! میرے دل میں نور کر دے، میرے کانوں میں نور کر دے، میری دائیں جانب نور کر دے، اور میری بائیں جانب نور کر دے، میرے اوپر، نیچے، اور آگے پیچھے نور کر دے، اور میرے لیے بڑا نور کر دے۔ کریب نے کہا کہ سات چیزیں (میرے پاس) تابوت میں (لکھی ہوئی موجود) ہیں۔ مجھے یاد نہیں۔ پھر میں سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے کسی کو ملا تو انہوں نے مجھے وہ چیز بتائیں۔ وہ یہ تھیں: میرے پٹھوں، میرے گوشت، میرے خون، میرے بالوں اور میری جلد میں بھی نور کر دے اور مزید دو چیز بھی ذکر کیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6316 و مسلم: 763 و النسائي: 1121 و أبوداؤد: 1353»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6316عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي بصري نورا وفي سمعي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا وفوقي نورا وتحتي نورا وأمامي نورا وخلفي نورا واجعل لي نورا
   صحيح مسلم1788عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي بصري نورا وفي سمعي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا وفوقي نورا وتحتي نورا وأمامي نورا وخلفي نورا وعظم لي نورا
   صحيح مسلم1799عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي لساني نورا واجعل في سمعي نورا واجعل في بصري نورا واجعل من خلفي نورا ومن أمامي نورا واجعل من فوقي نورا ومن تحتي نورا اللهم أعطني نورا
   صحيح مسلم1794عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا وفي سمعي نورا وفي بصري نورا وعن يميني نورا وعن شمالي نورا وأمامي نورا وخلفي نورا وفوقي نورا وتحتي نورا واجعل لي نورا
   سنن النسائى الصغرى1122عبد الله بن عباساللهم اجعل في قلبي نورا واجعل في سمعي نورا واجعل في بصري نورا واجعل من تحتي نورا واجعل من فوقي نورا وعن يميني نورا وعن يساري نورا واجعل أمامي نورا واجعل خلفي نورا وأعظم لي نورا ثم نام حتى نفخ فأتاه بلال فأيقظه للصلاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 695  
1
فوائد ومسائل:
(۱)اس سے معلوم ہوا قیام اللیل کی رکعات زیادہ سے زیادہ تیرہ ہیں۔ اس میں وتر بھی شامل ہے۔ نیز رمضان کے علاوہ بھی اسے اتفاقی طور پر باجماعت ادا کیا جاسکتا ہے۔
(۲) مقتدی کو امام کے دائیں جانب کھڑا ہونا چاہیے جب کوئی تیسرا آدمی نہ ہو۔ نیز نماز کی اصلاح کے لیے نماز میں حرکت جائز ہے۔ اس سے نماز خراب نہیں ہوتی۔ اس سے ان لوگوں کے موقف کی تردید ہوتی ہے جو کہتے ہیں کہ پاؤں اوپر اٹھ جائے تو نماز باطل ہو جاتی ہے۔
(۳) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سو جاتی تھیں اور دل جاگتا تھا اس لیے سو کر اٹھنے کے بعد آپ کے لیے وضو کرنا ضروری نہیں تھا۔ ہاں اگر وضو ٹوٹ جاتا تو آپ وضو کرتے تھے۔
(۴) دعا میں جس نور کا ذکر ہے اس سے حقیقی نور بھی ہوسکتا ہے کہ ہر عضو روشن ہو جائے جس سے قیامت کی تاریکیوں میں روشنی حاصل کی جاسکے اور استعارتاً علم اور ہدایت بھی مراد ہوسکتی ہے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿فَهُوَ عَلَی نُوْرٍ مِنْ رَبِّهِ﴾ (الزمر:۲۲)
وہ اپنے رب کی طرف سے نور پر ہیں۔
اور دونوں طرح کے نور بھی ہوسکتے ہیں۔
(۵) ہر عضو میں نور مانگنے کا مقصد یہ ہے کہ ہر عضو اللہ کی اطاعت کا نمونہ ہو اور اسے اللہ کی معرفت حاصل ہو۔ ایک دفعہ نور مانگنے میں وہ زور نہیں ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 695   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.