الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
لباس اور زینت اختیار کرنے کا بیان
7. جس جگہ گھنٹی ہو وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے
حدیث نمبر: 702
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا معاذ بن هشام، وحدثني ابي، عن قتادة، عن زرارة بن اوفى، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((لا تصحب الملائكة رفقة فيها جرس)).أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، وَحَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((لَا تَصْحَبُ الْمَلَائِكَةُ رُفْقَةً فِيهَا جَرَسٌ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس قافلے میں گھنٹی ہو، وہ رحمت کے فرشتوں کی رفاقت سے محروم ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب اللباس، باب كراهة الكلب والجرس فى السفر، رقم: 2113. سنن ابوداود، كتاب الجهاد، باب فى تعليق الاجراس، رقم: 2555. سنن ترمذي: 1703. مسند احمد: 414/2.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 702  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس قافلے میں گھنٹی ہو، وہ رحمت کے فرشتوں کی رفاقت سے محروم ہوتا ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:702]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا جس جگہ گھنٹی ہو، وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ ڈھول ڈھمکے، باجے گاجے، طبلے سرنگی وغیرہ اسی میں شامل ہیں۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گھنٹی کی آواز دور حاضر میں انسان کی ضرورت بن چکی ہے مثلاً گھروں میں داخل ہونے کے لیے گھنٹی کی ضرورت مدارس، سکول وکالج میں پیریڈ تبدیل کرتے وقت گھنٹی کی ضرورت، ٹیلی فون کے لیے گھنٹی کی ضرورت تو آخر ان تمام ضرورتوں میں گھنٹی کا استعمال ترک کر دیا جائے؟ ایسا کرنے میں ان گنت مشکلات بلکہ نقصان ہے اور اگر اسے استعمال میں رکھا جائے تو پھر رحمت کے فرشتے نہیں آتے؟ تو اس صورت حال میں کیا کیا جائے؟ دراصل گھنٹی دو طرح کی ہوتی ہے: ایک وہ جس میں آواز کا ساز یا نغمہ پیدا ہوتا ہے۔ اور ایک وہ ہوتی ہے جس میں نغمہ اور ساز پیدا نہیں ہوتا۔ مذکورہ حدیث میں جس گھنٹی کی مذمت کی گئی ہے، اس سے مراد وہ گھنٹی ہے جس میں نغمہ اور ساز کی آواز پیدا ہوتی ہے۔ جبکہ وہ گھنٹیاں جن میں آواز کا نغمہ پیدا نہیں ہوتا، وہ اس مذمت میں شامل نہیں۔ لیکن موجودہ زمانہ میں گھڑیوں، ٹیلی فون اور دیگر الیکٹرونکس اشیاء میں موسیقی، ساز اور نغمے داخل کیے جا رہے ہیں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ ان چیزوں سے بچ کر ان کی جگہ بسم اللہ، الحمد اللہ، اللہ اکبر کے کلمات استعمال کریں۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 702   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.