الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
30. مسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 7033
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، فذكر حديثا، قال ابن إسحاق: وذكر عمرو بن شعيب بن محمد بن عبد الله بن عمرو بن العاص ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل مؤمنا متعمدا فإنه يدفع إلى اولياء القتيل، فإن شاءوا قتلوا، وإن شاءوا اخذوا الدية، وهي ثلاثون حقة، وثلاثون جذعة، واربعون خلفة، فذلك عقل العمد، وما صالحوا عليه من شيء فهو لهم وذلك شديد العقل". وعقل شبه العمد مغلظة مثل عقل العمد، ولا يقتل صاحبه، وذلك ان ينزغ الشيطان بين الناس، فتكون دماء في غير ضغينة ولا حمل سلاح". فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال يعني:" من حمل علينا السلاح فليس منا، ولا رصد بطريق، فمن قتل على غير ذلك فهو شبه العمد، وعقله مغلظة، ولا يقتل صاحبه، وهو بالشهر الحرام، وللحرمة وللجار". ومن قتل خطا فديته مائة من الإبل، ثلاثون ابنة مخاض، وثلاثون ابنة لبون، وثلاثون حقة، وعشر بكارة بني لبون ذكور". قال: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقيمها على اهل القرى اربع مائة دينار، او عدلها من الورق، وكان يقيمها على اثمان الإبل، فإذا غلت رفع في قيمتها، وإذا هانت، نقص من قيمتها، على عهد الزمان ما كان، فبلغت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ما بين اربع مائة دينار إلى ثمان مائة دينار وعدلها من الورق ثمانية آلاف درهم". وقضى ان من كان عقله على اهل البقر، في البقر مائتي بقرة، وقضى ان من كان عقله على اهل الشاء، فالفي شاة، وقضى في الانف إذا جدع كله، بالعقل كاملا، وإذا جدعت ارنبته، فنصف العقل". وقضى في العين نصف العقل، خمسين من الإبل، او عدلها ذهبا او ورقا، او مائة بقرة، او الف شاة". والرجل نصف العقل، واليد نصف العقل". والمامومة ثلث العقل، ثلاث وثلاثون من الإبل او قيمتها من الذهب، او الورق، او البقر، او الشاء، والجائفة ثلث العقل، والمنقلة خمس عشرة من الإبل، والموضحة خمس من الإبل، والاسنان خمس من الإبل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، فَذَكَرَ حَدِيثًا، قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ: وَذَكَرَ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَإِنَّهُ يُدْفَعُ إِلَى أَوْلِيَاءِ الْقَتِيلِ، فَإِنْ شَاءُوا قَتَلُوا، وَإِنْ شَاءُوا أَخَذُوا الدِّيَةَ، وَهِيَ ثَلَاثُونَ حِقَّةً، وَثَلَاثُونَ جَذَعَةً، وَأَرْبَعُونَ خَلِفَةً، فَذَلِكَ عَقْلُ الْعَمْدِ، وَمَا صَالَحُوا عَلَيْهِ مِنْ شَيْءٍ فَهُوَ لَهُمْ وَذَلِكَ شَدِيدُ الْعَقْلِ". وَعَقْلُ شِبْهِ الْعَمْدِ مُغَلَّظَةٌ مِثْلُ عَقْلِ الْعَمْدِ، وَلَا يُقْتَلُ صَاحِبُهُ، وَذَلِكَ أَنْ يَنْزِغَ الشَّيْطَانُ بَيْنَ النَّاسِ، فَتَكُونَ دِمَاءٌ فِي غَيْرِ ضَغِينَةٍ وَلَا حَمْلِ سِلَاحٍ". فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَعْنِي:" مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلَاحَ فَلَيْسَ مِنَّا، وَلَا رَصَدَ بِطَرِيقٍ، فَمَنْ قُتِلَ عَلَى غَيْرِ ذَلِكَ فَهُوَ شِبْهُ الْعَمْدِ، وَعَقْلُهُ مُغَلَّظَةٌ، وَلَا يُقْتَلُ صَاحِبُهُ، وَهُوَ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ، وَلِلْحُرْمَةِ وَلِلْجَارِ". وَمَنْ قُتِلَ خَطَأً فَدِيَتُهُ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، ثَلَاثُونَ ابْنَةُ مَخَاضٍ، وَثَلَاثُونَ ابْنَةُ لَبُونٍ، وَثَلَاثُونَ حِقَّةٌ، وَعَشْرُ بَكَارَةٍ بَنِي لَبُونٍ ذُكُورٍ". قَالَ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقِيمُهَا عَلَى أَهْلِ الْقُرَى أَرْبَعَ مِائَةِ دِينَارٍ، أَوْ عِدْلَهَا مِنَ الْوَرِقِ، وَكَانَ يُقِيمُهَا عَلَى أَثْمَانِ الْإِبِلِ، فَإِذَا غَلَتْ رَفَعَ فِي قِيمَتِهَا، وَإِذَا هَانَتْ، نَقَصَ مِنْ قِيمَتِهَا، عَلَى عَهْدِ الزَّمَانِ مَا كَانَ، فَبَلَغَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَيْنَ أَرْبَعِ مِائَةِ دِينَارٍ إِلَى ثَمَانِ مِائَةِ دِينَارٍ وَعِدْلُهَا مِنَ الْوَرِقِ ثَمَانِيَةُ آلَافِ دِرْهَمٍ". وَقَضَى أَنَّ مَنْ كَانَ عَقْلُهُ عَلَى أَهْلِ الْبَقَرِ، فِي الْبَقَرِ مِائَتَيْ بَقَرَةٍ، وَقَضَى أَنَّ مَنْ كَانَ عَقْلُهُ عَلَى أَهْلِ الشَّاءِ، فَأَلْفَيْ شَاةٍ، وَقَضَى فِي الْأَنْفِ إِذَا جُدِعَ كُلُّهُ، بِالْعَقْلِ كَامِلًا، وَإِذَا جُدِعَتْ أَرْنَبَتُهُ، فَنِصْفُ الْعَقْلِ". وَقَضَى فِي الْعَيْنِ نِصْفَ الْعَقْلِ، خَمْسِينَ مِنَ الْإِبِلِ، أَوْ عِدْلَهَا ذَهَبًا أَوْ وَرِقًا، أَوْ مِائَةَ بَقَرَةٍ، أَوْ أَلْفَ شَاةٍ". وَالرِّجْلُ نِصْفُ الْعَقْلِ، وَالْيَدُ نِصْفُ الْعَقْلِ". وَالْمَأْمُومَةُ ثُلُثُ الْعَقْلِ، ثَلَاثٌ وَثَلَاثُونَ مِنَ الْإِبِلِ أَوْ قِيمَتُهَا مِنَ الذَّهَبِ، أَوْ الْوَرِقِ، أَوْ الْبَقَرِ، أَوْ الشَّاءِ، وَالْجَائِفَةُ ثُلُثُ الْعَقْلِ، وَالْمُنَقِّلَةُ خَمْسَ عَشْرَةَ مِنَ الْإِبِلِ، وَالْمُوضِحَةُ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَالْأَسْنَانُ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کو عمداً قتل کر دے اسے مقتول کے ورثاء کے حوالے کر دیا جائے گا وہ چاہیں تو اسے قصاصاً قتل کر دیں اور چاہیں تو دیت لے لیں جو کہ ٣٠ حقے، ٣٠ جذعے اور ٤٠ حاملہ اونٹنیوں پر مشتمل ہو گی یہ قتل عمد کی دیت ہے اور جس چیز پر ان سے صلح ہو جائے وہ اس کے حقدار ہوں گے اور یہ سخت دیت ہے۔ قتل شبہ عمد کی دیت بھی قتل عمد کی دیت کی طرح ملغظ ہی ہے لیکن اس صورت میں قاتل کو قتل نہیں کیا جائے گا اس کی صورت یوں ہوتی ہے کہ شیطان لوگوں کے درمیان دشمنی پیدا کر دیتا ہے اور بغیر کسی کہنے کے یا اسلحہ کے خونریزی ہوجاتی ہے۔ اس کی علاوہ جس صورت میں بھی قتل ہو گا وہ شبہ عمد ہو گا اس کی دیت مغلظ ہو گی اور قاتل کو قتل نہیں کیا جائے گا یہ اشہر حرم میں حرمت کی وجہ سے اور پڑوس کی وجہ سے ہو گا۔ خطاء قتل ہونے والے کی دیت سو اونٹ ہے جن میں ٣٠ بنت مخاض ٣٠ بنت لبون ٣٠ حقے اور دس ابن لبون مذکر اونٹ شامل ہوں گے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شہر والوں پر اس کی قیمت چار سو دینار یا اس کے برابر چاندی مقرر فرماتے تھے اور قیمت کا تعین اونٹوں کی قیمت کے اعتبار سے کرتے تھے جب اونٹوں کی قیمت بڑھ جاتی تو دیت کی مقدار مذکور میں اضافہ فرما دیتے اور جب کم ہوجاتی تو اس میں بھی کمی فرمادیتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں یہ قیمت چار سو دینار سے آٹھ سو دینارتک بھی پہنچی ہے اور اس کے برابر چاندی کی قیمت آٹھ ہزار درہم تک پہنچی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ بھی فرمایا: کہ جس کی دیت گائے والوں پر واجب ہوتی ہو تو وہ دو سو گائے دے دیں اور جس کی بکر ی والوں پر واجب ہوتی ہو وہ دوہزار بکر یاں دے دیں ناک کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا: کہ اگر اسے مکمل طور پر کاٹ دیا جائے تو پوری دیت واجب ہو گی اور اگر صرف نرم حصہ کاٹا ہو تو نصف دیت واجب ہو گی ایک آنکھ کی دیت نصف قرار دی ہے یعنی پچاس اونٹ یا اس کے برابر سونا چاندی یا سو گائے یا ہزار بکر یاں، نیز ایک پاؤں کی دیت بھی نصف اور ایک ہاتھ کی دیت بھی نصف قرار دی ہے۔ دماغی زخم کی دیت تہائی مقرر فرمائی ہے یعنی ٣٣ اونٹ یا اس کی قیمت کے برابر سونا، چاندی، یا گائے بکر ی گہرے زخم کی دیت بھی تہائی مقرر فرمائی ہے ہڈی اپنی جگہ سے ہلا دینے کی دیت ١٥ اونٹ مقرر فرمائی ہے اور کھال چیر کر گوشت نظر آنے والے زخم کی دیت پانچ اونٹ مقرر فرمائی ہے اور ہر دانٹ کی دیت پانچ اونٹ مقرر فرمائی ہے۔ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے دوسرے کی ٹانگ پر سینگ دے مارا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھے قصاص دلوایئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق فیصلہ کرتے ہوئے فرمایا: کہ جلدی بازی سے کام نہ لو پہلے اپنازخم ٹھیک ہونے دو وہ فوری طور پر قصاص لینے کے لئے اصرار کر نے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قصاص دلوا دیا بعد میں قصاص لینے والا لنگڑا اور جس سے قصاص لیا گیا وہ ٹھیک ہو گیا۔ چنانچہ وہ قصاص لینے والا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میں لنگڑا ہو گیا اور وہ صحیح ہو گیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا میں نے تمہیں اس بات کا حکم نہ دیا تھا کہ جب تک تمہارا زخم ٹھیک نہ ہو جائے تم قصاص نہ لو لیکن تم نے میری بات نہیں مانی اس لئے اللہ نے تمہیں دور کر دیا اور تمہارا زخم خراب کر دیا اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ فرمادیا کہ جسے کوئی زخم لگے وہ اپنازخم ٹھیک ہونے سے پہلے قصاص کا مطالبہ نہ کرے ہاں جب تک زخم ٹھیک ہو جائے پھر قصاص کا مطالبہ کر سکتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وبعضه صحيح.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.