الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
The Book of The Interpretation of Dreams
47. بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ الرُّؤْيَا لأَوَّلِ عَابِرٍ إِذَا لَمْ يُصِبْ:
47. باب: اگر پہلی تعبیر دینے والا غلط تعبیر دے تو اس کی تعبیر سے کچھ نہ ہو گا۔
(47) Chapter. Whoever considers the interpretation of the first interpreter of one’s dream as not invalid if he does not interpret it correctly.
حدیث نمبر: 7046
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث عن يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، ان ابن عباس رضي الله عنهما، كان يحدث" ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إني رايت الليلة في المنام ظلة تنطف السمن والعسل، فارى الناس يتكففون منها، فالمستكثر والمستقل، وإذا سبب واصل من الارض إلى السماء، فاراك اخذت به فعلوت، ثم اخذ به رجل آخر فعلا به ثم اخذ به رجل آخر فعلا به ثم اخذ به رجل آخر فانقطع ثم وصل، فقال ابو بكر: يا رسول الله بابي انت والله لتدعني فاعبرها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اعبرها، قال: اما الظلة فالإسلام، واما الذي ينطف من العسل والسمن فالقرآن، حلاوته تنطف، فالمستكثر من القرآن والمستقل، واما السبب الواصل من السماء إلى الارض فالحق الذي انت عليه، تاخذ به فيعليك الله ثم ياخذ به رجل من بعدك فيعلو به ثم ياخذ به رجل آخر فيعلو به ثم ياخذه رجل آخر فينقطع به، ثم يوصل له فيعلو به، فاخبرني يا رسول الله بابي انت، اصبت ام اخطات؟، قال النبي صلى الله عليه وسلم: اصبت بعضا واخطات بعضا، قال: فوالله يا رسول الله لتحدثني بالذي اخطات، قال: لا تقسم".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ يُحَدِّثُ" أَنَّ رَجُلًا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ فِي الْمَنَامِ ظُلَّةً تَنْطُفُ السَّمْنَ وَالْعَسَلَ، فَأَرَى النَّاسَ يَتَكَفَّفُونَ مِنْهَا، فَالْمُسْتَكْثِرُ وَالْمُسْتَقِلُّ، وَإِذَا سَبَبٌ وَاصِلٌ مِنَ الْأَرْضِ إِلَى السَّمَاءِ، فَأَرَاكَ أَخَذْتَ بِهِ فَعَلَوْتَ، ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَعَلَا بِهِ ثُمَّ أَخَذَ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَانْقَطَعَ ثُمَّ وُصِلَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ وَاللَّهِ لَتَدَعَنِّي فَأَعْبُرَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اعْبُرْهَا، قَالَ: أَمَّا الظُّلَّةُ فَالْإِسْلَامُ، وَأَمَّا الَّذِي يَنْطُفُ مِنَ الْعَسَلِ وَالسَّمْنِ فَالْقُرْآنُ، حَلَاوَتُهُ تَنْطُفُ، فَالْمُسْتَكْثِرُ مِنَ الْقُرْآنِ وَالْمُسْتَقِلُّ، وَأَمَّا السَّبَبُ الْوَاصِلُ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ فَالْحَقُّ الَّذِي أَنْتَ عَلَيْهِ، تَأْخُذُ بِهِ فَيُعْلِيكَ اللَّهُ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ مِنْ بَعْدِكَ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُ بِهِ رَجُلٌ آخَرُ فَيَعْلُو بِهِ ثُمَّ يَأْخُذُهُ رَجُلٌ آخَرُ فَيَنْقَطِعُ بِهِ، ثُمَّ يُوَصَّلُ لَهُ فَيَعْلُو بِهِ، فَأَخْبِرْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ بِأَبِي أَنْتَ، أَصَبْتُ أَمْ أَخْطَأْتُ؟، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَصَبْتَ بَعْضًا وَأَخْطَأْتَ بَعْضًا، قَالَ: فَوَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي بِالَّذِي أَخْطَأْتُ، قَالَ: لَا تُقْسِمْ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ رات میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک ابر کا ٹکڑا ہے جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے میں دیکھتا ہوں کہ لوگ انہیں اپنے ہاتھوں میں لے رہے ہیں۔ کوئی زیادہ اور کوئی کم اور ایک رسی ہے جو زمین سے آسمان تک لٹکی ہوئی ہے۔ میں نے دیکھا کہ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر اسے پکڑ اور اوپر چڑھ گئے پھر ایک دوسرے صاحب نے بھی اسے پکڑا اور وہ بھی اوپر چڑھ گئے پھر ایک تیسرے صاحب نے پکڑا اور وہ بھی چڑھ گئے پھر چوتھے صاحب نے پکڑا اور وہ بھی اس کے ذریعہ چڑھ گئے۔ پھر وہ رسی ٹوٹ گئی، پھر جڑ گئی۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔ مجھے اجازت دیجئیے میں اس کی تعبیر بیان کر دوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیان کرو۔ انہوں نے کہا سایہ سے مراد دین اسلام ہے اور شہد اور گھی ٹپک رہا تھا وہ قرآن مجید کی شیرینی ہے اور بعض قرآن کو زیادہ حاصل کرنے والے ہیں، بعض کم اور آسمان سے زمین تک کی رسی سے مراد وہ سچا طریق ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قائم ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پکڑے ہوئے ہیں یہاں تک کہ اس کے ذریعہ اللہ آپ کو اٹھا لے گا پھر آپ کے بعد ایک دوسرے صاحب آپ کے خلیفہ اول اسے پکڑیں گے وہ بھی مرتے دم تک اس پر قائم رہیں گے۔ پھر تیسرے صاحب پکڑیں گے ان کا بھی یہی حال ہو گا۔ پھر چوتھے صاحب پکڑیں گے تو ان کا معاملہ خلافت کا کٹ جائے گا وہ بھی اوپر چڑھ جائیں گے۔ یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں مجھے بتائیے کیا میں نے جو تعبیر دی ہے وہ غلط ہے یا صحیح۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بعض حصہ کی صحیح تعبیر دی ہے اور بعض کی غلط۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: پس واللہ! آپ میری غلطی کو ظاہر فرما دیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قسم نہ کھاؤ۔

Narrated Ibn `Abbas: A man came to Allah's Apostle and said, "I saw in a dream, a cloud having shade. Butter and honey were dropping from it and I saw the people gathering it in their hands, some gathering much and some a little. And behold, there was a rope extending from the earth to the sky, and I saw that you (the Prophet) held it and went up, and then another man held it and went up and (after that) another (third) held it and went up, and then after another (fourth) man held it, but it broke and then got connected again." Abu Bakr said, "O Allah's Apostle! Let my father be sacrificed for you! Allow me to interpret this dream." The Prophet said to him, "Interpret it." Abu Bakr said, "The cloud with shade symbolizes Islam, and the butter and honey dropping from it, symbolizes the Qur'an, its sweetness dropping and some people learning much of the Qur'an and some a little. The rope which is extended from the sky to the earth is the Truth which you (the Prophet) are following. You follow it and Allah will raise you high with it, and then another man will follow it and will rise up with it and another person will follow it and then another man will follow it but it will break and then it will be connected for him and he will rise up with it. O Allah's Apostle! Let my father be sacrificed for you! Am I right or wrong?" The Prophet replied, "You are right in some of it and wrong in some." Abu Bakr said, "O Allah's Prophet! By Allah, you must tell me in what I was wrong." The Prophet said, "Do not swear."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 87, Number 170


   صحيح البخاري7046عبد الله بن عباسرأيت الليلة في المنام ظلة تنطف السمن والعسل فأرى الناس يتكففون منها فالمستكثر والمستقل وإذا سبب واصل من الأرض إلى السماء فأراك أخذت به فعلوت ثم أخذ به رجل آخر فعلا به ثم أخذ به رجل آخر فعلا به ثم أخذ به رجل آخر فانقطع ثم وصل فقال أبو بكر يا رسول الله بأبي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7046  
7046. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: میں آج رات خواب میں دیکھا ہے کہ بادل کے ٹکڑے سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے۔ میں لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ اپنے ہاتھوں میں لے رہے ہیں۔ کچھ زیادہ اور کچھ کم۔ پھر اچانک ایک رسی دیکھی جو آسمان سے زمین کی طرف لٹک رہی ہے۔ میں نے آپ کو دیکھا آپ نے اس رسی کو پکڑا اور اوپر چڑھ گئے۔ پھر ایک اور صاحب آئے وہ بھی رسی کوپکڑا تو رسی ٹوٹ گئی اور پھر جڑ گئی۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کی: اللہ کے رسول میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے اجازت دیں میں اسکی تعبیر کروں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ہاں، آپ اس کی تعبیر کریں۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے کہا:بادل سے مراد دین اسلام ہے۔ جو گھی اور شہد ٹپک رہا تھا وہ قرآن کریم کی حلاوت اور مٹھاس ہے کچھ لوگ اسے زیادہ لینے والے ہیں اور کچھ لوگوں کی قسمت میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7046]
حدیث حاشیہ:
اس خواب کی تفصیل بیان کرنے میں بڑے بڑے اندیشے تھے اس لیے آپ نے سکوت مناسب سمجھا اس خواب سے آپ کو رنج ہوا کہ ایک خلیفہ میر ا آفتوں میں گرفتار ہوگا۔
صدق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وقال المھلب توجیہ تعبیر ابا بکر ان الظلۃ نعمۃ من نعم اللہ علیٰ اھل الجنۃ وکذالک کانت علیٰ بنی اسرائیل الخ ‘ (فتح)
یعنی مہلب نے کہا کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تعبیر کی توجیہ یہ ہے کہ سایہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے جیسا کہ بنی اسرائیل پر اللہ نے بادلوں کا سایہ ڈالا۔
ایسا ہی اہل جنت پر سایہ ہوگا۔
اسلام ایسای ہی مبارک سایہ ہے جس کے سایہ میں مسلمان کو تکا لیف سے نجات ملتی ہے اور اس کو دنیا اور آخرت میں نعمتوں سے نوازا ناتا ہے۔
اسی طرح شہد میں شفا ہے جیسا کہ قرآن پاک میں ہے۔
ایسا ہی قرآن مجید کا بھی شفا ہے۔
انہ شفاءورحمۃ للمومنین وہ سننے میں شہد جیسی حلاوت رکھتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7046   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7046  
7046. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: میں آج رات خواب میں دیکھا ہے کہ بادل کے ٹکڑے سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے۔ میں لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ اپنے ہاتھوں میں لے رہے ہیں۔ کچھ زیادہ اور کچھ کم۔ پھر اچانک ایک رسی دیکھی جو آسمان سے زمین کی طرف لٹک رہی ہے۔ میں نے آپ کو دیکھا آپ نے اس رسی کو پکڑا اور اوپر چڑھ گئے۔ پھر ایک اور صاحب آئے وہ بھی رسی کوپکڑا تو رسی ٹوٹ گئی اور پھر جڑ گئی۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کی: اللہ کے رسول میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے اجازت دیں میں اسکی تعبیر کروں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ہاں، آپ اس کی تعبیر کریں۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے کہا:بادل سے مراد دین اسلام ہے۔ جو گھی اور شہد ٹپک رہا تھا وہ قرآن کریم کی حلاوت اور مٹھاس ہے کچھ لوگ اسے زیادہ لینے والے ہیں اور کچھ لوگوں کی قسمت میں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:7046]
حدیث حاشیہ:

ایک حدیث میں ہے کہ خواب گویا پرندے کے پاؤں میں ہوتا ہے جب اس کی تعبیر کردی جائے تو واقع ہوجاتاہے۔
(جامع الترمذی الرؤیا حدیث 2279)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے لیکن اس کا محل یہ ہے کہ جب تعبیر کرنے والے کی تعبیر صحیح ہو،اگر اس کی تعبیر غلط ہوتو واقع نہیں ہوگا جیسا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پہلے پہلے خواب کی تعبیر کی۔
چونکہ اس کی پوری تعبیر مبنی برحقیقت نہ تھی،اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تصیح اور تغلیط فرمائی اور خواب کے واقع ہونے کے متعلق کچھ نہیں کہا،لیکن کسی مصلحت کے پیش نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خطا کے پہلو کو نمایاں نہیں کیا۔
ہمیں اس میں دلچپسی لینے کی ضرورت نہیں۔

امام مہلب نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعبیر کو واضح کیا ہے اور اس کی توجیہ بیان کی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ بادل کا سایہ اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے جیسا کہ بنی اسرائیل کو اللہ تعالیٰ نے اس نعمت سے نوازا تھا۔
ایسا ہی جنت میں سایہ ہوگا۔
دین اسلام ہی ایسا مبارک سایہ ہے جس سے مسلمانوں کو تکالیف سے نجات ملتی ہے۔
اسی طرح شہد میں شفا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔
قرآن مجید کی تلاوت بھی شہد جیسی مٹھاس وحلاوت اور شیرینی رکھتی ہے۔
(فتح الباری 12/544)
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. الحث على تعاهد القرآن (القرآن)
2. تعبير الرسول للرؤيا (العلم)
موضوعات 1. قرآن کریم کو محفوظ اور یاد رکھنے کی ترغیب (قرآن)
2. نبی اکرمﷺ کا خوابوں کی تعبیر بیان کرنا (علم)
Topics 1. Encouragement for keeping Quran Safe in Heart (Quran)
2. Prophet construing dreams (The Knowledge)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/7046 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا:
میں آج رات خواب میں دیکھا ہے کہ بادل کے ٹکڑے سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے۔
میں لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ اپنے ہاتھوں میں لے رہے ہیں۔
کچھ زیادہ اور کچھ کم۔
پھر اچانک ایک رسی دیکھی جو آسمان سے زمین کی طرف لٹک رہی ہے۔
میں نے آپ کو دیکھا آپ نے اس رسی کو پکڑا اور اوپر چڑھ گئے۔
پھر ایک اور صاحب آئے وہ بھی رسی کوپکڑا تو رسی ٹوٹ گئی اور پھر جڑ گئی۔
حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کی:
اللہ کے رسول میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، مجھے اجازت دیں میں اسکی تعبیر کروں۔
نبی ﷺ نے فرمایا:
ہاں، آپ اس کی تعبیر کریں۔
حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے کہا:
بادل سے مراد دین اسلام ہے۔
جو گھی اور شہد ٹپک رہا تھا وہ قرآن کریم کی حلاوت اور مٹھاس ہے کچھ لوگ اسے زیادہ لینے والے ہیں اور کچھ لوگوں کی قسمت میں تھوڑا حصہ ہے اور آسمان سے زمین تک لٹکنے والی رسی سے مراد وہ سچا طریق حق ہے جس پر آپ گامزن ہیں اور آپ سے پکڑے ہوئے ہیں۔
اللہ تعالیٰ رسی کے ساتھ آپ کو بام عروج تک لے جائے گا۔
پھر آپ کے بعد اسے ایک اور آدمی پکڑے گا۔
پھر اس کے بعد دوسرا آدمی پکڑے گا، پر اس کو جب تیسرا آدمی پکڑے گا تو رسی ٹوٹ جائے گی، پھر جڑ جائے گی تو وہ بھی چڑھ جائے گا۔
اللہ کے رسول! میرے ماں باپ پر قربان ہوں، مجھے اس تعبیر کے متعلق بتائیں صحیح ہے یا غلط ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا:
کچھ تعبیر تو صحیح ہے اور کچھ غلط ہے۔
حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کی۔
:
(اللہ کے رسول!)
آپ کو اللہ کی قسم ہے آپ میری غلطی کو ضرور ظاہر کریں۔
آپ ﷺ نے فرمایا:
تم قسم نہ دو۔
حدیث حاشیہ:

ایک حدیث میں ہے کہ خواب گویا پرندے کے پاؤں میں ہوتا ہے جب اس کی تعبیر کردی جائے تو واقع ہوجاتاہے۔
(جامع الترمذی الرؤیا حدیث 2279)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے لیکن اس کا محل یہ ہے کہ جب تعبیر کرنے والے کی تعبیر صحیح ہو،اگر اس کی تعبیر غلط ہوتو واقع نہیں ہوگا جیسا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پہلے پہلے خواب کی تعبیر کی۔
چونکہ اس کی پوری تعبیر مبنی برحقیقت نہ تھی،اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تصیح اور تغلیط فرمائی اور خواب کے واقع ہونے کے متعلق کچھ نہیں کہا،لیکن کسی مصلحت کے پیش نظر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خطا کے پہلو کو نمایاں نہیں کیا۔
ہمیں اس میں دلچپسی لینے کی ضرورت نہیں۔

امام مہلب نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعبیر کو واضح کیا ہے اور اس کی توجیہ بیان کی ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ بادل کا سایہ اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے جیسا کہ بنی اسرائیل کو اللہ تعالیٰ نے اس نعمت سے نوازا تھا۔
ایسا ہی جنت میں سایہ ہوگا۔
دین اسلام ہی ایسا مبارک سایہ ہے جس سے مسلمانوں کو تکالیف سے نجات ملتی ہے۔
اسی طرح شہد میں شفا ہے جیسا کہ قرآن مجید میں ہے۔
قرآن مجید کی تلاوت بھی شہد جیسی مٹھاس وحلاوت اور شیرینی رکھتی ہے۔
(فتح الباری 12/544)
حدیث ترجمہ:
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے یونس نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے ‘ ان سے ابن عباس ؓ بیان کرتے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور اس نے کہا کہ رات میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک ابر کا ٹکڑا ہے جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا ہے میں دیکھتا ہوں کہ لوگ انہیں اپنے ہاتھوں میں لے رہے ہیں۔
کوئی زیادہ اور کوئی کم اور ایک رسی ہے جو زمین سے آسمان تک لٹکی ہوئی ہے۔
میں نے دیکھا کہ پہلے آپ ﷺ نے آکر اسے پکڑا ور اوپر چڑھ گئے پھر ایک دوسرے صاحب نے بھی اسے پکڑا ور وہ بھی اوپر چڑھ گئے پھر ایک تیسرے صاحب نے پکڑا اور وہ بھی چڑھ گئے پھر چوتھے صاحب نے پکڑا اور وہ بھی اس کے ذریعہ چڑھ گئے۔
پھر وہ رسی ٹوٹ گئی ‘ پھر جڑ گئی۔
حضرت ابو بکر ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں۔
مجھے اجازت دیجئے میں اس کی تعبیر بیان کردوں۔
آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ بیان کرو۔
انہوں نے کہا سایہ سے مراد دین اسلام ہے اور شہد اور گھی ٹپک رہا تھا وہ قرآن مجید کی شیرینی ہے اور بعض قرآن کو زیادہ حاصل کرنے والے ہیں ‘ بعض کم اور آسمان سے زمین تک کی رسی سے مراد وہ سچا طریق ہے جس پر آپ ﷺ قائم ہیں‘ آپ ﷺ اسے پکڑے ہوئے ہیں یہاں تک کہ اس کے ذریعہ اللہ آپ کو اٹھا لے گا پھر آپ کے بعد ایک دوسرے صاحب آپ کے خلیفہ اول اسے پکڑیں گے وہ بھی مرتے دم تک اس پر قائم رہیں گے۔
پھر تیسرے صاحب پکڑیں گے ان کا بھی یہی حال ہو گا۔
پھر چوتھے صاحب پکڑیں گے تو ان کا معاملہ خلافت کا کٹ جائے گا وہ بھی اوپر چڑھ جائیں گے۔
یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہو ںمجھے بتائےے کیا میں نے جو تعبیر دی ہے وہ غلط ہے یا صحیح۔
آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ بعض حصہ کی صحیح تعبیر دی ہے اور بعض کی غلط۔
حضرت ابو بکر ؓ نے عرض کیا۔
پس واللہ! آپ میری غلطی کو ظاہر فرمادیں آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ قسم نہ کھاؤ۔
حدیث حاشیہ:
اس خواب کی تفصیل بیان کرنے میں بڑے بڑے اندیشے تھے اس لیے آپ نے سکوت مناسب سمجھا اس خواب سے آپ کو رنج ہوا کہ ایک خلیفہ میر ا آفتوں میں گرفتار ہوگا۔
صدق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وقال المھلب توجیہ تعبیر ابا بکر ان الظلۃ نعمۃ من نعم اللہ علیٰ اھل الجنۃ وکذالک کانت علیٰ بنی اسرائیل الخ ‘ (فتح)
یعنی مہلب نے کہا کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تعبیر کی توجیہ یہ ہے کہ سایہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے جیسا کہ بنی اسرائیل پر اللہ نے بادلوں کا سایہ ڈالا۔
ایسا ہی اہل جنت پر سایہ ہوگا۔
اسلام ایسای ہی مبارک سایہ ہے جس کے سایہ میں مسلمان کو تکا لیف سے نجات ملتی ہے اور اس کو دنیا اور آخرت میں نعمتوں سے نوازا ناتا ہے۔
اسی طرح شہد میں شفا ہے جیسا کہ قرآن پاک میں ہے۔
ایسا ہی قرآن مجید کا بھی شفا ہے۔
انہ شفاءورحمۃ للمومنین وہ سننے میں شہد جیسی حلاوت رکھتا ہے۔
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA)
:
A man came to Allah's Apostle (ﷺ) and said, "I saw in a dream, a cloud having shade. Butter and honey were dropping from it and I saw the people gathering it in their hands, some gathering much and some a little. And behold, there was a rope extending from the earth to the sky, and I saw that you (the Prophet)
held it and went up, and then another man held it and went up and (after that)
another (third)
held it and went up, and then after another (fourth)
man held it, but it broke and then got connected again." Abu Bakr (RA)
said, "O Allah's Apostle (ﷺ)! Let my father be sacrificed for you! Allow me to interpret this dream." The Prophet (ﷺ) said to him, "Interpret it." Abu Bakr (RA)
said, "The cloud with shade symbolizes Islam, and the butter and honey dropping from it, symbolizes the Qur'an, its sweetness dropping and some people learning much of the Qur'an and some a little. The rope which is extended from the sky to the earth is the Truth which you (the Prophet)
are following. You follow it and Allah will raise you high with it, and then another man will follow it and will rise up with it and another person will follow it and then another man will follow it but it will break and then it will be connected for him and he will rise up with it. O Allah's Apostle (ﷺ)! Let my father be sacrificed for you! Am I right or wrong?" The Prophet (ﷺ) replied, "You are right in some of it and wrong in some." Abu Bakr (RA)
said, "O Allah's Prophet! By Allah, you must tell me in what I was wrong." The Prophet (ﷺ) said, "Do not swear." حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
اس خواب کی تفصیل بیان کرنے میں بڑے بڑے اندیشے تھے اس لیے آپ نے سکوت مناسب سمجھا اس خواب سے آپ کو رنج ہوا کہ ایک خلیفہ میر ا آفتوں میں گرفتار ہوگا۔
صدق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وقال المھلب توجیہ تعبیر ابا بکر ان الظلۃ نعمۃ من نعم اللہ علیٰ اھل الجنۃ وکذالک کانت علیٰ بنی اسرائیل الخ ‘ (فتح)
یعنی مہلب نے کہا کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی تعبیر کی توجیہ یہ ہے کہ سایہ اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے جیسا کہ بنی اسرائیل پر اللہ نے بادلوں کا سایہ ڈالا۔
ایسا ہی اہل جنت پر سایہ ہوگا۔
اسلام ایسای ہی مبارک سایہ ہے جس کے سایہ میں مسلمان کو تکا لیف سے نجات ملتی ہے اور اس کو دنیا اور آخرت میں نعمتوں سے نوازا ناتا ہے۔
اسی طرح شہد میں شفا ہے جیسا کہ قرآن پاک میں ہے۔
ایسا ہی قرآن مجید کا بھی شفا ہے۔
انہ شفاءورحمۃ للمومنین وہ سننے میں شہد جیسی حلاوت رکھتا ہے۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم7111٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
7046٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
6524٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
7046٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
6639٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
6792٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7046٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
7046١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
7046 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"خواب کی تعبیر کرنے والے کی تعبیر سے پوری ہو جاتی ہے۔
"(سنن ابن ماجہ الرویا حدیث 3915)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا موقف ہے کہ پہلے تعبیر کرنے والے کی تعبیر اگر غلط ہو تو اس سے خواب پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
ہم اس کی آئندہ وضاحت کریں گے علاوہ ازیں اس حدیث کی سند ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں یزید رقاشی نامی راوی کمزور ہے۔
(فتح الباری: 12/540)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7046   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.