الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فتنوں کے بیان میں
The Book of Al-Fitan
6. بَابُ لاَ يَأْتِي زَمَانٌ إِلاَّ الَّذِي بَعْدَهُ شَرٌّ مِنْهُ:
6. باب: ہر زمانہ کے بعد دوسرے آنے والے زمانہ کا اس سے بدتر آنا۔
(6) Chapter. No time will come but the time following it will be worse than it.
حدیث نمبر: 7068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الزبير بن عدي، قال: اتينا انس بن مالك، فشكونا إليه ما نلقى من الحجاج، فقال:"اصبروا، فإنه لا ياتي عليكم زمان إلا الذي بعده شر منه حتى تلقوا ربكم، سمعته من نبيكم صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ، قَالَ: أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَلْقَى مِنَ الْحَجَّاجِ، فَقَالَ:"اصْبِرُوا، فَإِنَّهُ لَا يَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ إِلَّا الَّذِي بَعْدَهُ شَرٌّ مِنْهُ حَتَّى تَلْقَوْا رَبَّكُمْ، سَمِعْتُهُ مِنْ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، ان سے زبیر بن عدی نے بیان کیا کہ، ہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے حجاج کے طرز عمل کی شکایت کی، انہوں نے کہا کہ صبر کرو کیونکہ تم پر جو دور بھی آتا ہے تو اس کے بعد آنے والا دور اس سے بھی برا ہو گا یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جا ملو۔ میں نے یہ تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔

Narrated Az-Zubair bin `Adi: We went to Anas bin Malik and complained about the wrong we were suffering at the hand of Al- Hajjaj. Anas bin Malik said, "Be patient till you meet your Lord, for no time will come upon you but the time following it will be worse than it. I heard that from the Prophet."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 188


   صحيح البخاري7068أنس بن مالكلا يأتي عليكم زمان إلا الذي بعده شر منه حتى تلقوا ربكم سمعته من نبيكم
   جامع الترمذي2206أنس بن مالكما من عام إلا الذي بعده شر منه حتى تلقوا ربكم
   المعجم الصغير للطبراني776أنس بن مالكلا يأتي عام إلا والذي بعده شر منه سمعنا ذلك من نبيكم صلى الله عليه وآله وسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7068  
7068. حضرت زبیر بن عدی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم حضرت انس ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حجاج سے پہنچنے والی تکلیفوں کی شکایت کی۔ انہوں نے فرمایا: صبر کرو کیونکہ بعد میں آنے والا دور پہلے دور سے بد تر ہوگا یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جا ملو۔ میں نے یہ بات تمہارے نبی ﷺ سے سنی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7068]
حدیث حاشیہ:
اب یہ اعتراض نہ ہوگا کہ کبھی کبھی بعد کا زمانہ اگلے زمانہ سے بہتر ہو جاتا ہے مثلاً کوئی بادشاہ عادل اور متبع سنت پیدا ہو گیا جیسے عمر بن عبدالعزیز جس کا زمانہ حجاج کے بعد تھا وہ نہایت عادل اور متبع سنت تھے کیونکہ ایک آدھ شخص کے پیدا ہونے سے اس زمانہ کی فضیلت اگلے زمانہ پر لازم نہیں آتی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7068   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7068  
7068. حضرت زبیر بن عدی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم حضرت انس ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حجاج سے پہنچنے والی تکلیفوں کی شکایت کی۔ انہوں نے فرمایا: صبر کرو کیونکہ بعد میں آنے والا دور پہلے دور سے بد تر ہوگا یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جا ملو۔ میں نے یہ بات تمہارے نبی ﷺ سے سنی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7068]
حدیث حاشیہ:
حدیث میں مذکور قاعدے کا اطلاق حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے دور پر نہیں ہوتا جو حجاج بن یوسف کے چند سالوں بعد آیا کیونکہ ان کے دور میں تمام خرابیاں دم توڑ گئیں تھیں اور لوگ بہت خوشحال تھے لیکن کچھ محدثین نے اس کلیے کو اغلبیت پر محمول کیا ہے۔
ہمارے رجحان کے مطابق بعد والے دور کے مقابلے میں پہلے دور کی برتری مجموعی اعتبار سے ہے حجاج بن یوسف کے دور میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کی کثرت تھی اور یہ کثرت حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اللہ علیہ کے دور میں نہ تھی اور جس دور میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین موجود ہوں وہ اس دور سے افضل ہے۔
جس میں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا فقدان ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
میرے صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میری اُمت کے لیے امن وسلامتی کی ضمانت ہیں، جب یہ ختم ہو جائیں گے تو اُمت ان حالات سے دوچار ہوگی جن کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔
(صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث: 6466(2531)
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک اثر سے اس کی مزید وضاحت ہوتی ہے، آپ نے فرمایا:
بعد میں آنے والا دور پہلے سے بدتر ہوگا یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی، اس سے میری مراد مال ودولت کی فراوانی یا زندگی کی آسودگی نہیں ہے لیکن بعد میں آنے والا دور علم وعمل کے اعتبار سے کمتر ہوگا۔
جب علماء ختم ہو جائیں گے تو جہالت کے اعتبار سے سب لوگ یکساں ہوں گے اور بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرنے کے اہل نہیں ہوں گے تو اس وقت ان کی ہلاکت یقینی ہے۔
(فتح الباري: 27/13)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7068   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.