الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں
The Book of Al-Ahkam (Judgements)
4. بَابُ السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِلإِمَامِ مَا لَمْ تَكُنْ مَعْصِيَةً:
4. باب: امام اور بادشاہ اسلام کی بات سننا اور ماننا واجب ہے جب تک وہ خلاف شرع اور گناہ کی بات کا حکم نہ دے۔
(4) Chapter. To listen to and obey one’s Imam (Muslim ruler) as long as his orders involve not one in disobedience (to Allah).
حدیث نمبر: 7143
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد، عن الجعد، عن ابي رجاء، عن ابن عباس يرويه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:"من راى من اميره شيئا فكرهه فليصبر، فإنه ليس احد يفارق الجماعة شبرا فيموت، إلا مات ميتة جاهلية".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنِ الْجَعْدِ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ يَرْوِيهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:"مَنْ رَأَى مِنْ أَمِيرِهِ شَيْئًا فَكَرِهَهُ فَلْيَصْبِرْ، فَإِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ يُفَارِقُ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا فَيَمُوتُ، إِلَّا مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے جعد نے بیان کیا اور ان سے ابورجاء نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اپنے امیر میں کوئی برا کام دیکھا تو اسے صبر کرنا چاہئے کیونکہ کوئی اگر جماعت سے ایک بالشت بھی جدا ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "If somebody sees his Muslim ruler doing something he disapproves of, he should be patient, for whoever becomes separate from the Muslim group even for a span and then dies, he will die as those who died in the Pre-lslamic period of ignorance (as rebellious sinners). (See Hadith No. 176 and 177)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 89, Number 257


   صحيح البخاري7143عبد الله بن عباسمن رأى من أميره شيئا فكرهه فليصبر ليس أحد يفارق الجماعة شبرا فيموت إلا مات ميتة جاهلية
   صحيح البخاري7053عبد الله بن عباسمن كره من أميره شيئا فليصبر من خرج من السلطان شبرا مات ميتة جاهلية
   صحيح البخاري7054عبد الله بن عباسمن رأى من أميره شيئا يكرهه فليصبر عليه من فارق الجماعة شبرا فمات إلا مات ميتة جاهلية
   صحيح مسلم4790عبد الله بن عباسمن رأى من أميره شيئا يكرهه فليصبر من فارق الجماعة شبرا فمات فميتة جاهلية
   صحيح مسلم4791عبد الله بن عباسمن كره من أميره شيئا فليصبر عليه ليس أحد من الناس خرج من السلطان شبرا فمات عليه إلا مات ميتة جاهلية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7143  
7143. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے اپنے امیر میں کوئی ایسی چیز دیکھی جسے وہ پسند نہیں کرتا تو اسے چاہیے کہ صبر کرے کیونکہ اگر کوئی جماعت سے ایک بالشت بھی الگ ہوا تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7143]
حدیث حاشیہ:
جماعت سے الگ ہونا اس سے یہ مراد ہے کہ حاکم اسلام سے باغی ہوکر اس کی اطاعت سے نکل جائے جیسا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں خارجیوں نے کیا تھا ایسا کرنا ملی نظام کو توڑنا اور عہد جاہلیت کی سی خودسری میں گرفتار ہونا ہے جو اہل جاہلیت کا شیوہ تھا۔
مسلمان کو ایسی خودسری کی حالت میں مرنا عہد جاہلیت والوں کی سی موت ہرنا ہے جو مسلمان کے لیے کسی طرح زیبا نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7143   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7143  
7143. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے اپنے امیر میں کوئی ایسی چیز دیکھی جسے وہ پسند نہیں کرتا تو اسے چاہیے کہ صبر کرے کیونکہ اگر کوئی جماعت سے ایک بالشت بھی الگ ہوا تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7143]
حدیث حاشیہ:

جماعت سے الگ ہونے سے مراد ملکی وقومی اور دینی نظام کوتوڑ کر حاکم اسلام سے بغاوت کرنا ہے۔
ایسا آدمی عہد جاہلیت کی سی خودسری میں گرفتار ہوجاتا ہے۔
ایسی حالت میں مرناجاہلیت کی موت مرنا ہے جو مسلمان کی شان کے مناسب نہیں۔

اس حدیث میں امیر سے مراد ہماری خود ساختہ تنظیموں کے امیر نہیں بلکہ خلیفہ اسلام ہے جو صحیح معنوں میں صاحب اقتدار اوراختیارات کا مالک ہو۔
ایسے امیر کی اطاعت ضروری ہے۔
معمولی باتوں کا بہانہ بنا کر بغاوت کا راستہ ہموار کرنا جاہلیت کی یاد تازہ کرنے کے مترادف ہے کیونکہ دور جاہلیت کے لوگ ہر قسم کے قانون سے بالازندگی گزارنے کے عادی تھے۔
ایسے حالات میں اگرکوئی حاکم وقت سے بغاوت کرتاہے تو جاہلیت کی موت مرتا ہے۔
اس حدیث کی پہلے بھی وضاحت ہوچکی ہے۔
واللہ المستعان۔
الحکم التفصیلی:
المواضيع 1. الترغيب في لزوم الجماعة (الجنايات)
2. وجوب طاعة ولاة الأمور (الأخلاق والآداب)
3. عقوبة عصيان ولاة الأمور (الأخلاق والآداب)
4. إطاعة الحكام وإن منعوا الحقوق (الأخلاق والآداب)
5. السمع والطاعة للإمام (الأقضية والأحكام)
6. الأمر بلزوم الجماعة (الإيمان)
7. عقوبة الانشقاق عن الأمة (الإيمان)
موضوعات 1. جماعت سے وابستہ رہنے کی ترغیب (جرائم و عقوبات)
2. خلیفہ کی اطاعت کاوجوب (اخلاق و آداب)
3. حکمران کی نافرمانی پر عذاب (اخلاق و آداب)
4. حق تلفی کے باوجود حاکم کی اطاعت کرنا (اخلاق و آداب)
5. خلیفہ کی سننا اور اطاعت کرنا (عدالتی احکام و فیصلے)
6. جماعت سے وابستگی کاحکم (ایمان)
7. امت سے الگ ہونے کا انجام (ایمان)
Topics 1. Encouragement for being assembled (Crime and Persecution)
2. Necessity of the obedience of Caliph (Ethics and Manners)
3. Punishment for disobeying the caliph (Ethics and Manners)
4. Following the ruler even when its against onself (Ethics and Manners)
5. Obeying the caliph (Legal Orders and Verdicts)
6. About Holding the Congregation (Faith)
7. Consequences of being separate from Ummah (Faith)
Sharing Link:
https:
//www.mohaddis.com/View/Sahi-
Bukhari/T8/7143 تراجم الحديث المذكور المختلفة موجودہ حدیث کے دیگر تراجم × ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
٣. شیخ الحدیث مولانا محمد داؤد راز (مکتبہ قدوسیہ)
5. Dr. Muhammad Muhsin Khan (Darussalam)
حدیث ترجمہ:
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
جس نے اپنے امیر میں کوئی ایسی چیز دیکھی جسے وہ پسند نہیں کرتا تو اسے چاہیے کہ صبر کرے کیونکہ اگر کوئی جماعت سے ایک بالشت بھی الگ ہوا تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔
حدیث حاشیہ:

جماعت سے الگ ہونے سے مراد ملکی وقومی اور دینی نظام کوتوڑ کر حاکم اسلام سے بغاوت کرنا ہے۔
ایسا آدمی عہد جاہلیت کی سی خودسری میں گرفتار ہوجاتا ہے۔
ایسی حالت میں مرناجاہلیت کی موت مرنا ہے جو مسلمان کی شان کے مناسب نہیں۔

اس حدیث میں امیر سے مراد ہماری خود ساختہ تنظیموں کے امیر نہیں بلکہ خلیفہ اسلام ہے جو صحیح معنوں میں صاحب اقتدار اوراختیارات کا مالک ہو۔
ایسے امیر کی اطاعت ضروری ہے۔
معمولی باتوں کا بہانہ بنا کر بغاوت کا راستہ ہموار کرنا جاہلیت کی یاد تازہ کرنے کے مترادف ہے کیونکہ دور جاہلیت کے لوگ ہر قسم کے قانون سے بالازندگی گزارنے کے عادی تھے۔
ایسے حالات میں اگرکوئی حاکم وقت سے بغاوت کرتاہے تو جاہلیت کی موت مرتا ہے۔
اس حدیث کی پہلے بھی وضاحت ہوچکی ہے۔
واللہ المستعان۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے جعد نے بیان کیا اور ان سے ابورجاءنے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، جس نے اپنے امیر میں کوئی برا کام دیکھا تو اسے صبر کرنا چاہئے کیوں کہ کوئی اگر جماعت سے ایک بالشت بھی جدا ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔
حدیث حاشیہ:
جماعت سے الگ ہونا اس سے یہ مراد ہے کہ حاکم اسلام سے باغی ہوکر اس کی اطاعت سے نکل جائے جیسا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں خارجیوں نے کیا تھا ایسا کرنا ملی نظام کو توڑنا اور عہد جاہلیت کی سی خودسری میں گرفتار ہونا ہے جو اہل جاہلیت کا شیوہ تھا۔
مسلمان کو ایسی خودسری کی حالت میں مرنا عہد جاہلیت والوں کی سی موت ہرنا ہے جو مسلمان کے لیے کسی طرح زیبا نہیں ہے۔
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA)
:
The Prophet (ﷺ) said, "If somebody sees his Muslim ruler doing something he disapproves of, he should be patient, for whoever becomes separate from the Muslim group even for a span and then dies, he will die as those who died in the Pre-
lslamic period of ignorance (as rebellious sinners)
. (See Hadith No. 176 and 177)
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
جماعت سے الگ ہونا اس سے یہ مراد ہے کہ حاکم اسلام سے باغی ہوکر اس کی اطاعت سے نکل جائے جیسا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں خارجیوں نے کیا تھا ایسا کرنا ملی نظام کو توڑنا اور عہد جاہلیت کی سی خودسری میں گرفتار ہونا ہے جو اہل جاہلیت کا شیوہ تھا۔
مسلمان کو ایسی خودسری کی حالت میں مرنا عہد جاہلیت والوں کی سی موت ہرنا ہے جو مسلمان کے لیے کسی طرح زیبا نہیں ہے۔
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
حدیث ترجمہ:
حدیث حاشیہ:
رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر)
١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم7209٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)
ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)
7143٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)
انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)
6610٤. ترقيم فتح الباري (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم فتح الباری (کتب تسعہ پروگرام)
7143٥. ترقيم د. البغا (برنامج الكتب التسعة)
ترقیم ڈاکٹر البغا (کتب تسعہ پروگرام)
6724٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
6880٧. ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
7143٨. ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
7143١٠.ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
7143 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة تمہید باب × حاکم وقت کی بات ماننا ضروری ہے لیکن اگر وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا حکم دے تو اس کا انکار کرنا بھی ضروری ہے۔
حدیث میں ہے:
"خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی بات نہ مانی جائے۔
"(مسنداحمد 5/66)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7143   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.