الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
کھانے سے متعلق احکام و مسائل
حدیث نمبر: 727
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا يحيى بن يحيى، نا إسماعيل بن زكريا، عن عبد الله بن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن جده، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((ادهنوا بالزيت وائتدموا به فإنه مبارك)).أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((ادَّهِنُوا بِالزَّيْتِ وَائْتَدِمُوا بِهِ فَإِنَّهُ مُبَارَكٌ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیتون کا تیل لگاو اور اس کا سالن بناو، کیونکہ وہ بابرکت ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب الاطعمة، باب اكل الزيت، رقم: 1851. سنن ابن ماجه، كتاب الاطعمة، باب الزيت، رقم: 3319. قال الشيخ الالباني: صحيح.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 727  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیتون کا تیل لگاؤ اور اس کا سالن بناؤ، کیونکہ وہ بابرکت ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:727]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے زیتون کے تیل کی فضیلت کا اثبات ہوتا ہے۔ زیتون کے درخت کو اللہ ذوالجلال نے قرآن مجید میں مبارک درخت قرار دیا ہے: ﴿یُوقَدُ مِنْ شَجَرَةٍ مُبٰرَکَةٍ زَیْتُوْنِةٍ لَا شَرْقِیَّةٍ وَّلَا غَرْبِیَّةٍ یَکَادُ زَیْتُهَا یُضِیئُ وَلَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ﴾ (النور: 35).... (وہ چراغ) ایک بابرکت درخت زیتون کے تیل سے جلایا جاتا ہو جو درخت نہ مشرقی ہے نہ مغربی، خود وہ تیل قریب ہے کہ آپ ہی روشنی دینے لگے، اگرچہ اسے آگ نہ بھی چھوئے۔
زیتون کے بہت زیادہ فوائد ہیں، نباتاتی تیلوں میں سب سے زیادہ مفید زیتون ہے، اسے کھایا بھی جاتا ہے، اس کا تیل استعمال بھی ہوتا ہے اور مختلف دواؤں میں اہم ترین جزء کے طور پر ڈالا جاتا ہے۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ وَالزَّیْتُوْنِ کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: کعب الاحبار، قتادہ اور ابن زید رحمہم اللہ کا کہنا ہے کہ زیتون بیت المقدس کا درخت ہے۔ (تفسیر ابن کثیر: 4؍ 526)
اور بیت المقدس کی سرزمین کو اللہ ذوالجلال نے برکت والی زمین کہا ہے۔ فرمایا: ﴿سُبْحٰنَ الَّذِیْٓ اَسْرٰی بِعَبْدِہٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَی الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَکْنَا حَوْلَهٗ﴾ (الاسراء: 1) پاک ہے اللہ جو اپنے بندے کو رات ہی رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا جس کے آس پاس ہم نے برکت دے رکھی ہے۔
روغن زیتون گرم وتر ہے، اس کی یہ دونوں خاصیتیں اسے معتدل رکھتی ہیں۔ زہر کے لیے تریاق اور مسہل ہوتا ہے۔ پیٹ کے کیڑوں کو نکالتا اور بڑھاپے کو جلد آنے سے روکتا ہے، مسوڑوں کو مضبوط بناتا ہے۔ اس کا استعمال بالوں اور دیگر اعضا کو قوت بخشتا ہے، سوائے روغن زیتون کے دیگر تمام روغن معدہ کو کمزور کرتے ہیں۔ (الاطعمة القرانیة غذاء ودواء محمد کمال عبدالعزیز: 7؍ 225)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 727   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.