الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 7275
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
رقم الحديث: 7101
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عبد الرحمن الاعرج ، قال: سمعت ابا هريرة يقول: إنكم تزعمون ان ابا هريرة يكثر الحديث على رسول الله صلى الله عليه وسلم، والله الموعد، إني كنت امرا مسكينا، اصحب رسول الله صلى الله عليه وسلم على ملء بطني، وكان المهاجرون يشغلهم الصفق بالاسواق، وكانت الانصار يشغلهم القيام على اموالهم، فحضرت من النبي صلى الله عليه وسلم مجلسا، فقال:" من يبسط رداءه، حتى اقضي مقالتي، ثم يقبضه إليه، فلن ينسى شيئا سمعه مني؟" وبسطت بردة علي، حتى قضى حديثه، ثم قبضتها إلي، فوالذي نفسي بيده، ما نسيت شيئا بعد ان سمعته منه.
رقم الحديث: 7101
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: إِنَّكُمْ تَزْعُمُونَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُكْثِرُ الْحَدِيثَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاللَّهُ الْمَوْعِدُ، إِنِّي كُنْتُ امْرَأً مِسْكِينًا، أصحب رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مِلْءِ بَطْنِي، وَكَانَ الْمُهَاجِرُونَ يَشْغَلُهُمْ الصَّفْقُ بِالْأَسْوَاقِ، وَكَانَتْ الْأَنْصَارُ يَشْغَلُهُمْ الْقِيَامُ عَلَى أَمْوَالِهِمْ، فَحَضَرْتُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَجْلِسًا، فَقَالَ:" مَنْ يَبْسُطْ رِدَاءَهُ، حَتَّى أَقْضِيَ مَقَالَتِي، ثُمَّ يَقْبِضْهُ إِلَيْهِ، فَلَنْ يَنْسَى شَيْئًا سَمِعَهُ مِنِّي؟" وَبَسَطْتُ بُرْدَةً عَلَيَّ، حَتَّى قَضَى حَدِيثَهُ، ثُمَّ قَبَضْتُهَا إِلَيَّ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا نَسِيتُ شَيْئًا بَعْدَ أَنْ سَمِعْتُهُ مِنْهُ.
عبد الرحمن اعرج رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم لوگوں کا یہ خیال ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ علیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بکثرت حدیثیں بیان کرتے ہیں (اللہ کے یہاں سب کے جمع ہونے کا وعدہ ہے میں تو ایک مسکین آدمی تھا) اور اپنے پیٹ بھرنے کے لئے گزارے کے بقد ر کھانا حاصل کرنے کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چمٹا رہتا تھا (مجھے وہاں سے اتنا کھانا مل جاتا تھا کہ پیٹ بھر جائے پھر سارا دن بارگاہ نبوت میں ہی رہتا) جب کہ مہاجرین بازاروں اور منڈیوں میں تجارت میں مشغول رہتے اور انصاری صحابہ اپنے اموال و باغات کی خبرگیری میں مصروف رہتے تھے۔ میں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے جو میری گفتگو ختم ہونے تک اپنی چادر (میرے بیٹھنے کے لئے) بچھادے پھر اسے جسم سے چمٹا لے؟ پھر وہ مجھ سے سنی ہوئی کوئی بات ہرگز نہ بھولے گا۔ چنانچہ میں نے اپنے جسم پر جو چادر اوڑھ رکھی تھی وہ بچھا دی جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی گفتگو مکمل فرمائی تو میں نے اسے اپنے جسم پر لپیٹ لیا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے اس دن کے بعد میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو بات بھی سنی اسے کبھی نہیں بھولا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7354، م: 2492.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.