الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل
The Book of the Masjids
35. بَابُ : تَخْلِيقِ الْمَسَاجِدِ
35. باب: مساجد کو خوشبو میں بسانے کا بیان۔
Chapter: Perfuming The Masjid
حدیث نمبر: 729
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا عائذ بن حبيب، قال: حدثنا حميد الطويل، عن انس بن مالك، قال: راى رسول الله صلى الله عليه وسلم نخامة في قبلة المسجد فغضب حتى احمر وجهه، فقامت امراة من الانصار فحكتها وجعلت مكانها خلوقا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما احسن هذا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا عَائِذُ بْنُ حَبِيبٍ، قال: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قال: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُخَامَةً فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ، فَقَامَتِ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَحَكَّتْهَا وَجَعَلَتْ مَكَانَهَا خَلُوقًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَحْسَنَ هَذَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھا تو غضبناک ہو گئے یہاں تک کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا، انصار کی ایک عورت نے اٹھ کر اسے کھرچ کر صاف کر دیا، اور اس جگہ پر خلوق خوشبو مل دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے کیا ہی اچھا کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المساجد 10 (762)، (تحفة الأشراف: 698)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 39 (417)، مسند احمد 3/188، 199، 200 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاري417أنس بن مالكإذا قام في صلاته فإنما يناجي ربه أو ربه بينه وبين قبلته لا يبزقن في قبلته ولكن عن يساره أو تحت قدمه ثم أخذ طرف ردائه فبزق فيه ورد بعضه على بعض قال أو يفعل هكذا
   صحيح البخاري531أنس بن مالكأحدكم إذا صلى يناجي ربه لا يتفلن عن يمينه لكن تحت قدمه اليسرى
   صحيح البخاري405أنس بن مالكأحدكم إذا قام في صلاته فإنه يناجي ربه أو إن ربه بينه وبين القبلة لا يبزقن أحدكم قبل قبلته لكن عن يساره أو تحت قدميه ثم أخذ طرف ردائه فبصق فيه ثم رد بعضه على بعض فقال أو يفعل هكذا
   صحيح البخاري412أنس بن مالكلا يتفلن أحدكم بين يديه ولا عن يمينه ولكن عن يساره أو تحت رجله
   صحيح البخاري413أنس بن مالكإذا كان في الصلاة فإنما يناجي ربه لا يبزقن بين يديه ولا عن يمينه ولكن عن يساره أو تحت قدمه
   صحيح البخاري1214أنس بن مالكإذا كان في الصلاة فإنه يناجي ربه لا يبزقن بين يديه ولا عن يمينه ولكن عن شماله تحت قدمه اليسرى
   صحيح مسلم1230أنس بن مالكإذا كان أحدكم في الصلاة فإنه يناجي ربه لا يبزقن بين يديه ولا عن يمينه ولكن عن شماله تحت قدمه
   سنن النسائى الصغرى309أنس بن مالكأخذ طرف ردائه فبصق فيه فرد بعضه على بعض
   سنن النسائى الصغرى729أنس بن مالكنخامة في قبلة المسجد فغضب حتى احمر وجهه فقامت امرأة من الأنصار فحكتها وجعلت مكانها خلوقا فقال رسول الله ما أحسن هذا
   سنن ابن ماجه762أنس بن مالكرأى نخامة في قبلة المسجد فغضب حتى احمر وجهه جاءته امرأة من الأنصار فحكتها وجعلت مكانها خلوقا فقال رسول الله ما أحسن هذا
   بلوغ المرام191أنس بن مالك‏‏‏‏إذا كان احدكم في الصلاة فإنه يناجي ربه فلا يبصقن بين يديه ولا عن يمينه،‏‏‏‏ ولكن عن شماله تحت قدمه
   مسندالحميدي1253أنس بن مالكأيحب أحدكم أن يبصق في وجهه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 191  
´نماز کے دوران میں تھوک یا بلغم آ جائے تو سامنے اور دائیں جانب تھوکنے سے اجتناب کرنا چاہیے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: ‏‏‏‏إذا كان احدكم في الصلاة فإنه يناجي ربه فلا يبصقن بين يديه ولا عن يمينه،‏‏‏‏ ولكن عن شماله تحت قدمه . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی نماز میں ہوتا ہے تو وہ اپنے پروردگار سے باتیں کر رہا ہوتا ہے (لہذا ایسی حالت میں) اپنے سامنے کی طرف اور دائیں جانب نہ تھوکے بلکہ اپنی بائیں جانب پاؤں کے نیچے (تھوکے) . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 191]

لغوی تشریح:
«يُنَاجِي» مناجاۃ سے ماخوذ ہے۔ خفیہ طور پر گفتگو اور بات چیت کرنے کو کہتے ہیں۔ مراد اس سے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کے ساتھ بندے کی طرف توجہ فرماتا ہے۔
«فَلَا يَبْصُقَنَّ» لہٰذا نہ تھوکے۔ یہ ممانعت تھوک اور منہ کے دیگر فضلوں کو شامل ہے۔
«وَلَا عَنْ يَّمِينِهِ» دائیں جانب تھوکنے کی ممانعت کا سبب دائیں جانب کی تعظیم و تکریم ہے اور بعض کے نزدیک اس کی وجہ فرشتے کا دائیں جانب ہونا ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز کے دوران میں تھوک یا بلغم آ جائے تو سامنے اور دائیں جانب تھوکنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
➋ اگر نمازی مسجد میں ہو اور یہ ضرورت پیش آ جائے تو کسی رومال یا کپڑے وغیرہ پر لے کر اسے مل دینا چاہیے۔ اگر کوئی چیز اس وقت دستیاب نہ ہو تو پھر تھوک وغیرہ اپنی بائیں جانب پاؤں کے نیچے پھینک دے۔ اور یہ اسی صورت میں ممکن ہو گا جب مسجد میں قالین وغیرہ نہ ہو۔
➌ یہ حکم گویا اس وقت کے لیے ہے جب فرش کچا ہو۔ آج کل عام طور پر صورت حال اس سے مختلف ہے۔ بہرحال نماز میں قبلہ رو تھوکنا نہیں چاہیے بلکہ عام حالت میں بھی اجتناب کرنا چاہیے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہ اللہ علیہم نماز سے باہر بھی اس کا اہتمام کرتے تھے۔ ادب و احترام اور پاکیزگی کا یہی تقاضہ ہے۔
➍ سنن ابوداؤد وغیرہ میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک امام کو نماز کے دوران قبلہ رخ تھوکنے کی وجہ سے منصب امامت سے معزول فرما دیا تھا۔ [سنن ابي داؤد، الصلاة، باب فى كراهية البزاق فى المسجد، حديث:481]
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 191   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 309  
´کپڑے میں تھوک لگ جانے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر کا کنارہ پکڑا، اس میں تھوکا، اور اسے مل دیا ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 309]
309۔ اردو حاشیہ:
➊ باب کا مقصد یہ ہے کہ تھوک پاک ہے۔ ایک شاذ قول ہے کہ تھوک منہ سے نکلنے کے بعد پلید ہو جاتا ہے مگر یہ بلادلیل ہے۔
➋ کپڑے میں تھوک کر کپڑے کو آپس میں مل لینا مجلس میں تھوکنے کا مہذب طریقہ ہے۔ گندگی نہیں پھیلتی اور آدمی گنوار نہیں لگتا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 309   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 729  
´مساجد کو خوشبو میں بسانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ میں بلغم دیکھا تو غضبناک ہو گئے یہاں تک کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا، انصار کی ایک عورت نے اٹھ کر اسے کھرچ کر صاف کر دیا، اور اس جگہ پر خلوق خوشبو مل دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے کیا ہی اچھا کیا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 729]
729 ۔ اردو حاشیہ:
➊ مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین میں سے بعض نے اسے صحیح اور بعض نے حسن قرار دیا ہے اور انھی کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے کیونکہ دیگر صحیح روایات سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ مزید برآں یہ کہ دیگر روایات میں مذکور مضمون کی اس روایت سے تردید یا مخالفت بھی نہیں ہوتی، لہٰذا مذکورہ روایت قابل عمل ہے۔ مزید دیکھیے: [سلسلة الأحادیث الصحیحة للألباني: 120/7، حدیث: 3050، و سنن ابن ماجه بتحقیق الدکتور بشار عواد، حدیث: 762]
➋ مسجد میں گند لگا ہو تو اسے کھرچ کر یا صاف کر کے خوشبو لگا دینا اچھا عمل ہے۔ خلوق ایک رنگ دار خوشبو ہے جسے عورتیں استعمال کرتی ہیں کیونکہ مرد کے لیے رنگ دار خوشبو کا استعمال منع ہے، البتہ مسجد کو یہ خوشبو لگانا جائز ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 729   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث762  
´مسجد میں تھوکنے اور ناک جھاڑنے کی کراہت کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی دیوار قبلہ پر بلغم دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سخت غصہ ہوئے یہاں تک کہ آپ کا چہرہ مبارک سرخ ہو گیا، اتنے میں قبیلہ انصار کی ایک عورت آئی اور اس نے اسے کھرچ دیا، اور اس کی جگہ خوشبو لگا دی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کتنا اچھا کام ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 762]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
غلط کام دیکھ کر ناراضی کا اظہار کرنا جائز ہے۔

(2)
بعض اوقات چہرے کے تاثرات ہی تنبیہ کے لیے کافی ہوتے ہیں۔

(3)
اچھا کام کرنے والے کی تعریف کرنا جائز ہے تاکہ دوسروں کی توجہ اس اچھائی کی طرف ہو اور وہ بھی اس طرح اچھے کام کرنے کی کوشش کریں اور اس شخص کی حوصلہ افزائی ہو۔

(4)
انعام اور سزا تربیت کا ایک اصول ہے اگرچہ وہ صرف چند الفاظ کی صورت میں ہو یا موقع کی مناسبت سے کسی اور انداز میں۔

(5)
سردار، افسر، استاد یا بزرگ کا اپنے ماتحت زیردست شاگرد یا ملازم کے اچھے کام کی تعریف کرنا اس خوشامد میں شامل نہیں جو ایک بری عادت ہے نہ منہ پر تعریف کرنے کی اس صورت میں شامل ہے جو شرعاً ممنوع ہے۔

(6)
بعض محققین نے اس حدیث کو حسن یا صحیح کہا ہے۔ دیکھیے: (الصحيحة رقم: 3050)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 762   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.