(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة : صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة، ثم اقبل علينا بوجهه، فقال:" بينا رجل يسوق بقرة إذ ركبها، فضربها، قالت: إنا لم نخلق لهذا، إنما خلقنا للحراثة"، فقال الناس: سبحان الله، بقرة تتكلم! فقال:" فإني اومن بهذا انا، وابو بكر غدا غدا، وعمر، وما هما ثم، وبينا رجل في غنمه، إذ عدا عليها الذئب، فاخذ شاة منها، فطلبه، فادركه، فاستنقذها منه، فقال: يا هذا، استنقذتها مني، فمن لها يوم السبع، يوم لا راعي لها غيري؟" قال الناس: سبحان الله، ذئب يتكلم! فقال:" إني اومن بذلك وابو بكر، وعمر" وما هما ثم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ:" بَيْنَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً إِذْ رَكِبَهَا، فَضَرَبَهَا، قَالَتْ: إِنَّا لَمْ نُخْلَقْ لِهَذَا، إِنَّمَا خُلِقْنَا لِلْحِرَاثَةِ"، فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللَّهِ، بَقَرَةٌ تَتَكَلَّمُ! فَقَالَ:" فَإِنِّي أُومِنُ بِهَذَا أَنَا، وَأَبُو بَكْرٍ غَدًا غَدًا، وَعُمَرُ، وَمَا هُمَا ثَمَّ، وَبَيْنَا رَجُلٌ فِي غَنَمِهِ، إِذْ عَدَا عَلَيْهَا الذِّئْبُ، فَأَخَذَ شَاةً مِنْهَا، فَطَلَبَهُ، فَأَدْرَكَهُ، فَاسْتَنْقَذَهَا مِنْهُ، فَقَالَ: يَا هَذَا، اسْتَنْقَذْتَهَا مِنِّي، فَمَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ، يَوْمَ لَا رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي؟" قَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللَّهِ، ذِئْبٌ يَتَكَلَّمُ! فَقَالَ:" إِنِّي أُومِنُ بِذَلِكَ وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ" وَمَا هُمَا ثَمَّ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور نماز کے بعد ہماری طرف رخ کرکے بیٹھ گئے اور فرمایا: کہ ایک آدمی ایک بیل کو ہانک کر لئے جا رہا تھا راستے میں وہ اس پر سوار ہو گیا اور اسے مارنے لگا وہ بیل قدرت الٰہی سے گویا ہوا اور کہنے لگا ہمیں اس مقصد کے لئے پیدا نہیں کیا گیا ہمیں تو ہل جوتنے کے لئے پیدا کیا گیا ہے لوگ کہنے لگے سبحان اللہ! کبھی بیل بھی بولتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن میں ابوبکر اور عمر تو اس پر ایمان رکھتے ہیں جبکہ وہ دونوں اس مجلس میں موجود نہ تھے۔ _x000D_
پھر فرمایا: کہ ایک آدمی اپنی بکریوں کے ریوڑ میں تھا کہ ایک بھیڑیے نے ریوڑ پر حملہ کر دیا اور ایک بکری اچک کرلے گیا وہ آدمی بھیڑئیے کے پیچھے بھاگا اور کچھ دور جا کر اسے جا لیا اور اپنی بکری کو چھڑا لیا یہ دیکھ کر وہ بھیڑیا قدرت الٰہی سے گویا ہوا اور کہنے لگا کہ اے فلاں! آج تو تو نے مجھ سے اس بکری کو چھڑا لیا اس دن اسے کون چھڑائے گا جب میرے علاوہ اس کا کوئی چرواہانہ ہو گا؟ لوگ کہنے لگے سبحان اللہ کیا بھیڑیا بھی بولتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن میں ابوبکر اور عمر تو اس پر ایمان رکھتے ہیں حالانکہ وہ دونوں اس مجلس میں موجود نہ تھے۔