(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا سهيل بن ابي صالح ، عن ابيه ، عن ابي هريرة : جاء نسوة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلن: يا رسول الله، ما نقدر عليك في مجلسك من الرجال، فواعدنا منك يوما ناتيك فيه، قال:" موعدكن بيت فلان"، واتاهن في ذلك اليوم، ولذلك الموعد، قال: فكان مما قال لهن، يعني:" ما من امراة تقدم ثلاثا من الولد تحتسبهن، إلا دخلت الجنة"، فقالت امراة منهن: او اثنان؟ قال:" او اثنان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : جَاءَ نِسْوَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا نَقْدِرُ عَلَيْكَ فِي مَجْلِسِكَ مِنَ الرِّجَالِ، فَوَاعِدْنَا مِنْكَ يَوْمًا نَأْتِيكَ فِيهِ، قَالَ:" مَوْعِدُكُنَّ بَيْتُ فُلَانٍ"، وَأَتَاهُنَّ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ، وَلِذَلِكَ الْمَوْعِدِ، قَالَ: فَكَانَ مِمَّا قَالَ لَهُنَّ، يَعْنِي:" مَا مِنَ امْرَأَةٍ تُقَدِّمُ ثَلَاثًا مِنَ الْوَلَدِ تَحْتَسِبُهُنَّ، إِلَّا دَخَلَتْ الْجَنَّةَ"، فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: أَوْ اثْنَانِ؟ قَالَ:" أَوْ اثْنَان".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ عورتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! مردوں کی موجودگی میں ہم آپ کے پاس بیٹھنے سے محروم رہتی ہیں آپ ایک دن ہمارے لئے مقرر فرما دیجئے جس میں ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر (دین سیکھ) سکیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم فلاں شخص کے گھر میں اکٹھی ہوجانا اور اس دن اس جگہ پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے منجملہ ان باتوں کے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمائیں ایک بات یہ بھی تھی کہ تم میں سے جو عورت اپنے تین بچے آگے بھیجے (فوت ہو جائیں) اور وہ ان پر صبر کرے وہ جنت میں داخل ہو گی کسی عورت نے پوچھا اگر دو ہوں تو کیا حکم ہے؟ فرمایا: دو ہوں تب بھی یہی حکم ہے۔