الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 7376
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، سمع ايوب ، عن محمد ابن سيرين يقول: سمعت ابا هريرة يقول: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي، إما الظهر، او العصر واكثر ظني انها العصر، فسلم في اثنتين، ثم اتى جذعا كان يصلي إليه، فجلس إليه مغضبا، وقال سفيان: ثم اتى جذعا في القبلة كان يسند إليه ظهره، فاسند إليه ظهره، قال: ثم خرج سرعان الناس، فقالوا: قصرت الصلاة، وفي القوم ابو بكر، وعمر، فهاباه ان يكلماه، فقال ذو اليدين: اي رسول الله، قصرت الصلاة ام نسيت؟ قال:" ما قصرت، وما نسيت"، قال: فإنك لم تصل إلا ركعتين، قال: فنظر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: نعم، فقام، فصلى ركعتين، ثم سلم، ثم كبر وسجد كسجدته او اطول، ثم رفع وكبر، ثم سجد وكبر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، سَمِعَ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ سِيرِينَ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: صَلَّى رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ، إِمَّا الظُّهْرُ، أو العصر وَأَكْثَرُ ظَنِّي أَنَّهَا الْعَصْرُ، فَسَلَّمَ فِي اثْنَتَيْنِ، ثُمَّ أَتَى جِذْعًا كَانَ يُصَلِّي إِلَيْهِ، فَجَلَسَ إِلَيْهِ مُغْضَبًا، وَقَالَ سُفْيَانُ: ثُمَّ أَتَى جِذْعًا فِي الْقِبْلَةِ كَانَ يُسْنِدُ إِلَيْهِ ظَهْرَهُ، فَأَسْنَدَ إِلَيْهِ ظَهْرَهُ، قَالَ: ثُمَّ خَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، فَقَالُوا: قُصِرَتْ الصَّلَاةُ، وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، فهاباهُ أَن يُكلِّماه، فقِال ذو اليَدينِ: أي رسولَ الله، قُصِرَتِ الصَّلاةُ أَم نَسِيتَ؟ قَالَ:" مَا قُصِرَتْ، وَمَا نَسِيتُ"، قَالَ: فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ، قَالَ: فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: نَعَمْ، فَقَامَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ كَسَجْدَتِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ وَكَبَّرَ، ثُمَّ سَجَدَ وَكَبَّرَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کی دو میں سے کوئی ایک نماز ظہر یا عصر، غالب گمان کے مطابق پڑھائی اور دو رکعتیں پڑھا کر ہی سلام پھیر دیا اور مسجد میں موجود اس تنے کے پاس تشریف لائے جو چوڑائی میں تھا اور اپنے ہاتھ سے ایسا اشارہ کیا گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے میں ہوں جلد باز قسم کے لوگ مسجد سے نکلنے اور کہنے لگے کہ نماز کی رکعتیں کم ہو گئیں اس وقت لوگوں میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی تھے لیکن اس معاملے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کرنے میں انہیں ہیبت محسوس ہوئی اس پر ذوالیدین نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ بھول گئے یا نماز کی رکعتیں کم ہو گئی ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھولا ہوں اور نہ ہی نماز کی رکعتیں کم ہوئی ہیں ذو الیدین نے کہا آپ نے تو دو رکعتیں پڑھی ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا کیا ایسا ہی ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہے ہیں صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے ان کی تائید کی اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کردو رکعتیں پڑھیں اور سلام پھیر کر اللہ اکبر کہا اور نماز کے سجدہ کی طرح یا اس سے کچھ طویل سجدہ کیا، پھر سر اٹھا کر تکبیر کہی اور بیٹھ گئے، پھر دوبارہ تکبیر کہہ کر دوسرا سجدہ کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 482، م: 573.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.