(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، قيل لسفيان: عن ابي هريرة ؟ قال: نعم، قيل له: عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم،" من ابتاع محفلة، او مصراة، فهو بالخيار، فإن شاء ان يردها، فليردها، وإن شاء يمسكها، امسكها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، قِيلَ لِسُفْيَانَ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ؟ قَالَ: نَعَمْ، قِيلَ لَهُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ،" مَنْ ابْتَاعَ مُحَفَّلَةً، أَوْ مُصَرَّاةً، فَهُوَ بِالْخِيَارِ، فَإِنْ شَاءَ أَنْ يَرُدَّهَا، فَلْيَرُدَّهَا، وَإِنْ شَاءَ يُمْسِكُهَا، أَمْسَكَهَا".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ جو شخص (دھوکے کا شکار ہو کر) ایسی اونٹنی یا بکری خرید لے تو اسے دو میں سے ایک بات کا اختیار ہے جو اس کے حق میں بہتر ہو یا تو اس جانور کو اپنے پاس ہی رکھے (اور معاملہ رفع دفع کر دے) یا پھر اس جانور کو مالک کے حوالے کر دے۔