الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
12. بَابُ إِنَّ لِلَّهِ مِائَةَ اسْمٍ إِلاَّ وَاحِدًا:
12. باب: اس بیان میں کہ اللہ کے ننانوے نام ہیں۔
(12) Chapter. Allah has one hundred Names less One (ninety-nine).
حدیث نمبر: Q7392
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
قال ابن عباس ذو الجلال العظمة البر اللطيف.قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ذُو الْجَلَالِ الْعَظَمَةِ الْبَرُّ اللَّطِيفُ.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ «ذو الجلال» کے معنی جلال اور عظمت والا۔ «البر» کے معنی لطیف اور باریک بین۔

حدیث نمبر: 7392
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إن لله تسعة وتسعين اسما، مائة إلا واحدا، من احصاها دخل الجنة" احصيناه: حفظناه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ لِلَّهِ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْمًا، مِائَةً إِلَّا وَاحِدًا، مَنْ أَحْصَاهَا دَخَلَ الْجَنَّةَ" أَحْصَيْنَاهُ: حَفِظْنَاهُ.
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں، جو انہیں یاد کر لے گا وہ جنت میں جائے گا۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "Allah has ninety-nine Names, one-hundred less one; and he who memorized them all by heart will enter Paradise." To count something means to know it by heart.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 489


   صحيح البخاري7392عبد الرحمن بن صخرلله تسعة وتسعين اسما مائة إلا واحدا من أحصاها دخل الجنة
   صحيح البخاري6410عبد الرحمن بن صخرلله تسعة وتسعون اسما مائة إلا واحدا لا يحفظها أحد إلا دخل الجنة وتر يحب الوتر
   صحيح البخاري2736عبد الرحمن بن صخرلله تسعة وتسعين اسما مائة إلا واحدا من أحصاها دخل الجنة
   صحيح مسلم6810عبد الرحمن بن صخرلله تسعة وتسعين اسما مائة إلا واحدا من أحصاها دخل الجنة
   صحيح مسلم6810عبد الرحمن بن صخرلله تسعة وتسعون اسما من حفظها دخل الجنة الله وتر يحب الوتر
   جامع الترمذي3507عبد الرحمن بن صخرلله تسعة وتسعين اسما مائة غير واحدة من أحصاها دخل الجنة هو الله الذي لا إله إلا هو الرحمن الرحيم الملك القدوس السلام المؤمن المهيمن العزيز الجبار المتكبر الخالق البارئ المصور الغفار القهار الوهاب الرزاق الفتاح العليم القابض الباسط الخافض الرافع
   جامع الترمذي3508عبد الرحمن بن صخرلله تسعة وتسعين اسما من أحصاها دخل الجنة
   جامع الترمذي3506عبد الرحمن بن صخرلله تسعة وتسعين اسما مائة غير واحد من أحصاها دخل الجنة
   سنن ابن ماجه3860عبد الرحمن بن صخرلله تسعة وتسعين اسما مائة إلا واحدا من أحصاها دخل الجنة
   سنن ابن ماجه3861عبد الرحمن بن صخرلله تسعة وتسعين اسما مائة إلا واحدا وتر يحب الوتر من حفظها دخل الجنة الله الواحد الصمد الأول الآخر الظاهر الباطن الخالق البارئ المصور الملك الحق السلام المؤمن المهيمن العزيز الجبار المتكبر الرحمن الرحيم اللطيف الخبير السميع البصير العليم العظيم البا
   صحيفة همام بن منبه34عبد الرحمن بن صخرلله تسعة وتسعون اسما مائة إلا واحدا من أحصاها دخل الجنة وتر يحب الوتر
   بلوغ المرام1178عبد الرحمن بن صخر إن لله تسعة وتسعين اسما من أحصاها دخل الجنة
   مسندالحميدي1164عبد الرحمن بن صخرإن لله تسعة وتسعين اسما، مائة غير واحد، من حفظها دخل الجنة، وهو وتر يحب الوتر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3860  
´اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنیٰ کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نناوے نام ہیں ایک کم سو، جو انہیں یاد (حفظ) کرے ۱؎ تو وہ شخص جنت میں داخل ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3860]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
شمار کرنے کی تشریح مختلف انداز میں کی گئی ہے، مثلاً:
اللہ سےدعا کرتے وقت سب نام لیے جائیں یا ان ناموں کے مطابق عملی زندگی اختیار کی جائے، مثلاً:
اللہ کا نام رزاق ہے تو بندے کو چاہیے کہ رزق کے لیے اسی پر اعتماد کرے اور رزق حلال پر اکتفا کرے۔
ایک قول یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ان صفات پر ایمان رکھنا مراد ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے:  (فتح الباري: 11/ 270)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3860   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1178  
´(قسموں اور نذروں کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ کے ایک کم سو (ننانویں) نام ہیں۔ جس نے ان کو ضبط (یاد) رکھا وہ جنت میں داخل ہو گا۔ (بخاری و مسلم) ترمذی اور ابن حبان نے وہ نام بھی بیان کئے ہیں اور تحقیق سے یہ ثابت ہے کہ اصل حدیث میں اسماء کی تفصیل نہیں ہے بلکہ کسی راوی نے اپنی طرف سے ان کو درج کر دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1178»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الشروط، باب ما يجوز من الاشتراط...، حديث:2736، ومسلم، الذكر والدعاء، باب في أسماء الله تعالي...، حديث:2677، سردالأسماء عند الترمذي، الدعوات، حديث:3507، وابن حبان (الإحسان)"2 /88، 89، حديث:805، وسنده ضعيف، الوليد بن مسلم لم يصرح بالسماع المسلسل.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ننانوے نام ہیں جو انھیں شمار کرے گا یا یاد کرے گا جنت میں داخل ہو جائے گا۔
لیکن ان ننانوے ناموں کی تفصیل کسی ایک ہی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے‘ لہٰذا اللہ تعالیٰ کے جو نام قرآن مجید اور صحیح احادیث سے ثابت ہیں ان کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے۔
واللّٰہ أعلم۔
اسمائے حسنیٰ کی مکمل تفصیل اور تحقیق کے لیے دیکھیے: (قرآنی و اسلامی ناموں کی ڈکشنری اور نومولود کے احکام و مسائل‘ طبع دارالسلام) 2.مذکورہ حدیث کو اس باب میں ذکر کرنے سے مقصود یہ بتانا ہے کہ جس کسی نے ان اسماء کے ساتھ قسم کھائی تو وہ قسم منعقد ہو جائے گی اور درست ہو گی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1178   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3506  
´باب:۔۔۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ننانوے ۱؎ نام ہیں، سو میں ایک کم، جو انہیں یاد رکھے وہ جنت میں داخل ہو گا ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3506]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہاں نناوے کا لفظ حصر کے لیے نہیں ہے کیونکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث (جو مسنداحمد کی ہے اورابن حبان نے اس کی تصحیح کی ہے) میں ہے کہ آپﷺ دعا میں کہا کرتے تھے: اے اللہ میں ہر اس نام سے تجھ سے مانگتا ہوں جو تو نے اپنے لیے رکھا ہے اور جو ابھی پردۂ غیب میں ہے،
اس معنی کی بنا پراس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مذکور بالا ان ننانوے ناموں کوجو یاد کر لے گا...نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کا اصل نام اللہ ہے باقی نام صفاتی ہیں۔

2؎:
یعنی جوان کو یاد کر لے اور صرف بسردالأسماء معرفت اسے حاصل ہو جائے اور ان میں پائے جانے والے معنی و مفہوم کے تقاضوں کو پورا کرکے ان کے مطابق اپنی زندگی گذارے گا وہ جنت کا مستحق ہو گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3506   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7392  
7392. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے ننانو نے نام ہیں، یعنی سو سے کم ایک کم۔ جو کوئی انہیں یاد کر لے وہ جنت میں داخل ہوگا۔ أحْصَیْنَاہ کے معنی ہیں: حفظناه یعنی ہم نے اسے محفوظ کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7392]
حدیث حاشیہ:
سورہ یٰسین کی آیت (وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُبِينٍ) (یٰسین: 12)
میں یہ لفظ وارد ہوا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7392   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7392  
7392. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے ننانو نے نام ہیں، یعنی سو سے کم ایک کم۔ جو کوئی انہیں یاد کر لے وہ جنت میں داخل ہوگا۔ أحْصَیْنَاہ کے معنی ہیں: حفظناه یعنی ہم نے اسے محفوظ کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7392]
حدیث حاشیہ:

اس عنوان کی غرض اللہ تعالیٰ کے اسماء کو ثابت کرنا ہے جو اللہ تعالیٰ کی کتاب اور اس کے رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں۔
یہ نام اس توحید کا حصہ ہیں جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا اوراپنی اُمت کو اسے اختیار کرنے کی دعوت دی۔
اللہ تعالیٰ کے جتنے بھی نام ہیں وہ اس کی جلالت وعظمت پردلالت کرتے ہیں اسی لیے انھیں (الْحُسْنَى)
کہا جاتا ہے، مثلاً:
۔
العلیم:
اس ذات کو کہتے ہیں جس کا علم تمام کائنات کا احاطہ کیے ہوئے اور زمین وآسمان میں ایک ذرہ بھی اس سے اوجھل نہ ہو۔
۔
القدیر:
اس ہستی کو کہا جاتا ہے جو ایسی زبردست طاقت کی مالک ہو جسے کوئی عاجز نہ کرسکے۔
۔
الرحیم:
کا لفظ اللہ تعالیٰ کی اس عظیم الشان رحمت پردلالت کرتا ہے جو ہرچیز سے وسیع ہے۔

یہ حدیث اللہ تعالیٰ کے اسماء کو نناوے میں منحصر کرنے کی دلیل نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کے نام اس تعداد سے کہیں زیادہ ہیں۔
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء میں سے نناوے نام ایسے ہیں جنھیں یاد کرلینے سے جنت کا پروانہ مل جاتا ہے جیسا کہ کوئی شخص کہے:
میرے پاس سو کتابیں ہیں جو میں نے غریب طلباء میں تقسیم کرنی ہیں، اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اس کے پاس سوسے زیادہ کتابیں نہیں ہیں۔
ان میں سے کچھ نام ایسے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے لوگوں کو آگاہ کیا ہے اور بعض ایسے ہیں جنھیں علم غیب میں رکھاہے کیونکہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ وَابْنُ أَمَتِكَ نَاصِيَتِي بِيَدِكَ مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي وَنُورَ صَدْرِي وَجِلَاءَ حُزْنِي وَذَهَابَ هَمِّي)
جوشخص کسی مصیبت یا پریشانی میں مبتلا ہو تو وہ درج ذیل دعا پڑھے، اللہ تعالیٰ اس کے رنج والم دور کر دے گا اور اس کے بدلے اسے خوشی عطا فرمائےگا:
" اے اللہ! بے شک میں تیرا بندہ ہوں۔
تیرے بندے کا فرزند ہوں۔
تیری بندی کا لخت جگر ہوں۔
میری پریشانی تیرے ہاتھ میں ہے۔
تیرا حکم مجھ پر جاری ہے۔
میرے متعلق تیرا فیصلہ عدل وانصاف پر مبنی ہے۔
میں تجھ سے تیرے ہر اس نام کے طفیل سوال کرتا ہوں جوتونے اپنے لیے رکھا ہے یا وہ اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا ہے یا اسے تونے اپنی کتاب میں اُتارا ہے یا اسے اپنے پاس علم غیب میں ہی رکھ لیا ہے۔
توقرآن کو میرے دل کی بہار، میرے غم کا مداوا اور میری پریشانی کا علاج بنا دے۔
(مسندأحمد: 391/1)

اس حدیث میں صراحت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے کچھ نام ایسے ہیں جو اس نے اپنی مخلوق کو سکھائے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جنھیں اپنے پاس علم غیب میں رکھا ہے۔
اللہ تعالیٰ کے نناوے ناموں کی تعداد بیان کرنے کے متعلق کوئی حدیث ثابت نہیں، جامع ترمذی میں ایک روایت میں نناوے (99)
نام بیان ہوئے ہیں۔
(جامع الترمذي، الدعوات، حدیث: 3507)
لیکن یہ روایت ولید بن مسلم کی تدلیس کی بنا پر ضعیف ہے، البتہ بعض علماء نے اجتہاد سے کتاب وسنت سے نناوے نام بیان کیے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ وہی نام ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت کیا ہے۔
یہ نام اللہ تعالیٰ کی شان کے لائق تکییف وتمثیل اور تحریف وتعطیل کے بغیر ثابت کیے جائیں۔
ان کے متعلق کوئی تاویل کرنے کی بجائے انھیں مبنی برحقیقت تسلیم کیا جائے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اللہ کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہ سب کچھ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
(الشوریٰ: 11)
اللہ تعالیٰ کے یہ نام حسن کے بلند ترین اور اعلیٰ ترین مقام پر پہنچے ہوئے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کے ذاتی نام کے علاوہ باقی نام مشتق ہیں جو اس کی صفات پر دلالت کرتے ہیں، مثلاً:
عزیز۔
عزت پر اور حکیم، حکمت پر، اللہ تعالیٰ کے ناموں میں کوئی نام جامد نہیں اسی لیے "الدھر" اللہ تعالیٰ کا نام نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ کے ناموں کی تفصیل حسب ذیل ہے:
هـُـوَ اللهُ الْذِي لا إِلــَهَ إِلا هـُـوَ الـرَّحْــمَــنُ الـرَّحِــيـمُ الــمَــلِــكُ الــقـُـدُّوسُ الــسَّــلامُ الــمُـؤمِــنُ الـمُـهَــيْــمِـنُ الـعـَـزيــزُ الـجَــبَّــارُ الـمُـتَـكَـبِّـرُ الـخَـالِــقُ الــبَـاريءُ الــمُـصَـوِّرُ الــغـَـفـَّـارُ الــقـَهَّّـارُ الـوَهـَّـابُ الــرَزَّاقُ الـفـَـتـَّاحُ الـعَـلِــيـمُ الـقـَابـِضُ الـبَـاسِــط ُ الخـَافِـضُ الـرَّافِــعُ الــمُـعِــزُّ الــمُــذِلُ الـسَّـمِـيعُ الـبـصِــيــرُ الـحَـكـَـمُ الــعَــدْلُ الـلَّـطِـيـفُ الخَـبـِيـرُ الـحَـلِـيـمُ الـعـَظِـيـمُ الـغـَـفـُـورُ الـشَّـكُـورُ الـعَـلِـيُّ الـكـَبـِـيـرُ الحـَفِــيـظ ُ الـمُـقـِـيـتُ الحَـسِــيـبُ الـجَــلِـيـلُ الـكَـريـمُ الـرَّقِــيـبُ الـمُجـِـيـبُ الـوَاسِـعُ الـحَـكِــيـمُ الــوَدُودُ الــمَـجـِـيـدُ الــبَـاعِــثُ الـشَـهـِـيـدُ الــحَــقُّ الـوَكـِـيـلُ الــقـَويُّ الــمَــتِــيــنُ الـوَلـِيُّ الـحَــمِــيـدُ الـمحْـصِـي الــمُـبْـدِيءُ الــمُـعِــيـدُ الــمُـحْــيـِي الــمُــمِــيـتُ الــحَــيُّ الــقـَـيُّـومُ الـوَاجـِـدُ الــمَـاجـِـدُ الــوَاحِــدُ الــصَّــمَــدُ الـــقـَـادِر الـمُقـْـتَـدِرُ الــمُــقــَدِّمُ الـمُـؤَخِــرُ الأوَّلُ الآخِــــرُ الــظـَّاهِــرُ الـبـَاطِــنُ الـوَالـِـي الـمُـتَـعَـالي الـــبــِـرُّ الــتـَّوابُ الـمُـنْــتـَـقــِمُ الــعَــفـُـوُّ الــرَؤوفُ مَــالِـــكُ الــمُــلـْــكِ ذُو الــجَــلال ِ والإكـْــرَام ِ الـمُـقـْسِـط ُ الـجـَامِـعُ الــغـَـنـِيُّ الـمُـغـْـنِـي الــمَـانـِـعُ الـــضَّــارُّ الــنـَافِــعُ الـــنـُّـورُ الــهـَـادِي الــبـَـدِيـْـعُ الــبَـاقـِـي الـــوَارِثُ الـرَّشِـــيــدُ الـصــَّبُــورُ. واضح رہے کہ بعض نام صرف اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہیں مخلوق کے لیے ان کا استعمال صحیح نہیں، مثلاً رحمٰن، رزاق، الصمد اور خالق وغیرہ اور بعض نام ایسے ہیں جن کا مخلوق پر بھی اطلاق ہوتا ہے، مثلاً رؤف رحیم اللہ تعالیٰ کے لیے بھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی ان کا استعمال ہوا ہے۔
(التوبة: 128)
اسی طرح سمیع وبصیر اللہ تعالیٰ کے لیے بھی ہیں اور انسان کے لیے بھی بولے جاتے ہیں۔
(الدھر: 2)
یہ صرف لفظی اشتراک ہے۔
معنوی اعتبار سے خالق، مخلوق کے مشابہ نہیں اور نہ مخلوق اپنے خالق کے مشابہ ہے۔
اللہ تعالیٰ اپنے ناموں کے ساتھ موسوم اور اس نے اپنا کوئی نام ایسا نہیں رکھا جس کے ساتھ وہ پہلے سے موسوم نہ ہو، اسی طرح اپنی صفات کے ساتھ ہمیشہ سے ہمیشہ تک موصوف ہے۔
اس کی بعض صفات ذاتی ہیں جوازل سے ابد تک اس کے ساتھ قائم ہیں، مثلاً:
الوجہ، الید، السمع، البصر وغیرہ اور بعض صفات فعلی ہیں جو مشیت اور ارادے سے متعلق ہیں جیسے الخلق، الرزق، النزول وغیرہ۔
ان صفات کی نوعیت قدیم لیکن ان کا نفاذ جدید ہے۔
واللہ المستعان۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے حدیث کے آخر میں مناسبت کی بنا پر ایک قرآنی لفظ کی لغوی تشریح فرمائی ہے۔
اس سے بعض شارحین نے یہ نکتہ کشید کیا ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی مراد ان اسمائے حسنیٰ کو زبانی یاد کرنا ہے، حالانکہ زبانی طور پر بعض اوقات منافقین بھی انھیں پڑھتے ہیں جیسا کہ خوارج کے متعلق حدیث میں ہے کہ وہ قرآن کی تلاوت کریں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔
ہمارے نزدیک احصاء کی دو صورتیں ہیں:
۔
عملی:
۔
اسمائے حُسنیٰ کے معانی کے مطابق انسان خود کو ڈھالے، مثلاً:
الرحیم، رحم کرنے والا، الکریم سخاوت کرنے والا، العَفُوّ معاف کرنے والا، انسان کو چاہیے کہ وہ دوسرں پر رحم کرے، سخاوت کرے اور درگزر سے کام لے۔
۔
قولی:
انھیں یاد کرے، ورد کے طور پر پڑھے، ان کے طفیل اللہ تعالیٰ سے سوال کرے۔
اس میں مومن کے علاوہ دوسرے بھی شریک ہیں، تاہم اہل ایمان، ان کے مطابق عقیدہ رکھنے اورعمل کرنے میں دوسروں سے ممتاز ہیں۔
(فتح الباري: 462/13)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7392   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.