الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
49. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {إِنَّ الإِنْسَانَ خُلِقَ هَلُوعًا إِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ جَزُوعًا وَإِذَا مَسَّهُ الْخَيْرُ مَنُوعًا} :
49. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ المعارج میں) فرمان کہ ”آدم زاد دل کا کچا پیدا کیا گیا ہے، جب اس پر کوئی مصیبت آئی تو آہ و زاری کرنے لگ جاتا ہے اور جب راحت ملتی ہے تو بخیل بن جاتا ہے“۔
(49) Chapter. The Statement of Allah: “Verily, man (disbliever) was created very impatient. Irritable (discontented) when evil touches him. And niggardly when good touches him.” (V.70:19,21)
حدیث نمبر: Q7535
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
هلوعا ضجورا.هَلُوعًا ضَجُورًا.
‏‏‏‏ «هلوعا‏» بمعنی «ضجورا‏» بےصبرا۔

حدیث نمبر: 7535
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا جرير بن حازم، عن الحسن، حدثنا عمرو بن تغلب، قال:" اتى النبي صلى الله عليه وسلم مال، فاعطى قوما ومنع آخرين، فبلغه انهم عتبوا، فقال: إني اعطي الرجل وادع الرجل، والذي ادع احب إلي من الذي اعطي، اعطي اقواما لما في قلوبهم من الجزع والهلع، واكل اقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من الغنى والخير منهم عمرو بن تغلب، فقال عمرو: ما احب ان لي بكلمة رسول الله صلى الله عليه وسلم حمر النعم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، قَالَ:" أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَالٌ، فَأَعْطَى قَوْمًا وَمَنَعَ آخَرِينَ، فَبَلَغَهُ أَنَّهُمْ عَتَبُوا، فَقَالَ: إِنِّي أُعْطِي الرَّجُلَ وَأَدَعُ الرَّجُلَ، وَالَّذِي أَدَعُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنَ الَّذِي أُعْطِي، أُعْطِي أَقْوَامًا لِمَا فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْجَزَعِ وَالْهَلَعِ، وَأَكِلُ أَقْوَامًا إِلَى مَا جَعَلَ اللَّهُ فِي قُلُوبِهِمْ مِنَ الْغِنَى وَالْخَيْرِ مِنْهُمْ عَمْرُو بْنُ تَغْلِبَ، فَقَالَ عَمْرٌو: مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِكَلِمَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمْرَ النَّعَمِ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے امام حسن بصری نے، ان سے عمرو بن تغلب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مال آیا اور آپ نے اس میں سے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ کو نہیں دیا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ اس پر کچھ لوگ ناراض ہوئے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں ایک شخص کو دیتا ہوں اور دوسرے کو نہیں دیتا اور جسے نہیں دیتا وہ مجھے اس سے زیادہ عزیز ہوتا ہے جسے دیتا ہوں۔ میں کچھ لوگوں کو اس لیے دیتا ہوں کہ ان کے دلوں میں گھبراہٹ اور بے چینی ہے اور دوسرے لوگوں پر اعتماد کرتا ہوں کہ اللہ نے ان کے دلوں کو بے نیازی اور بھلائی عطا فرمائی ہے۔ انہیں میں سے عمرو بن تغلب بھی ہیں۔ عمرو رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس کلمہ کے مقابلہ میں مجھے لال لال اونٹ ملتے تو اتنی خوشی نہ ہوتی۔

Narrated Al-Hasan: `Amr bin Taghlib said, "Some property was given to the Prophet and he gave it to some people and withheld it from some others. Then he came to know that they (the latter) were dissatisfied. So the Prophet said, 'I give to one man and leave (do not give) another, and the one to whom I do not give is dearer to me than the one to whom I give. I give to some people because of the impatience and discontent present in their hearts, and leave other people because of the content and goodness Allah has bestowed on them, and one of them is `Amr bin Taghlib." `Amr bin Taghlib said, "The sentence which Allah's Apostle said in my favor is dearer to me than the possession of nice red camels."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 626


   صحيح البخاري7535عمرو بن تغلبأعطي الرجل وأدع الرجل والذي أدع أحب إلي من الذي أعطي أعطي أقواما لما في قلوبهم من الجزع والهلع وأكل أقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من الغنى والخير منهم عمرو بن تغلب فقال عمرو ما أحب أن لي بكلمة رسول الله حمر النعم
   صحيح البخاري923عمرو بن تغلبأعطي الرجل وأدع الرجل والذي أدع أحب إلي من الذي أعطي ولكن أعطي أقواما لما أرى في قلوبهم من الجزع والهلع وأكل أقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من الغنى والخير فيهم عمرو بن تغلب
   صحيح البخاري3145عمرو بن تغلبأعطي قوما أخاف ظلعهم وجزعهم وأكل أقواما إلى ما جعل الله في قلوبهم من الخير والغنى منهم عمرو بن تغلب فقال عمرو بن تغلب ما أحب أن لي بكلمة رسول الله حمر النعم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7535  
7535. سیدنا عمرو بن تغلب ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ کے پاس آیا تو آپ نے اس میں سے کچھ لوگوں کو دیا اور کچھ کو نہ دیا۔ اس کے بعد آپ کو معلوم ہوا کہ اس تقسیم پر کچھ لوگ ناراض ہوئے ہیں تو آپ نےفرمایا: میں ایک شخص کو دیتا ہوں اور دوسرے کو چھوڑ دیتا ہوں اور جسے میں نہیں دیتا وہ مجھے اس سے زیادہ پیارا ہوتا ہے جسے دیتا ہوں۔ جن لوگوں کو دیتا ہوں وہ اس لیے کہ ان کے دلوں میں گھبراہٹ اور بے چینی ہوتی ہے، جبکہ دوسرے لوگوں پر اعتماد کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو بے نیازی اور بھلائی عطا فرمائی ہے۔ ان میں عمرو بن تغلب بھی ہیں۔ (یہ سن کر) سیدنا عمرو بن تغلب ؓ نے کہا: رسول اللہﷺ کے کلمہ تحسین کے مقابلے میں مجھے سرخ اونٹ بھی ملتے تو میں انہیں ہرگز پسند نہ کرتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7535]
حدیث حاشیہ:

اس عنوان سے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ ہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ انسان کا خالق ہے، اس کی صفات واخلاق اور کردار کا بھی پیدا کرنے والا ہے۔
جب وہ صفات واخلاق کا خالق ہے تو اس کے افعال واعمال کا بھی وہی خالق ہوگا۔
قراءت جو قاری کا عمل ہے وہ اللہ تعالیٰ کا تخلیق کیا ہوا ہے جبکہ معتزلہ کہتے ہیں کہ انسان اپنے اعمال کا خود خالق ہے۔
اس اعتبار سے یہ حضرات اللہ (وَحْدَهُ لا شَرِيكَ لَهُ)
کے ساتھ شریک کے مرتکب ہوتے ہیں۔

پیش کی گئی آیت کریمہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مال کی کثرت سے انسان کی طبیعت میں فیاضی پیدا نہیں ہوتی بلکہ اس کے بخل میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
اس کی بے ثباتی، بے قراری اور گھبراہٹ کو ختم کرنے کا فطری طریقہ بھی اللہ تعالیٰ نے بتا دیا ہے، چنانچہ اگلی آٹھ آیات میں ایسے اعمال کا ذکر ہے جن سے اس کی اصلاح ہوجاتی ہے اور اہل ایمان کی طبیعت میں اطمینان وسکون اور ٹھراؤ پیدا ہو جاتا ہے۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7535   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.