الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
46. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنْزِلَ إِلَيْكَ مِنْ رَبِّكَ وَإِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالاَتِهِ} :
46. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ المائدہ میں) فرمان ”اے رسول! تیرے پروردگار کی طرف سے جو تجھ پر اترا اس کو لوگوں تک پہنچا دے“۔
(46) Chapter. The Statement of Allah: “O Messenger (Muhammad (p.b.u.h.))! Proclaim (the Message) which has been sent down to you from your Lord. And if you do not, then you have not conveyed His Message...” (V.5:67)
حدیث نمبر: 7532
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عمرو بن شرحبيل، قال: قال عبد الله، قال رجل:" يا رسول الله، اي الذنب اكبر عند الله؟، قال: ان تدعو لله ندا وهو خلقك، قال: ثم اي؟، قال: ثم ان تقتل ولدك مخافة ان يطعم معك، قال: ثم اي؟، قال: ان تزاني حليلة جارك، فانزل الله تصديقها: والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون ومن يفعل ذلك يلق اثاما {68} يضاعف له العذاب سورة الفرقان آية 68-69.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ رَجُلٌ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الذَّنْبِ أَكْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ؟، قَالَ: أَنْ تَدْعُوَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ، قَالَ: ثُمَّ أَيْ؟، قَالَ: ثُمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ مَخَافَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ، قَالَ: ثُمَّ أَيْ؟، قَالَ: أَنْ تُزَانِيَ حَلِيلَةَ جَارِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَهَا: وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ وَلا يَزْنُونَ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا {68} يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ سورة الفرقان آية 68-69.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا، ان سے اعمش نے، ان سے ابووائل نے، ان سے عمرو بن شرجیل نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کون سا گناہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا ہے؟ فرمایا کہ تم اللہ کی عبادت میں کسی کو بھی ساجھی بناؤ حالانکہ تمہیں اللہ نے پیدا کیا ہے۔ پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے بچے کو اس خوف سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا۔ پوچھا پھر کون سا؟ فرمایا یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الفرقان میں) اس کی تصدیق میں قرآن نازل فرمایا «والذين لا يدعون مع الله إلها آخر ولا يقتلون النفس التي حرم الله إلا بالحق ولا يزنون ومن يفعل ذلك‏» اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود باطل کو نہیں پکارتے اور جو کسی ایسے کی جان نہیں لیتے جسے اللہ نے حرام کیا ہے سوا حق کے اور جو زنا نہیں کرتے اور جو کوئی ایسا کرے گا وہ گناہ سے بھڑ جائے گا۔

Narrated `Abdullah: A man said, "O Allah's Apostle! Which sin is the biggest in Allah's Sight?" The Prophet said, "To set up rivals unto Allah though He Alone created you." That man said, "What is next?" The Prophet said, "To kill your son lest he should share your food with you.'' The man said, "What is next?" The Prophet said, "To commit illegal sexual intercourse with the wife of your neighbor." Then Allah revealed in confirmation of that: "And those who invoke not with Allah any other god, nor kill such life as Allah has made sacred except for just cause, nor commit illegal sexual intercourse and whoever does this shall receive the punishment..... (25.68)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 623


   صحيح البخاري6683عبد الله بن مسعودمن مات يجعل لله ندا أدخل النار
   صحيح البخاري6861عبد الله بن مسعودتدعو لله ندا وهو خلقك تقتل ولدك خشية أن يطعم معك تزاني بحليلة جارك
   صحيح البخاري6001عبد الله بن مسعودتجعل لله ندا وهو خلقك تقتل ولدك خشية أن يأكل معك أن تزاني حليلة جارك
   صحيح البخاري7520عبد الله بن مسعودتجعل لله ندا وهو خلقك تقتل ولدك تخاف أن يطعم معك تزاني بحليلة جارك
   صحيح البخاري4477عبد الله بن مسعودتجعل لله ندا وهو خلقك تقتل ولدك تخاف أن يطعم معك تزاني حليلة جارك
   صحيح البخاري6811عبد الله بن مسعودتجعل لله ندا وهو خلقك تقتل ولدك من أجل أن يطعم معك تزاني حليلة جارك
   صحيح البخاري4761عبد الله بن مسعودتجعل لله ندا وهو خلقك تقتل ولدك خشية أن يطعم معك تزاني بحليلة جارك
   صحيح البخاري7532عبد الله بن مسعودتدعو لله ندا وهو خلقك تقتل ولدك مخافة أن يطعم معك تزاني حليلة جارك
   صحيح مسلم257عبد الله بن مسعودأي الذنب أعظم عند الله تجعل لله ندا وهو خلقك تقتل ولدك مخافة أن يطعم معك تزاني حليلة جارك
   صحيح مسلم258عبد الله بن مسعودتدعو لله ندا وهو خلقك تقتل ولدك مخافة أن يطعم معك تزاني حليلة جارك
   جامع الترمذي3183عبد الله بن مسعودتجعل لله ندا وهو خلقك تقتل ولدك من أجل أن يأكل معك أو من طعامك تزني بحليلة جارك
   جامع الترمذي3182عبد الله بن مسعودتجعل لله ندا وهو خلقك تقتل ولدك خشية أن يطعم معك تزني بحليلة جارك
   سنن أبي داود2310عبد الله بن مسعودتزاني حليلة جارك
   سنن النسائى الصغرى4019عبد الله بن مسعودتجعل لله ندا وهو خلقك تقتل ولدك من أجل أن يطعم معك تزاني بحليلة جارك
   سنن النسائى الصغرى4020عبد الله بن مسعودالشرك أن تجعل لله ندا تزاني بحليلة جارك تقتل ولدك مخافة الفقر أن يأكل معك
   سنن النسائى الصغرى4018عبد الله بن مسعودتجعل لله ندا وهو خلقك تقتل ولدك خشية أن يطعم معك تزاني بحليلة جارك
   مشكوة المصابيح49عبد الله بن مسعود تدعو لله ندا وهو خلقك قال ثم اي قال ثم ان تقتل ولدك خشية ان يطعم معك قال ثم اي قال ثم ان تزاني بحليلة جارك
   بلوغ المرام1257عبد الله بن مسعود تجعل لله ندا وهو خلقك
   مسندالحميدي103عبد الله بن مسعودالإيمان بالله، وجهاد في سبيله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 4477  
´شرک سب سے بڑا گناہ ہے`
«. . . سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ؟ قَالَ: أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ . . .»
. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اللہ کے نزدیک کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ فرمایا اور یہ کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو برابر ٹھہراؤ حالانکہ اللہ ہی نے تم کو پید اکیا ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ: 4477]

لغوی توضیح:
«نِدًّا» مثل، نظیر، شریک۔
«حَلِيلَةَ جَارِكَ» پڑوسی کی بیوی۔

فہم الحدیث:
معلوم ہوا کہ شرک سب سے بڑا گناہ ہے اور شرک یہ ہے کہ اللہ کی توحید ربوبیت، الوہیت یا اسماء و صفات میں کسی کو اس کے برابر سمجھا جائے۔ شرک توحید کی ضد ہے جیسے کفر ایمان کی ضد ہے۔ [الايمان حقيقة، خوارمه ص: 109]
قرآن میں ہے کہ اللہ تعالیٰ شرک کو کبھی معاف نہیں کرے گا اس کے علاوہ جس گناہ کو چاہے گا معاف کردے گا. [سورة النساء: آيت 48]
اسی باعث نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو یہ وصیت فرمائی تھی کہ الله کے ساتھ شرک نہ کرنا خواہ تمہیں قتل کر دیا جائے اور جلا دیا جائے . [صحيح: صحيح الترغيب 2516، ارواء الغليل 89/7]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 53   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 49  
´قرآن و حدیث ایک دوسرے کی تصدیق کرتے ہیں`
«. . . عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الذَّنْبِ أَكْبَرُ عِنْدَ اللَّهِ قَالَ أَنْ تَدْعُوَ لِلَّهِ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ قَالَ ثُمَّ أَيٌّ قَالَ ثمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْيَةَ أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ قَالَ ثمَّ أَي قَالَ ثمَّ أَن تُزَانِي بحليلة جَارك فَأنْزل الله عز وَجل تَصْدِيقَهَا (وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يزنون وَمن يفعل ذَلِك يلق أثاما) ‏‏‏‏الْآيَة ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ! کون سا گناہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ جس اللہ نے تمہیں پیدا کیا ہے تم اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤ۔ اس نے کہا: پھر اس کے بعد کون سا گناہ بڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اپنی اولاد کو اس خوف سے مار ڈالے کہ وہ تیرے ساتھ کھانا کھائے۔ پھر اس نے دریافت کیا کہ پھر اس کے بعد کون سا بڑا گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اپنے ہمسایہ و پڑوسی کی بیوی سے بدکاری کرے۔ اللہ تعالیٰ نے ان باتوں کی تصدیق قرآن مجید میں نازل فرمائی کہ «وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يزنون وَمن يفعل ذَلِك يلق أثاما» الخ یعنی مومن وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ دوسرے کو معبود نہیں بناتے اور جس جان کو اللہ نے مارنے کو حرام ٹھہرایا ہے نہیں مارتے ہیں، مگر کسی حق کے ساتھ اور نہ بدکاری کرتے ہیں . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/0: 49]

تخریج:
[صحيح بخاري 6861]،
[صحيح مسلم 86/142، ترقيم دارالسلام: 258]

فقہ الحدیث
«ند نظير» (مثل اور شریک) کو کہتے ہیں۔ دیکھئیے: [فتح الباري 163/8 تحت ح: 4477]
«انداد» سے اللہ کے سوا آلہہ (معبودان باطلہ) مراد ہیں۔ [النهايه فى غريب الحديث لابن الاثير ج5 ص35]
معلوم ہوا کہ شرک سب سے بڑا گناہ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ»
بے شک شرک ظلم عظیم ہے۔ [لقمٰن: 13]
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
«إِنَّ اللَّـهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَن يَشَاءُ»
بے شک اللہ اپنے ساتھ شرک معاف نہیں کرتا اور اس کے علاوہ وہ جسے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے۔ [النساء: 116]
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّـهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ»
بے شک جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا تو یقینا اللہ نے اس کے لئے جنت حرام قرار دی ہے اور اس شخص کا ٹھکانا (جہنم کی) آگ ہے۔ [المائدة: 72]
ان دلائل کے باوجود بہت سے لوگ شرک کرتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اچھا کام کر رہے ہیں۔ شرک کرنے والے قیامت کے دن اللہ کے سامنے کہیں گے:
«وَاللَّـهِ رَبِّنَا مَا كُنَّا مُشْرِكِينَ»
اللہ کی قسم! جو ہمارا رب ہے، ہم مشرک نہیں تھے۔ [الانعام: 23]
ارشاد ہو گا:
«انْظُرْ كَيْفَ كَذَبُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَضَلَّ عَنْهُمْ مَا كَانُوا يَفْتَرُونَ»
دیکھو! یہ اپنے آپ پر کیسے جھوٹ بول رہے ہیں، اور جو (معبودان باطلہ) یہ لوگ گھڑتے تھے ان سے (آج) گم ہو گئے ہیں۔ [الانعام: 24]
➋ بےگناہ کا قتل کبیرہ گناہ ہے اور خاص طور پر غربت یا نام نہاد غیرت کی وجہ سے اپنی اولاد کو قتل کر دینا بہت ہی بڑا گناہ ہے، جسے اس حدیث میں شرک کے بعد دوسرے نمبر پر ذکر کیا گیا ہے۔ دور جاہلیت میں بعض جاہل لوگ اپنی اولاد کو غربت یا جھوٹی عزت کی بنیاد پر قتل کر دیتے تھے۔ موجودہ دور میں اسقاط حمل اور خاندانی منصوبہ بندی بھی قتل اولاد کے مترادف ہے۔

تنبیہ:
اگر کسی شخص کی بیوی بیمار ہو یا اس کی موت یا شدید بیماری کا خوف ہو تو دوسرے دلائل کی رو سے شوہر عزل کر سکتا ہے۔ مثلاً دیکھئے: [صحیح مسلم: 138؍1440 وترقیم دار السلام: 3561]
بعض صحابہ وتابعین سے اس کا جواز اور بعض سے کراہت ثابت ہے۔ دیکھئے: [موطأ امام مالک ج2 ص595، مصنف ابن ابی شیبہ ج4 ص217۔ 222] اور [السنن الکبریٰ للبیہقی ج7 ص230۔ 231]
یاد رہے کہ نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
«تزو جوا الودود الولود فإني مكاثر بكم الأمم»
محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی عورت سے شادی کرو، کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ میری امت (سب سے) زیادہ ہو۔ [ابوداؤد: 2050 وسنده حسن، اضواءالمصابيح: 3091]
➌ زنا حرام اور گناہ کبیرہ ہے، لیکن اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا کئی گنا زیادہ جرم اور حرام ہے۔
➍ قرآن و حدیث ایک دوسرے کی تصدیق کرتے ہیں، کیونکہ دونوں منزل من اللہ اور وحی ہیں۔ وحی میں تضاد و تعارض کبھی نہیں ہوتا۔
➎ صحابہ کرام علم سیکھنے پر بہت زیادہ توجہ دیتے تھے۔
➏ سوال کرنا تقلید نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
«فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ»
اگر تم نہیں جانتے تو اہل ذکر (علماء) سے پوچھ لیا کرو۔ [النحل: 43] ۔
عالم و مفتی کو چاہئے کہ وہ لوگون کو دلیل (کتاب وسنت اور اجماع) سے جواب دے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 49   
   الشيخ عبدالسلام بن محمد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1257    
سب سے بڑے گناہ۔
«وعن ابن مسعود رضى الله عنه قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: اي الذنب اعظم؟ قال: ‏‏‏‏ان تجعل لله ندا وهو خلقك ‏‏‏‏ قلت: ثم اي؟ قال: ‏‏‏‏ان تقتل ولدك خشية ان ياكل معك ‏‏‏‏ قلت: ثم اي؟ قال: ‏‏‏‏ان تزاني بحليلة جارك ‏‏‏‏ متفق عليه»
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کہ تو اللہ کے لئے شریک بنائے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا۔ میں نے کہا: پھر کون سا؟ فرمایا: یہ کہ تو اپنے بچے کو قتل کرے اس ڈر سے کہ تیرے ساتھ کھائے گا میں نے کہا: پھر کون سا؟ فرمایا: یہ کہ تو اپنے ہمسائے کی بیوی کے ساتھ باہم بد کاری کرے۔ متفق عليه۔ [بلوغ المرام/كتاب الجامع/باب الأدب: 1257]
تخریج:
[بخاري 6861]،
[مسلم الايمان 142]،
[تحفة الاشراف7/42]

فوائد:
➊ سب گناہوں سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا ہے انسان کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ اپنے پیدا کرنے والے کے ساتھ ایسے لوگوں کو شریک اور برابر ٹھہرائے جنہوں نے کچھ بھی پیدا نہیں کیا «فَلَا تَجْعَلُوا لِلَّـهِ أَندَادًا وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ» [2-البقرة:22] پس تم دیدہ دانستہ اللہ کے لئے شریک نہ بناؤ۔
یہ اللہ کی غیرت کو چیلنج ہے اور اتنا بڑا گناہ ہے کہ دوسرے گناہ اگر اللہ چاہے تو بخش دے مگر اسے ہرگز معاف نہیں کرے گا۔
«إِنَّ اللَّـهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَن يَشَاءُ» [4-النساء:48]
یقیناًً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے۔
اور یہ اتنا بڑا گناہ ہے کہ اگر انبیاء بھی اس کا ارتکاب کر بیٹھیں تو ان کے تمام اعمال برباد ہو جائیں:
«وَلَقَدْ أُوحِيَ إِلَيْكَ وَإِلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِكَ لَئِنْ أَشْرَكْتَ لَيَحْبَطَنَّ عَمَلُكَ وَلَتَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ» [ 39-الزمر:65 ]
اور یقیناً وحی کی گئی آپ کی طرف اور ان لوگوں کی طرف جو آپ سے پہلے تھے کہ اگر تو نے شرک کیا تو تیرا عمل ضرور ہی ضائع ہو جائے گا اور تو خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائے گا۔
➋ شرک کے بعد قتل ناحق اور اس کے بعد زنا کبیرہ گناہ ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
«وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّـهِ إِلَـهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّـهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ» [25-الفرقان:68]
اور وہ لوگ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور نہ ہی اس جان کو قتل کرتے ہیں جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور نہ زنا کرتے ہیں۔
قتل ناحق اس وقت قباحت میں کئی گنا بڑھ جاتا ہے جب کوئی شخص اپنے ہی بچے کو اس خطرے سے قتل کر دے کہ وہ اس کے ساتھ کھائے گا اور اللہ کے وعدے پر بھی یقین نہ کرے۔
«وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ خَشْيَةَ إِمْلَاقٍ نَّحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَإِيَّاكُمْ» [ 17-الإسراء:31]
اپنی اولاد کو فقیری کے ڈر سے قتل مت کرو ہم انہیں اور تمہیں رزق دیتے ہیں۔
ایک قتل ناحق دو سرا اپنے لخت جگر کا قتل اور قطع رحم، تیسرا اللہ کے وعدے کی تکذیب اور اس پر بدظنی۔
➌ زنا کے متعلق اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
«وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَى إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا» [17-الإسراء:32]
اور زنا کے قریب نہ جاؤ یقیناً وہ بے حیائی ہے اور برا راستہ ہے۔
زنا کی قباحت اس وقت بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے جب کوئی شخص اپنے ہمسائے کی بیوی سے زنا کرے کیونکہ ہمسایہ کا حق تو یہ ہے کہ اس کے ساتھ احسان کیا جائے اس کی جان مال اور آبرو کی حفاظت کی جائے لیکن اس کے برعکس جب ہمسایہ ہی اپنے ہمسائے کی عزت برباد کرے اس کی بیوی کو خاوند کے خلاف اپنی طرف مائل کرے اس کا گھر اجاڑنے کے درپے ہو جائے تو یہ زنا کے ساتھ کئی جرائم ملنے کی وجہ سے بہت بڑا گناہ بن جاتا ہے۔
«ان تراني» باب مفاعله سے ہے اس میں مشارکت ہوتی ہے یعنی ہمسائے کی بیوی بھی اس گناہ میں شریک ہو اس کی رضامندی سے تم یہ گناہ کرو۔ اس میں مزید قباحت اس لئے ہے کہ جب وہ کسی غیر کے ساتھ اپنی رضامندی کے ساتھ برائی کرے گی تو خاوند سے اس کی وفا ختم ہو جائے گی جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ اس کا گھر اجڑ جائے گا۔
«حليلة جارك» ہمسائے کی بیوی کو «حليلة» اس لئے کہتے ہیں کہ وہ اپنے خاوند کے لئے حلال ہوتی ہے مقصد یہ احساس دلانا ہے کہ وہ اپنے خاوند کے لئے حلال ہے تمہارے لئے حلال نہیں۔



   شرح بلوغ المرام من ادلۃ الاحکام کتاب الجامع، حدیث\صفحہ نمبر: 84   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3182  
´سورۃ الفرقان سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! سب سے بڑا گناہ کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ تم اللہ کا کسی کو شریک ٹھہراؤ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ صرف اسی ایک ذات نے تمہیں پیدا کیا ہے (اس کا کوئی شریک نہیں ہے)۔‏‏‏‏ میں نے کہا: پھر کون سا گناہ بہت بڑا ہے؟ فرمایا: یہ ہے کہ تم اپنے بیٹے کو اس ڈر سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھانا کھائے گا، میں نے کہا: پھر کون سا گناہ بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: تم اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ زنا کرے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3182]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مؤلف نے اس حدیث کو ارشاد باری تعالیٰ:
﴿وَالَّذِينَ لا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ وَلا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلا بِالْحَقِّ وَلا يَزْنُونَ وَمَن يَفْعَلْ ذَلِكَ يَلْقَ أَثَامًا﴾ (الفرقان: 68) کی تفسیرمیں ذکر کیا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3182   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2310  
´زنا بہت بڑا گناہ ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ) تم اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراؤ حالانکہ اسی نے تمہیں پیدا کیا ہے، میں نے پوچھا اس کے بعد کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے بچے کو اس ڈر سے مار ڈالو کہ وہ تمہارے ساتھ کھائے گا، میں نے کہا پھر اس کے بعد؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرو، نیز کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کی تصدیق کے طور پر یہ آیت نازل ہوئی «والذين لا يدعون مع ال۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2310]
فوائد ومسائل:
1: سورۃ الاسراء میں ہے (وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا) (بني إسرائیل:32) زنا کےے قریب نہ جاو۔
بلاشبہ یہ بے حیائی کا کام اور بہت راستہ ہے۔

2: لفظ تزاني میں ساز باز اور رضا مندی کا مفہوم پا یا جاتا ہے جب رضا مندی سے اس عمل کو برائی اور بے حیائی ثابت ہے تو جبرواکراہ سے یہ کام اور بھی زیادہ برترین ہوگا۔
شادی شدہ کے لئے اس کی حدرجم (سنگساری) اور غیر شادی شدہ کے لئے سو درے اور ایک سال کے لئے دیس نکالا (جلاوطن) ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2310   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7532  
7532. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، ایک آدمی نے پوچھا: اللہ کے رسول! کون سا جرم اللہ کے ہاں سب سے بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ کہ تو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیاہے۔ اس نے پوچھا:پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: یہ کہ تو اپنے بچوں کو اس ڈر سے مار ڈالے کہ وہ تیرے ساتھ کھانا کھائیں گے۔ اس نے کہا: پھر کون سا؟ آپ نےفرمایا: یہ کہ تو اپنے ہمسائے کی بیوی سے زنا کرے۔ اللہ تعالیٰ نے اس تصدیق (ان الفاظ میں) نازل فرمائی: (اللہ کے بندے وہ ہیں) جو اللہ کے ساتھ کسی اور الہٰ کو نہیں پکارتے اور نہ اللہ کی حرام کردہ کسی کو ناحق قتل ہی کرتے ہیں اور نہ زنا ہی کرتے ہیں اور جو شخص ایسے کام کرے گا وہ ان کی سزا پاکے رہے گا۔ اس کو دو گنا عذاب دیا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7532]
حدیث حاشیہ:
اثامہ ایک دوزخ کا نالہ ہے وہ اس میں ڈالا جائے گا۔
اس حدیث کا مناسبت ترجمہ باب سے اس طرح ہےکہ آنحضرت ﷺ کی تبلیغ دو قسم کی تھی۔
ایک تو یہ کہ خاص قرآن کو جو آیتیں اترتیں و ہ آپ لوگوں کو سناتے دوسرے قرآن سےجو تیں نکال کر آپ بیان کرتے پھر آپ کےاستنباط ارشاد کےمطابق قرآن میں صاف صاف وہی اللہ کی طرف سےاتارا جاتا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7532   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7532  
7532. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، ایک آدمی نے پوچھا: اللہ کے رسول! کون سا جرم اللہ کے ہاں سب سے بڑا ہے؟ آپ نے فرمایا: یہ کہ تو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیاہے۔ اس نے پوچھا:پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: یہ کہ تو اپنے بچوں کو اس ڈر سے مار ڈالے کہ وہ تیرے ساتھ کھانا کھائیں گے۔ اس نے کہا: پھر کون سا؟ آپ نےفرمایا: یہ کہ تو اپنے ہمسائے کی بیوی سے زنا کرے۔ اللہ تعالیٰ نے اس تصدیق (ان الفاظ میں) نازل فرمائی: (اللہ کے بندے وہ ہیں) جو اللہ کے ساتھ کسی اور الہٰ کو نہیں پکارتے اور نہ اللہ کی حرام کردہ کسی کو ناحق قتل ہی کرتے ہیں اور نہ زنا ہی کرتے ہیں اور جو شخص ایسے کام کرے گا وہ ان کی سزا پاکے رہے گا۔ اس کو دو گنا عذاب دیا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7532]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ابلاغ دو قسم کا تھا:
ایک توخاص جو قرآنی آیات نازل ہوتیں وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو سناتے اور ان پر عمل کرنے کی تلقین کرتے۔
دوسری قسم یہ تھی کہ وہ باتیں جن کا استنباط آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن سے کرتے اور اسے لوگوں کے سامنے بیان کرتے، بعض اوقات اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں کی تصدیق اپنی کتاب میں اتارتا تاکہ کوئی انسان ان کی صداقت میں شک وشبہ نہ کرے جیسا کہ مذکورہ حدیث میں ہے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصود یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کا کلام یا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ابلاغ میں ہمیں اس عقیدے کا سراغ نہیں ملتا کہ بندہ اپنے افعال کا خود خالق ہے۔
قرآن وحدیث کے مطابق یہ عقیدہ شرک پر مبنی ہے کیونکہ خالق صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے اور صفت خلق میں کسی کو شریک کرنا اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت بڑا جرم ہے جسے شریعت نے اکبر الکبائر قرار دیا ہے۔
اگر اس عقیدے سے توبہ کے بغیر موت آئی تو ایسے انسان کا ٹھکانا جہنم ہے جس میں ہمیشہ کے لیے رہنا ہوگا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے عقائد سے محفوظ رکھے۔
آمین یا رب العالمین۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7532   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.