الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
52. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ»:
52. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ ”قرآن کا ماہر (جید حافظ) (قیامت کے دن) لکھنے والے فرشتوں کے ساتھ ہو گا جو عزت والے اور اللہ کے تابعدار ہیں“۔
(52) Chapter. The statement of the Prophet (p.b.u.h.): “A person who is perfect in reciting and memorizing the Quran will be with the honourable, pious and just scribes (in heaven).” and, "Adorn the Quran by reciting it with your (pleasant) voices."
حدیث نمبر: 7545
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، اخبرني عروة بن الزبير، وسعيد بن المسيب، وعلقمة بن وقاص، وعبيد الله بن عبد الله، عن حديث عائشة حين قال لها اهل الإفك ما قالوا وكل حدثني طائفة من الحديث، قالت:" فاضطجعت على فراشي وانا حينئذ اعلم اني بريئة، وان الله يبرئني ولكني والله ما كنت اظن ان الله ينزل في شاني وحيا يتلى، ولشاني في نفسي كان احقر من ان يتكلم الله في بامر يتلى، وانزل الله عز وجل: إن الذين جاءوا بالإفك عصبة منكم سورة النور آية 11 العشر الآيات كلها".(موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا وَكُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ، قَالَتْ:" فَاضْطَجَعْتُ عَلَى فِرَاشِي وَأَنَا حِينَئِذٍ أَعْلَمُ أَنِّي بَرِيئَةٌ، وَأَنَّ اللَّهَ يُبَرِّئُنِي وَلَكِنِّي وَاللَّهِ مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ يُنْزِلُ فِي شَأْنِي وَحْيًا يُتْلَى، وَلَشَأْنِي فِي نَفْسِي كَانَ أَحْقَرَ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ اللَّهُ فِيَّ بِأَمْرٍ يُتْلَى، وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلّ: إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ عُصْبَةٌ مِنْكُمْ سورة النور آية 11 الْعَشْرَ الْآيَاتِ كُلَّهَا".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی عائشہ رضی اللہ عنہا کی بات کے سلسلہ میں جب تہمت لگانے والوں نے ان پر تہمت لگائی تھی اور ان راویوں میں سے ہر ایک نے واقعہ کا ایک ایک حصہ بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ پھر میں روتے روتے اپنے بستر پر لیٹ گئی اور مجھے یقین تھا کہ جب میں اس تہمت سے بَری ہوں تو اللہ تعالیٰ میری برات کرے گا، لیکن واللہ! اس کا مجھے گمان بھی نہ تھا کہ میرے بارے میں قرآن کی آیات نازل ہوں گی جن کی قیامت تک تلاوت کی جائے گی اور میرے خیال میں میری حیثیت اس سے بہت کم تھی کہ اللہ میرے بارے میں پاک کلام نازل فرمائے جس کی تلاوت ہو اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ النور کی) یہ آیت نازل کی «إن الذين جاءوا بالإفك‏» بلاشبہ وہ لوگ جنہوں نے تہمت لگائی پوری دس آیتوں تک۔

Narrated `Aisha: (when the slanderers said what they said about her): I went to my bed knowing at that time that I was innocent and that Allah would reveal my innocence, but by Allah, I never thought that Allah would reveal in my favor a revelation which would be recited, for I considered myself too unimportant to be talked about by Allah in the Divine Revelation that was to be recited. So Allah revealed the ten Verses (of Surat-an-Nur). 'Those who brought a false charge........' (24.11-20)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 635



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7545  
7545. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے ان پر جب بہتان لگا تو انہوں نے فرمایا: میں اپنے بستر پر لیٹ گئی اور مجھے یقین تھا کہ میں اس تہمت سے بری ہوں اور اللہ تعالیٰ میری براءت ضرور کرے گا لیکن اللہ کی قسم! مجھے یہ گمان نہ تھا کہ اللہ تعالیٰ میرے متعلق قرآنی آیات نازل فرمائے گا جن کی ہمیشہ تلاوت کی جاتی رہے گی۔ میرے نزدیک میری حیثیت اس سے کمتر تھی کہ اللہ تعالیٰ میرے متعلق ایسا کلام نازل فرمائے جس کی تلاوت ہو، آخر کار اللہ تعالیٰ نے میرے متعلق یہ پوری دس آیات نازل فرمائیں: بلاشبہ وہ لوگ جنہوں نے بہتان لگایا وہ تمہی میں سے ایک گروہ ہے۔۔۔۔۔ آخر تک۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7545]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے درج ذیل الفاظ سے عنوان ثابت کیا ہے:
میرے بارے میں ایسی وحی نازل ہو گی جس کی تلاوت ہوتی رہے گی۔
علامہ عینی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھاہے:
مجالس ومحاریب میں خوش الحانی سے تلاوت ہوتی رہے گی۔
یعنی تلاوت بندوں کا فعل ہے۔
(عمدة القاري: 725/16)

اس سے معلوم ہوا کہ تلاوت اور متلو میں واضح فرق ہے کیونکہ تلاوت، قاری کا فعل ہے جبکہ انزال وایحاء (وحی کرنا)
اور تکلم اللہ کی صفات ہیں جیسا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے خود لکھا ہے کہ انزال وحی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور لوگ اس کی تلاوت کرتے ہیں۔
(خلق أفعال العباد ص: 86)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7545   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.