الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: حج کے بیان میں
15. بَابُ مَا لَا يُوجِبُ الْإِحْرَامَ مِنْ تَقْلِيدِ الْهَدْيِ
15. ہدی کے جانور کے گلے میں کچھ لٹکانے سے آدمی محر م نہیں ہو جاتا
حدیث نمبر: 755
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، عن محمد بن إبراهيم بن الحارث التيمي ، عن ربيعة بن عبد الله بن الهدير ، انه راى رجلا متجردا بالعراق فسال الناس عنه، فقالوا: إنه امر بهديه ان يقلد فلذلك تجرد، قال ربيعة: فلقيت عبد الله بن الزبير فذكرت له ذلك، فقال: " بدعة ورب الكعبة" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهُدَيْرِ ، أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا مُتَجَرِّدًا بِالْعِرَاقِ فَسَأَلَ النَّاسَ عَنْهُ، فَقَالُوا: إِنَّهُ أَمَرَ بِهَدْيِهِ أَنْ يُقَلَّدَ فَلِذَلِكَ تَجَرَّدَ، قَالَ رَبِيعَةُ: فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: " بِدْعَةٌ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ"
حضرت ربیعہ بن عبداللہ نے دیکھا ایک شخص کو عراق میں کپڑے اتارے ہوئے (وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما تھے)، تو پوچھا لوگوں سے اس کا سبب۔ لوگوں نے کہا: اس نے حکم کیا ہے اپنی ہدی کی تقلید کا، سو اس لئے سیے ہوئے کپڑے اتار ڈالے۔ حضرت ربیعہ نے کہا: میں نے ملاقات کی سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے اور یہ قصہ بیان کیا، انہوں نے کہا: قسم کعبہ کے رب کی! یہ عمل بدعت ہے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12719، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4197، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 53»

حدیث نمبر: 755ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وسئل مالك، عمن خرج بهدي لنفسه فاشعره وقلده بذي الحليفة ولم يحرم هو حتى جاء الجحفة؟ قال: لا احب ذلك ولم يصب من فعله، ولا ينبغي له ان يقلد الهدي ولا يشعره إلا عند الإهلال إلا رجل لا يريد الحج، فيبعث به ويقيم في اهلهوَسُئِلَ مَالِك، عَمَّنْ خَرَجَ بِهَدْيٍ لِنَفْسِهِ فَأَشْعَرَهُ وَقَلَّدَهُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَلَمْ يُحْرِمْ هُوَ حَتَّى جَاءَ الْجُحْفَةَ؟ قَالَ: لَا أُحِبُّ ذَلِكَ وَلَمْ يُصِبْ مَنْ فَعَلَهُ، وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يُقَلِّدَ الْهَدْيَ وَلَا يُشْعِرَهُ إِلَّا عِنْدَ الْإِهْلَالِ إِلَّا رَجُلٌ لَا يُرِيدُ الْحَجَّ، فَيَبْعَثُ بِهِ وَيُقِيمُ فِي أَهْلِهِ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص ہدی لے کر آپ نکلا، سو اس نے شعار کیا، اور تقلید کی ذوالحلیفہ میں لیکن احرام نہ باندھا یہاں تک کہ آگیا جحفہ میں؟ تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ میرے نزدیک یہ اچھا نہیں ہے، اور جس نے ایسا کیا اس نے خطا کی، بلکہ اس کو چاہیے کہ شعار اور تقلید احرام کے ساتھ کرے۔ البتہ جو شخص ہدی کے ساتھ جانے کا قصد نہیں رکھتا وہ بدون احرام کے ہدی روانہ کرے اور آپ اپنے گھر بیٹھا رہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 53»

حدیث نمبر: 755ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وسئل مالك هل يخرج بالهدي غير محرم؟ فقال: نعم لا باس بذلكوَسُئِلَ مَالِك هَلْ يَخْرُجُ بِالْهَدْيِ غَيْرُ مُحْرِمٍ؟ فَقَالَ: نَعَمْ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ہدی کو بدون احرام کے لے کر نکل سکتا ہے؟ بولے: ہاں، کچھ قباحت نہیں (مگر جب میقات پر پہنچے تو احرام باندھ لے وہاں سے، بدون احرام کے آگے نہ بڑھے)۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 53»

حدیث نمبر: 755ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وسئل ايضا عما اختلف فيه الناس من الإحرام لتقليد الهدي، ممن لا يريد الحج ولا العمرة، فقال: الامر عندنا الذي ناخذ به في ذلك قول عائشة ام المؤمنين، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم" بعث بهديه، ثم اقام فلم يحرم عليه شيء مما احله الله له حتى نحر هديه"وَسُئِلَ أَيْضًا عَمَّا اخْتَلَفَ فِيهِ النَّاسُ مِنَ الْإِحْرَامِ لِتَقْلِيدِ الْهَدْيِ، مِمَّنْ لَا يُرِيدُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ، فَقَالَ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا الَّذِي نَأْخُذُ بِهِ فِي ذَلِكَ قَوْلُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ بِهَدْيِهِ، ثُمَّ أَقَامَ فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَيْهِ شَيْءٌ مِمَّا أَحَلَّهُ اللَّهُ لَهُ حَتَّى نُحِرَ هَدْيُهُ"
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ لوگوں نے اس میں اختلاف کیا ہے کہ کوئی شخص تقلید کرے اپنی ہدی کی مگر اس کا قصد نہ ہو حج یا عمرہ کا تو وہ محرم ہو گا یا نہیں؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ ہم اس مسئلہ میں اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے قول کو لیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہدی روانہ کی اور آپ ٹھہرے، سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی چیز حرام نہیں ہوئی حلال چیزوں میں سے، یہاں تک کہ ہدی ذبح ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 53»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.