الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 7563
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد ، عن سهيل ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من صاحب كنز لا يؤدي حقه، إلا جعل صفائح يحمى عليها في نار جهنم، فتكوى بها جبهته وجنبه وظهره، حتى يحكم الله عز وجل بين عباده، في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله، إما إلى الجنة، وإما إلى النار. وما من صاحب غنم لا يؤدي حقها، إلا جاءت يوم القيامة اوفر ما كانت، فيبطح لها بقاع قرقر، فتنطحه بقرونها، وتطؤه باظلافها، ليس فيها عقصاء ولا جلحاء، كلما مضت اخراها ردت عليه اولاها، حتى يحكم الله عز وجل بين عباده، في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله، إما إلى الجنة، وإما إلى النار. وما من صاحب إبل لا يؤدي حقها، إلا جاءت يوم القيامة اوفر ما كانت، فيبطح لها بقاع قرقر، فتطؤه باخفافها، كلما مضت اخراها ردت عليه اولاها، حتى يحكم الله بين عباده، في يوم كان مقداره خمسين الف سنة مما تعدون، ثم يرى سبيله، إما إلى الجنة، وإما إلى النار" . ثم ثم سئل عن الخيل، فقال: " الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة، وهي لرجل اجر، ولرجل ستر وجمال، وعلى رجل وزر، اما الذي هي له اجر، فرجل يتخذها يعدها في سبيل الله، فما غيبت في بطونها فهو له اجر، وإن مرت بنهر فشربت منه، فما غيبت في بطونها فهو له اجر، وإن مرت بمرج فما اكلت منه فهو له اجر، وإن استنت شرفا، فله بكل خطوة تخطوها اجر، حتى ذكر ارواثها وابوالها، واما التي هي له ستر وجمال، فرجل يتخذها تكرما وتجملا، ولا ينسى حق بطونها وظهورها، وعسرها ويسرها، واما الذي هي عليه وزر، فرجل يتخذها بذخا واشرا، ورياء وبطرا" . ثم ثم سئل عن الحمر، فقال: " ما انزل الله علي فيها شيئا، إلا الآية الفاذة الجامعة: من يعمل مثقال ذرة خيرا يره ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره سورة الزلزلة آية 7 - 8" .حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ صَاحِبِ كَنْزٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهُ، إلَّا جُعِلَ صَفَائِحَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ، فَتُكْوَى بِهَا جَبْهَتُهُ وَجَنْبُهُ وَظَهْرُهُ، حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَ عِبَادِه، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يُرَى سَبِيلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّة، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ. وَمَا مِنْ صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا، إلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرَ مَا كَانَتْ، فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، فَتَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا، وَتَطَؤُهُ بِأَظلَافِهَا، لَيْسَ فِيهَا عَقْصَاءُ ولَا جَلْحَاءُ، كُلَّمَا مَضَتْ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولاهَا، حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بَيْنَ عِبَادِهِ، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يَرَى سَبِيلَه، إِمَّا إِلَى الْجَنَّة، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ. وَمَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا، إِلَّا جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَوْفَرَ مَا كَانَتْ، فَيُبْطَحُ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ، فَتَطَؤُهُ بِأَخْفَافِهَا، كُلَّمَا مَضَتْ أُخْرَاهَا رُدَّتْ عَلَيْهِ أُولَاهَا، حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ بَيْنَ عِبَادِهِ، فِي يَوْمٍ كَانَ مِقْدَارُهُ خَمْسِينَ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ، ثُمَّ يَرَى سَبِيلَهُ، إِمَّا إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِمَّا إِلَى النَّارِ" . ثُمَّ ثُمَّ سُئِلَ عَنِ الْخَيْلِ، فَقَال: " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَهِيَ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَجَمَالٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، أَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ، فَرَجُلٌ يَتَّخِذُهَا يُعِدُّهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَمَا غَيَّبَتْ فِي بُطُونِهَا فَهُوَ لَهُ أَجْرٌ، وَإِنْ مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ، فَمَا غَيَّبَتْ فِي بُطُونِهَا فَهُوَ لَهُ أَجْرٌ، وَإِنْ مَرَّتْ بَمرْجٍ فَمَا أَكَلَتْ مِنْهُ فَهُوَ لَهُ أَجْرٌ، وَإِنْ اسْتَنَّتْ شَرَفًا، فلَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ تَخْطُوهَا أَجْرٌ، حَتَّى ذَكَرَ أَرْوَاثَهَا وَأَبْوَالَهَا، وَأَمَّا الَّتِي هِيَ لَهُ سِتْرٌ وَجَمَالٌ، فَرَجُلٌ يَتَّخِذُهَا تَكَرُّمًا وَتَجَمَُّلَاً، ولا يَنْسَى حَقَّ بُطُونِهَا وَظُهُورِهَا، وعُسْرِهَا وَيُسْرِهَا، وَأَمَّا الَّذِي هِيَ عَلَيْهِ وِزْرٌ، فَرَجُلٌ يَتَّخِذُهَا بَذَخًا وَأَشَرًا، وَرِيَاءً وَبَطَرًا" . ثُمَّ ثُمَّ سُئِلَ عَنِ الْحُمُرِ، فَقَالَ: " مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَيَّ فِيهَا شيئاً، إِلَّا الآية الْفَاذَّةَ الْجَامِعَةَ: مَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ سورة الزلزلة آية 7 - 8" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص خزانوں کا مالک ہو اور اس کا حق ادا نہ کرے اس کے سارے خزانوں کو ایک تختے کی صورت میں ڈھال کر جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا اس کے بعد اس سے اس شخص کی پیشانی پہلو اور پیٹھ کو داغا جائے گا تاآنکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہاری شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اسی طرح وہ آدمی جو بکریوں کا مالک ہو لیکن ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مندحالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا پھر وہ اسے اپنے سینگوں سے ماریں گی اور اپنے کھروں سے روندیں گی ان میں سے کوئی بکری مڑے ہوئے سینگوں والی یا بےسینگ نہ ہوگی جوں ہی آخری بکری اسے روندتے ہوئے گذرے گی پہلے والی دوبارہ آجائے گی تاآنکہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ اسی طرح وہ آدمی جو اونٹوں کا مالک ہو لیکن ان کا حق زکوٰۃ ادا نہ کرے وہ سب قیامت کے دن پہلے سے زیادہ صحت مند حالت میں آئیں گے اور ان کے لئے سطح زمین کو نرم کردیا جائے گا چنانچہ وہ اسے کھروں سے روند ڈالیں گے جوں ہی آخری اونٹ گذرے گا پہلے والا دوبارہ آجائے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ فرمادے یہ وہ دن ہوگا جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق پچاس ہزار سال کے برابر ہوگی۔ اس کے بعد اسے جنت یا جہنم کی طرف اس کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے گھوڑوں کے متعلق سوال کیا تو فرمایا کہ گھوڑوں کی پیشانی ستروجمال ہوتا ہے اور بعض اوقات باعث عقاب ہوتا ہے جس آدمی کے لئے گھوڑا باعث ثواب ہوتا ہے وہ تو وہ آدمی ہے جو اسے جہاد فی سبیل اللہ کے لئے پالتا اور تیار کرتا رہتا ہے ایسے گھوڑے کے پیٹ میں جو کچھ بھی جاتا ہے وہ سب اس کے لئے باعث ثواب ہوتا ہے اگر وہ کسی نہر کے پاس سے گذرتے ہوئے پانی پی لے تو اس کے پیٹ میں جانے والا پانی بھی باعث اجر ہے اور اگر وہ کہیں سے گذرتے ہوئے کچھ کھالے تو وہ بھی اس شخص کے لئے باعث اجر ہے اور اگر وہ کسی گھاٹی پر چڑھے تو اس کی ہر ٹاپ اور ہر قدم کے بدلے اسے اجر عطاء ہوگا یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لید اور پیشاب کا بھی ذکر فرمایا۔ اور وہ گھوڑا جو انسان کے لئے باعث ستر و جمال ہوتا ہے تو یہ اس آدمی کے لئے ہے جو اسے زیب وزینت حاصل کرنے کے لئے رکھے اور اس کے پیٹ اور پیٹھ کے حقوق اس کی آسانی اور مشکل کو فراموش نہ کرے اور وہ گھوڑا جو انسان کے لئے باعث وبال ہوتا ہے تو یہ اس آدمی کے لئے ہے جو غرور وتکبر اور نمود و نمائش کے لئے گھوڑے پالے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے متعلق دریافت کیا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں تو یہی ایک جامع مانع آیت نازل فرما دی ہے کہ جو شخص ایک ذرہ کے برابر بھی نیک عمل سر انجام دے گا وہ اسے دیکھ لے گا اور جو شخص ایک ذرے کے برابر بھی برا عمل سر انجام دے گا وہ اسے بھی دیکھ لے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1402، 2371، م: 987.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.