الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 7717
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عطاء بن يزيد الليثي ، عن ابي هريرة ، قال: قال الناس: يا رسول الله، هل نرى ربنا يوم القيامة؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: هل تضارون في الشمس ليس دونها سحاب؟ قالوا: لا، يا رسول الله. فقال: هل تضارون في القمر ليلة البدر ليس دونه سحاب؟، فقالوا: لا، يا رسول الله. قال: فإنكم ترونه يوم القيامة كذلك، يجمع الله الناس، فيقول: " من كان يعبد شيئا فيتبعه"، فيتبع من كان يعبد القمر القمر، ومن كان يعبد الشمس الشمس، ويتبع من كان يعبد الطواغيت الطواغيت، وتبقى هذه الامة فيها منافقوها، فياتيهم الله عز وجل في غير الصورة التي يعرفون، فيقول:" انا ربكم"، فيقولون: نعوذ بالله منك، هذا مكاننا حتى ياتينا ربنا، فإذا جاء ربنا عرفناه، قال: فياتيهم الله عز وجل في الصورة التي يعرفون، فيقول:" انا ربكم"، فيقولون: انت ربنا، فيتبعونه، قال: ويضرب جسر على جهنم. قال النبي صلى الله عليه وسلم: فاكون اول من يجيز، ودعوى الرسل يومئذ: اللهم سلم سلم، وبها كلاليب مثل شوك السعدان، هل رايتم شوك السعدان؟ قالوا: نعم، يا رسول الله. قال: فإنها مثل شوك السعدان، غير انه لا يعلم قدر عظمها إلا الله تعالى، فتخطف الناس باعمالهم، فمنهم الموبق بعمله، ومنهم المخردل، ثم ينجو، حتى إذا فرغ الله عز وجل من القضاء بين العباد، واراد ان يخرج من النار من اراد ان يرحم، ممن كان يشهد ان لا إله إلا الله، امر الملائكة ان يخرجوهم، فيعرفونهم بعلامة آثار السجود، وحرم الله على النار ان تاكل من ابن آدم اثر السجود، فيخرجونهم قد امتحشوا، فيصب عليهم من ماء يقال له: ماء الحياة، فينبتون نبات الحبة في حميل السيل. ويبقى رجل يقبل بوجهه إلى النار، فيقول: اي رب، قد قشبني ريحها، واحرقني ذكاؤها، فاصرف وجهي عن النار، فلا يزال يدعو الله، حتى يقول:" فلعلي إن اعطيتك ذلك ان تسالني غيره؟" فيقول: لا، وعزتك لا اسالك غيره، فيصرف وجهه عن النار، فيقول بعد ذلك: يا رب، قربني إلى باب الجنة، فيقول:" اوليس قد زعمت ان لا تسالني غيره؟ ويلك يا ابن آدم، ما اغدرك!" فلا يزال يدعو، حتى يقول:" فلعلي إن اعطيتك ذلك ان تسالني غيره"، فيقول: لا وعزتك لا اسالك غيره، ويعطي الله من عهوده ومواثيقه ان لا يسال غيره، فيقربه إلى باب الجنة، فإذا دنا منها انفهقت له الجنة، فإذا راى ما فيها من الحبرة والسرور، سكت ما شاء الله ان يسكت، ثم يقول: يا رب، ادخلني الجنة، فيقول:" اوليس قد زعمت ان لا تسال غيره؟!، وقد اعطيت عهودك ومواثيقك ان لا تسالني غيره؟!" فيقول: يا رب، لا تجعلني اشقى خلقك، فلا يزال يدعو الله، حتى يضحك الله، فإذا ضحك منه، اذن له بالدخول فيها، فإذا دخل، قيل له: تمن من كذا، فيتمنى، ثم يقال: تمن من كذا، فيتمنى، حتى تنقطع به الاماني، فيقال له: هذا لك ومثله معه" . قال: وابو سعيد جالس مع ابي هريرة، لا يغير عليه شيئا من قوله، حتى إذا انتهى إلى قوله:" هذا لك ومثله معه". قال ابو سعيد سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" هذا لك وعشرة امثاله معه". قال ابو هريرة: حفظت:" مثله معه" قال ابو هريرة: وذلك الرجل آخر اهل الجنة دخولا الجنة.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ النَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ؟ قَالُوا: لَا، يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَقَالَ: هَلْ تُضَارُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ دُونَهُ سَحَابٌ؟، فَقَالُوا: لَا، يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَذَلِكَ، يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ، فَيَقُولُ: " مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَيَتْبَعُهُ"، فَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الْقَمَرَ الْقَمَرَ، وَمَنْ كَانَ يَعْبُدُ الشَّمْسَ الشَّمْسَ، وَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الطَّوَاغِيتَ الطَّوَاغِيتَ، وَتَبْقَى هَذِهِ الْأُمَّةُ فِيهَا مُنَافِقُوهَا، فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي غَيْرِ الصُّورَةِ الَّتِي يَعْرِفُونَ، فَيَقُولُ:" أَنَا رَبُّكُمْ"، فَيَقُولُونَ: نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ، هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا، فَإِذَا جَاءَ رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ، قَالَ: فَيَأْتِيهِمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي الصُّورَةِ الَّتِي يَعْرِفُونَ، فَيَقُولُ:" أَنَا رَبُّكُمْ"، فَيَقُولُونَ: أَنْتَ رَبُّنَا، فَيَتْبَعُونَهُ، قَالَ: وَيُضْرَبُ جِسْرٌ عَلَى جَهَنَّمَ. قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ، وَدَعْوَى الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ: اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ، وَبِهَا كَلَالِيبُ مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ، هَلْ رَأَيْتُمْ شَوْكَ السَّعْدَانِ؟ قَالُوا: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ: فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ قَدْرَ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ تَعَالَى، فَتَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ، فَمِنْهُمْ الْمُوبَقُ بِعَمَلِهِ، وَمِنْهُمْ الْمُخَرْدَلُ، ثُمَّ يَنْجُو، حَتَّى إِذَا فَرَغَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ الْعِبَادِ، وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ مِنَ النَّارِ مَنْ أَرَادَ أَنْ يَرْحَمَ، مِمَّنْ كَانَ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَمَرَ الْمَلَائِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوهُمْ، فَيَعْرِفُونَهُمْ بِعَلَامَةِ آثَارِ السُّجُودِ، وَحَرَّمَ اللَّهُ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ مِنَ ابْنِ آدَمَ أَثَرَ السُّجُودِ، فَيُخْرِجُونَهُمْ قَدْ امْتُحِشُوا، فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِنْ مَاءٍ يُقَالُ لَهُ: مَاءُ الْحَيَاةِ، فَيَنْبُتُونَ نَبَاتَ الْحِبَّةِ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ. وَيَبْقَى رَجُلٌ يُقْبِلُ بِوَجْهِهِ إِلَى النَّارِ، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ، قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا، وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا، فَاصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو اللَّهَ، حَتَّى يَقُولَ:" فَلَعَلِّي إِنْ أَعْطَيْتُكَ ذَلِكَ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ؟" فَيَقُولُ: لَا، وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ، فَيَصْرِفُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ، فَيَقُولُ بَعْدَ ذَلِكَ: يَا رَبِّ، قَرِّبْنِي إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَيَقُولُ:" أَوَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ؟ وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ، مَا أَغْدَرَكَ!" فَلَا يَزَالُ يَدْعُو، حَتَّى يَقُولَ:" فَلَعَلِّي إِنْ أَعْطَيْتُكَ ذلك أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ"، فَيَقُولُ: لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ، وَيُعْطِي الله مِنْ عُهُودِهِ وَمَوَاثِيقِهِ أَنْ لَا يَسْأَلَ غَيْرَهُ، فَيُقَرِّبُهُ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ، فَإِذَا دَنَا مِنْهَا انْفَهَقَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، فَإِذَا رَأَى مَا فِيهَا مِنَ الْحِبَرَةِ وَالسُّرُورِ، سَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا رَبِّ، أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ، فَيَقُولُ:" أَوَلَيْسَ قَدْ زَعَمْتَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَهُ؟!، وَقَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَكَ وَمَوَاثِيقَكَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ؟!" فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، لَا تَجْعَلْنِي أَشْقَى خَلْقِكَ، فَلَا يَزَالُ يَدْعُو اللَّهَ، حَتَّى يَضْحَكَ اللَّهُ، فَإِذَا ضَحِكَ مِنْهُ، أَذِنَ لَهُ بِالدُّخُولِ فِيهَا، فَإِذَا دَخِلَ، قِيلَ لَهُ: تَمَنَّ مِنْ كَذَا، فَيَتَمَنَّى، ثُمَّ يُقَالُ: تَمَنَّ مِنْ كَذَا، فَيَتَمَنَّى، حَتَّى تَنْقَطِعَ بِهِ الْأَمَانِيُّ، فَيُقَالُ لَهُ: هَذَا لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ" . قَالَ: وَأَبُو سَعِيدٍ جَالِسٌ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ، لَا يُغَيِّرُ عَلَيْهِ شَيْئًا مِنْ قَوْلِهِ، حَتَّى إِذَا انْتَهَى إِلَى قَوْلِهِ:" هَذَا لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ". قَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" هَذَا لَكَ وَعَشَرَةُ أَمْثَالِهِ مَعَهُ". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: حَفِظْتُ:" مِثْلُهُ مَعَهُ" قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَذَلِكَ الرَّجُلُ آخِرُ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا الْجَنَّةَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم قیامت کے دن اپنے پروردگار کو دیکھیں گے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا سورج کو دیکھنے میں جبکہ درمیان میں کوئی بادل نہ ہو دشواری ہوتی ہے؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں چودہویں رات کے چاند کے دیکھنے میں جبکہ درمیان میں کوئی بادل بھی نہ ہو کوئی دشواری پیش آتی ہے؟ لوگوں نے کہا نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر تم اسی طرح اپنے رب کا دیدار کروگے۔ اللہ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کر کے فرمائیں گے جو جس کی عبادت کرتا تھا وہ اسی کے ساتھ ہوجائے جو سورج کی عبادت کرتا تھا وہ اسی کے ساتھ ہوجائے اور جو چاند کو پوجتا تھا وہ اس کے ساتھ ہوجائے اور جو بتوں اور شیطانوں کی عبادت کرتا تھا وہ انہی کے ساتھ ہوجائے اور اس میں اس امت کے منافق باقی رہ جائیں گے اللہ تعالیٰ ایسی صورت میں ان کے سامنے آئے گا کہ جس صورت میں وہ اسے نہیں پہچانتے ہوں گے اور کہے گا کہ میں تمہارا رب ہوں وہ کہیں گے کہ ہم تجھ سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں جب تک ہمارا رب نہ آئے ہم اس جگہ ٹھہرتے ہیں پھر جب ہمارا رب آئے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے پھر اللہ تعالیٰ ان کے پاس ایسی صورت میں آئیں گے جسے وہ پہنچانتے ہوں گے اور کہیں گے کہ میں تمہارا رب ہوں وہ جواب دیں گے بیشک تو ہمارا رب ہے پھر سب اس کے ساتھ ہوجائیں گے اور جہنم کی پشت پر پل صراط قائم کیا جائے گا اور سب سے پہلے اس پل صراط سے گزریں گے رسولوں کے علاوہ اس دن کسی کو بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور رسولوں کی بات بھی اس دن اللہم سلم سلم اے اللہ سلامتی رکھ ہوگی اور جہنم میں سعدان نامی خاردار جھاڑی کی طرح کانٹے ہوں گے کیا تم نے سعدان کے کانٹے دیکھے ہیں؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا جی یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ سعدان کے کانٹوں کی طرح ہوں گے اللہ تعالیٰ کے علاوہ ان کانٹوں کو کوئی نہیں جانتا کہ کتنے بڑے ہوں گے؟ لوگ اپنے اپنے اعمال میں جھکے ہوئے ہوں گے اور بعض مومن اپنے (نیک) اعمال کی وجہ سے بچ جائیں گے اور بعضوں کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا اور بعض پل صراط سے گزر کر نجات پاجائیں گے۔ یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرکے فارغ ہوجائیں گے اور اپنی رحمت سے دوزخ والوں میں سے جسے چاہیں گے فرشتوں کو حکم دیں گے کہ ان کو دوزخ سے نکال دیں جہنوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرایا اور ان میں سے جس پر اللہ اپنا رحم فرمائیں اور جو لاالہ الا اللہ کہتا ہوگا فرشتے ایسے لوگوں کو اس علامت سے پہچان لیں گے کہ ان کے (چہروں) پر سجدوں کے نشان ہوں گے اللہ تعالیٰ نے دوزخ کی آگ کو ان پر حرام کردیا ہے کہ وہ انسان کے سجدہ کے نشان کو کھائے پھر ان لوگوں کو جلے ہوئے جسم کے ساتھ نکالا جائے گا پھر ان پر آب حیات بہایا جائے گا جس کی وجہ سے یہ لوگ اس طرح تروتازہ ہو کر اٹھیں گے کہ جیسے کیچڑ میں پڑا ہوا دانہ اگ پڑتا ہے پھر ایک شخص رہ جائے گا کہ جس کا چہرہ دوزخ کی طرف ہوگا اور وہ اللہ سے عرض کرے گا اے میرے پروردگار میرا چہرہ دوزخ کی طرف سے پھیر دے اس کی بدبو سے مجھے تکلیف ہوتی ہے اور اس کی تپش مجھے جلا رہی ہے وہ دعا کرتا رہے گا پھر اللہ اس کی طرف متوجہ ہو کر فرمائیں گے کہ میں نے تیرا سوال پورا کردیا تو پھر تو اور کوئی سوال تو نہیں کرے گا؟ وہ کہے گا کہ آپ کی عزت کی قسم میں اس کے علاوہ کوئی سوال آپ سے نہیں کروں گا چنانچہ اللہ تعالیٰ اس کے چہرے کو دوزخ سے پھیر دیں گے (اور جنت کی طرف کردیں گے) پھر کہے گا اے میرے پروردگار مجھے جنت کے دروازے تک پہنچا دے تو اللہ اس سے کہیں گے کہ کیا تو نے مجھے عہد و پیمان نہیں دیا تھا کہ میں اس کے علاوہ اور کسی چیز کا سوال نہیں کروں گا۔ افسوس ابن آدم تو بڑا وعدہ شکن ہے وہ اللہ سے مانگتا رہے گا یہاں تک کہ پروردگار فرمائیں گے کیا اگر میں تیرا یہ سوال پورا کردوں تو پھر اور تو کچھ نہیں مانگے گا؟ وہ کہے گا نہیں تیری عزت کی قسم میں کچھ اور نہیں مانگوں گا اللہ تعالیٰ اس سے جو چاہیں گے نئے وعدہ کی پختگی کے مطابق عہد و پیمان لیں گے اور اس کو جنت کے دروازے پر کھڑا کردیں گے جب وہ وہاں کھڑا ہوگا تو ساری جنت آگے نظر آئے گی جو بھی اس میں راحتیں اور خوشیاں ہیں سب اسے نظر آئیں گی پھر جب تک اللہ چاہیں گے وہ خاموش رہے گا پھر کہے گا اے پروردگار مجھے جنت میں داخل کردے تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے کہ کیا تو نے مجھ سے یہ عہد و پیمان نہیں کیا تھا کہ اس کے بعد اور کسی چیز کا سوال نہیں کروں گا

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6573، م: 182.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.