حدثنا زيد بن الحباب ، اخبرني محمد بن هلال القرشي ، عن ابيه ، انه سمع ابا هريرة ، يقول: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في المسجد، فلما قام قمنا معه، فجاءه اعرابي فقال: اعطني يا محمد، قال: فقال: " لا، واستغفر الله". فجذبه بحجزته، فخدشه، قال: فهموا به، قال:" دعوه". قال: ثم اعطاه، قال: وكانت يمينه ان يقول:" لا، واستغفر الله" .حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ هِلَالٍ الْقُرَشِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ، فَلَمَّا قَامَ قُمْنَا مَعَهُ، فَجَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ: أَعْطِنِي يَا مُحَمَّدُ، قَالَ: فَقَالَ: " لَا، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ". فَجَذَبَهُ بحُجْزَتِه، فَخَدَشَهُ، قَالَ: فَهَمُّوا بِهِ، قَالَ:" دَعُوهُ". قَالَ: ثُمَّ أَعْطَاهُ، قَالَ: وَكَانَتْ يَمِينُهُ أَنْ يَقُولَ:" لَا، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تو ہم بھی کھڑے ہوگئے اسی اثناء میں ایک دیہاتی آیا اور کہنے لگا اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کچھ دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " نہیں استغفر اللہ " یہ سن کر اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پیچھے سے پکڑ کر کھینچا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک جسم پر خراشیں ڈال دیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے اسے پکڑ کر سزا دینا چاہی لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے چھوڑ دو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ دے دیا دراصل یہ الفاظ " نہیں استغفر اللہ " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کے الفاظ تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، هلال والد محمد، لا يعرف.