حدثنا روح ، اخبرنا عكرمة بن عمار ، سمعت ابا الغادية اليمامي ، قال: اتيت المدينة، فجاء رسول كثير بن الصلت، فدعاهم، فما قام إلا ابو هريرة وخمسة معه، انا احدهم، فذهبوا فاكلوا، ثم جاء ابو هريرة فغسل يده، ثم قال:" والله، يا اهل المسجد، إنكم لعصاة لابي القاسم صلى الله عليه وسلم" .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، أَخْبَرَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، سَمِعْتُ أَبَا الْغَادِيَةَ الْيَمَامِيَّ ، قَالَ: أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، فَجَاءَ رَسُولُ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ، فَدَعَاهُمْ، فَمَا قَامَ إِلَّا أَبُو هُرَيْرَةَ وَخَمْسَةٌ معه، أَنَا أَحَدُهُمْ، فَذَهَبُوا فَأَكَلُوا، ثُمَّ جَاءَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَغَسَلَ يَدَهُ، ثُمَّ قَالَ:" وَاللَّهِ، يَا أَهْلَ الْمَسْجِدِ، إِنَّكُمْ لَعُصَاةٌ لِأَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
ابوغادیہ یمامی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا وہاں کثیر بن صلت کا قاصد آگیا اس نے وہاں کے لوگوں کی دعوت کی لیکن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھ پانچ دوسرے آدمیوں کے علاوہ جن میں سے ایک میں بھی تھا کوئی کھڑا نہ ہوا یہ حضرات چلے گئے اور اس کے یہاں کھانا تناول فرمایا پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے آ کر ہاتھ دھوئے اور فرمایا بخدا! تم لوگ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے نافرمان ہو۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو غادية اليمامي، مجهول.