حدثنا يزيد ، اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا شهد جنازة سال:" هل على صاحبكم دين؟" فإن قالوا: نعم، قال:" هل له وفاء؟" فإن قالوا: نعم، صلى عليه، وإن قالوا: لا، قال:" صلوا على صاحبكم"، فلما فتح الله عز وجل عليه الفتوح، قال: " انا اولى بالمؤمنين من انفسهم، فمن ترك دينا فعلي، ومن ترك مالا فلورثته" .حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا شَهِدَ جَنَازَةً سَأَلَ:" هَلْ عَلَى صَاحِبِكُمْ دَيْنٌ؟" فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" هَلْ لَهُ وَفَاءٌ؟" فَإِنْ قَالُوا: نَعَمْ، صَلَّى عَلَيْهِ، وَإِنْ قَالُوا: لَا، قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ"، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ، قَالَ: " أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا فَعَلَيَّ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی جنازہ لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے یہ سوال پوچھتے کہ اس شخص پر کوئی قرض ہے؟ اگر لوگ کہتے جی ہاں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے کہ اسے ادا کرنے کے لئے اس نے کچھ مال چھوڑا ہے؟ اگر لوگ کہتے جی ہاں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ پڑھا دیتے اور اگر وہ ناں میں جواب دیتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما دیتے کہ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو پھر اللہ نے فتوحات کا دروازہ کھولا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرما دیا کہ میں مؤمنین پر ان کی جانوں سے زیادہ حق رکھتا ہوں اس لئے جو شخص قرض چھوڑ کر جائے اس کی ادائیگی میرے ذمے ہے اور جو شخص مال چھوڑ کر جائے وہ اس کے ورثاء کا ہے۔