الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 7987
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان بن عيينة ، قال: قال إسماعيل بن ابي خالد : عن قيس ، قال: نزل علينا ابو هريرة، بالكوفة، قال: وكان بينه وبين مولانا قرابة، قال سفيان: وهو مولى الاحمس فاجتمعت احمس، قال قيس: فاتيناه نسلم عليه، وقال سفيان مرة: فاتاه الحي فقال له ابي: يا ابا هريرة ، هؤلاء انسباؤك اتوك يسلمون عليك وتحدثهم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال: مرحبا بهم واهلا، صحبت رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاث سنين، لم اكن احرص على ان اعي الحديث مني فيهن، حتى سمعته يقول:" والله لان ياخذ احدكم حبلا فيحتطب على ظهره، فياكل ويتصدق، خير له من ان ياتي رجلا اغناه الله عز وجل من فضله، فيساله، اعطاه او منعه" . ثم ثم قال هكذا بيده: " قريب من بين يدي الساعة ستاتون تقاتلون قوما نعالهم الشعر، كان وجوههم المجان المطرقة" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، قَالَ: قال إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ : عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ: نَزَلَ عَلَيْنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، بِالْكُوفَةِ، قَالَ: وكَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ مَوْلَانَا قَرَابَةٌ، قَالَ سُفْيَانُ: وَهُوَ مَوْلَى الْأَحْمَسِ فَاجْتَمَعَتْ أَحْمَسُ، قَالَ قَيْسٌ: فَأَتَيْنَاهُ نُسَلِّمُ عَلَيْهِ، وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: فَأَتَاهُ الْحَيُّ فَقَالَ لَهُ أَبِي: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، هَؤُلَاءِ أَنْسِبَاؤُكَ أَتَوْكَ يُسَلِّمُونَ عَلَيْكَ وَتُحَدِّثُهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ: مَرْحَبًا بِهِمْ وَأَهْلًا، صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ سِنِينَ، لَمْ أَكُنْ أَحْرَصَ عَلَى أَنْ أَعِيَ الْحَدِيثَ مِنِّي فِيهِنَّ، حَتَّى سَمِعْتُهُ يَقُولُ:" وَاللَّهِ لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ حَبْلًا فَيَحْتَطِبَ عَلَى ظَهْرِهِ، فَيَأْكُلَ وَيَتَصَدَّقَ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْتِيَ رَجُلًا أَغْنَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ فَضْلِهِ، فَيَسْأَلَهُ، أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ" . ثُمَّ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا بِيَدِهِ: " قَرِيبٌ مِنْ بَيْنِ يَدَيْ السَّاعَةِ سَتَأْتُونَ تُقَاتِلُونَ قَوْمًا نِعَالُهُمْ الشَّعَرُ، كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ الْمَجَانُّ الْمُطْرَقَةُ" .
قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کوفہ میں ہمارے مہمان بنے ان کے ہمارے آقاؤں کے ساتھ کچھ تعلقات قرابت داری کے تھے ہم ان کے پاس سلام کے لئے حاضر ہوئے تو میرے والد صاحب نے ان سے عرض کیا کہ اے ابوہریرہ یہ آپ کے ہم نسب لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں تاکہ آپ کو سلام کریں اور آپ انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث سنائیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں خوش آمدید کہا اور فرمایا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں تین سال رہا ہوں جماعت صحابہ میں ان تین سالوں کے درمیان حفظ حدیث کا مجھ سے زیادہ شیدائی نہیں رہا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے واللہ تم میں سے کوئی آدمی رسی لے اور اس میں لکڑیاں باندھ کر اپنی پیٹھ پر لادے اور اس کی کمائی خود بھی کھائے اور صدقہ بھی کرے یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ وہ کسی ایسے آدمی کے پاس جائے جسے اللہ نے اپنے فضل سے مال و دولت عطاء فرما رکھا ہو اور اس سے جا کر سوال کرے اس کی مرضی ہے کہ اسے دے یا نہ دے۔ پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ کرکے فرمایا قیامت کے قریب تم ایسی قوم سے قتال کروگے جن کے چہرے چپٹی کمانوں کی طرح ہوں گے اور ان کی جوتیاں بالوں سے بنی ہوں گی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3591، م: 2912.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.