حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت العلاء بن عبد الرحمن ، يحدث عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رجلا قال: يا رسول الله، إن لي قرابة اصلهم ويقطعوني، واحسن إليهم ويسيئون إلي، واحلم عنهم ويجهلون علي. قال:" لئن كنت كما تقول، فكانما تسفهم المل، ولا يزال معك من الله ظهير عليهم، ما دمت على ذلك" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي قَرَابَةً أَصِلُهُمْ وَيَقْطَعُونيَ، وَأُحْسِنُ إِلَيْهِمْ وَيُسِيئُونَ إِلَيَّ، وَأَحْلُمُ عَنْهُمْ وَيَجْهَلُونَ عَلَيَّ. قَالَ:" لَئِنْ كُنْتَ كَمَا تَقُولُ، فَكَأَنَّمَا تُسِفُّهُمْ الْمَلَّ، وَلَا يَزَالُ مَعَكَ مِنَ اللَّهِ ظَهِيرٌ عَلَيْهِمْ، مَا دُمْتَ عَلَى ذَلِكَ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے کچھ رشتے دار ہیں میں ان سے صلہ رحمی کرتا ہوں لیکن وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ہیں میں ان کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ برا سلوک کرتے ہیں میں ان سے درگذر کرتا ہوں لیکن وہ میرے ساتھ جہالت سے پیش آتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر واقعۃ حقیقت اسی طرح ہے جیسے تم نے بیان کی تو گویا تم انہیں جلتی ہوئی راکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم اپنی روش پر قائم رہوگے اللہ کی طرف سے تمہارے ساتھ ایک مددگار رہے گا۔