حدثنا محمد بن جعفر ، اخبرنا شعبة ، عن ابي زياد الطحان ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه راى رجلا يشرب قائما، فقال له:" قه"، قال: لمه؟ قال:" ايسرك ان يشرب معك الهر؟"، قال: لا، قال: " فإنه قد شرب معك من هو شر منه، الشيطان" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي زِيَادٍ الطَّحَّانِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يَشْرَبُ قَائِمًا، فَقَالَ لَهُ:" قِه"، قَالَ: لِمَهْ؟ قَالَ:" أَيَسُرُّكَ أَنْ يَشْرَبَ مَعَكَ الْهِرُّ؟"، قَالَ: لَا، قَالَ: " فَإِنَّهُ قَدْ شَرِبَ مَعَكَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مِنْهُ، الشَّيْطَانُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کھڑے ہو کر پانی پیتے ہوئے دیکھا تو اس سے فرمایا اسے قے کردو اس نے پوچھا کیوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں یہ بات پسند ہے کہ تمہارے ساتھ کوئی بلا پانی پیئے؟ اس نے کہا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے ساتھ بلے سے بھی زیادہ شر والی چیز نے پانی پیا ہے اور وہ ہے شیطان۔
حكم دارالسلام: هذا الحديث غريب، تفرد بروايته أبو زياد، والغرابة بينة فى متنه