الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
128. بَابُ يَهْوِي بِالتَّكْبِيرِ حِينَ يَسْجُدُ:
128. باب: سجدہ کے لیے اللہ اکبر کہتا ہوا جھکے۔
(128) Chapter. One should say Takbir while going in prostration.
حدیث نمبر: 804
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف ، مرفوع) قالا: وقال ابو هريرة رضي الله عنه: وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم حين يرفع راسه، يقول:" سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد، يدعو لرجال فيسميهم باسمائهم، فيقول: اللهم انج الوليد بن الوليد، وسلمة بن هشام، وعياش بن ابي ربيعة، والمستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطاتك على مضر واجعلها عليهم سنين كسني يوسف واهل المشرق يومئذ من مضر مخالفون له".(موقوف ، مرفوع) قَالَا: وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، يَقُولُ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، يَدْعُو لِرِجَالٍ فَيُسَمِّيهِمْ بِأَسْمَائِهِمْ، فَيَقُولُ: اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ، وَسَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، وَعَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، وَالْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ وَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ وَأَهْلُ الْمَشْرِقِ يَوْمَئِذٍ مِنْ مُضَرَ مُخَالِفُونَ لَهُ".
ابوبکر اور ابوسلمہ دونوں نے کہا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سر مبارک (رکوع سے) اٹھاتے تو «سمع الله لمن حمده،‏‏‏‏ ربنا ولك الحمد‏» کہہ کر چند لوگوں کے لیے دعائیں کرتے اور نام لے لے کر فرماتے۔ یا اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور تمام کمزور مسلمانوں کو (کفار سے) نجات دے۔ اے اللہ! قبیلہ مضر کے لوگوں کو سختی کے ساتھ کچل دے اور ان پر قحط مسلط کر جیسا کہ یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں آیا تھا۔ ان دنوں پورب والے قبیلہ مضر کے لوگ مخالفین میں تھے۔

And Abu Huraira said, "When Allah's Apostle raised his head from (bowing) he used to say "Sami`a l-lahu liman hamidah, Rabbana wa laka l-hamd." He Would invoke Allah for some people by naming them: "O Allah! Save Al-Walid bin Al-Walid and Salama bin Hisham and `Aiyash bin Abi Rabi`a and the weak and the helpless people among the faithful believers O Allah! Be hard on the tribe of Mudar and let them suffer from famine years like that of the time of Joseph." In those days the Eastern section of the tribe of Mudar was against the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 768


   صحيح البخاري3386عبد الرحمن بن صخراللهم أنج عياش بن أبي ربيعة اللهم أنج سلمة بن هشام اللهم أنج الوليد بن الوليد اللهم أنج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها سنين كسني يوسف
   صحيح البخاري6940عبد الرحمن بن صخراللهم أنج عياش بن أبي ربيعة سلمة بن هشام الوليد بن الوليد اللهم أنج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر ابعث عليهم سنين كسني يوسف
   صحيح البخاري4598عبد الرحمن بن صخراللهم نج عياش بن أبي ربيعة اللهم نج سلمة بن هشام اللهم نج الوليد بن الوليد اللهم نج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها سنين كسني يوسف
   صحيح البخاري1006عبد الرحمن بن صخراللهم أنج عياش بن أبي ربيعة اللهم أنج سلمة بن هشام اللهم أنج الوليد بن الوليد اللهم أنج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها سنين كسني يوسف غفار غفر الله لها أسلم سالمها الله
   صحيح البخاري4560عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد سلمة بن هشام عياش بن أبي ربيعة اللهم اشدد وطأتك على مضر واجعلها سنين كسني يوسف اللهم العن فلانا وفلانا لأحياء من العرب
   صحيح البخاري2932عبد الرحمن بن صخراللهم أنج سلمة بن هشام اللهم أنج الوليد بن الوليد اللهم أنج عياش بن أبي ربيعة اللهم أنج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم سنين كسني يوسف
   صحيح البخاري804عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد سلمة بن هشام عياش بن أبي ربيعة المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر واجعلها عليهم سنين كسني يوسف أهل المشرق يومئذ من مضر مخالفون له
   صحيح البخاري6200عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد سلمة بن هشام عياش بن أبي ربيعة المستضعفين بمكة اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف
   صحيح البخاري6393عبد الرحمن بن صخراللهم أنج عياش بن أبي ربيعة اللهم أنج الوليد بن الوليد اللهم أنج سلمة بن هشام اللهم أنج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف
   صحيح مسلم1542عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد اللهم نج سلمة بن هشام اللهم نج عياش بن أبي ربيعة اللهم نج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف
   صحيح مسلم1540عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد سلمة بن هشام عياش بن أبي ربيعة المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر واجعلها عليهم كسني يوسف اللهم العن لحيان رعلا ذكوان عصية عصت الله ورسوله ثم بلغنا أنه ترك ذلك لما أنزل ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليه
   سنن أبي داود1442عبد الرحمن بن صخراللهم نج الوليد بن الوليد اللهم نج سلمة بن هشام اللهم نج المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف
   سنن النسائى الصغرى1075عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد سلمة بن هشام عياش بن أبي ربيعة المستضعفين من المؤمنين اللهم اشدد وطأتك على مضر واجعلها عليهم كسني يوسف
   سنن النسائى الصغرى1074عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد سلمة بن هشام عياش بن أبي ربيعة المستضعفين بمكة اللهم اشدد وطأتك على مضر واجعلها عليهم سنين كسني يوسف
   سنن ابن ماجه1244عبد الرحمن بن صخراللهم أنج الوليد بن الوليد سلمة بن هشام عياش بن أبي ربيعة المستضعفين بمكة اللهم اشدد وطأتك على مضر اجعلها عليهم سنين كسني يوسف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1074  
´نماز فجر میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں دوسری رکعت سے اپنا سر اٹھایا تو آپ نے دعا کی: اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مکہ کے کمزور لوگوں کو دشمنوں کے چنگل سے نجات دے، اے اللہ! قبیلہ مضر پر اپنی پکڑ سخت کر دے، اور ان کے اوپر یوسف علیہ السلام (کی قوم) جیسا سا قحط مسلط کر دے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1074]
1074۔ اردو حاشیہ:
➊ الفاظ سے صراحتاً معلوم ہوتا ہے کہ یہ قنوت نازلہ ہے جو آپ ہمیشہ نہیں فرماتے تھے۔
➋ یوسف علیہ السلام کے قحط سے تشبیہ کا مطلب یہ ہے کہ وہ کئی سال جاری رہا اور ایسا ہی ہوا، ان کے خلاف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا قبول ہوئی، ان پر قحط سالی آئی اور مضر والے کئی برس تک قحط کی بلا میں گرفتار رہے یہاں تک کہ وہ ہڈیاں، چمڑے اور مردار تک کھانے لگے۔ پھر جب قریش اس قحط سے عاجز آگئے تو ان کا نمائندہ اور سردار ابوسفیان مدینہ منورہ حاضر ہوا اور قحط کے خاتمے کے لیے دعا کی اپیل کی تو نبیٔ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مشروط طور پر قحط کے خاتمے کی دعا فرما دی اور قحط دور ہو گیا۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، الاستسقاء، حدیث: 1007]
➌ صبح کی نماز میں قنوت نازلہ جائز ہے۔
➍ قنوت نازلہ رکوع کے بعد ہو گی۔
➎ کسی کا نام لے کے دعا یا بددعا کرنے سے نماز باطل نہیں ہوتی جیسا کہ احناف کا موقف ہے۔
➏ قنوت نازلہ بلند آواز سے کرنا مستحب ہے۔ صحیح بخاری میں صراحت ہے کہ آپ بلند آواز سے قنوت کراتے تھے۔ دیکھیے: [صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4560] نیز سنن أبي داود کی روایت میں ہے: «يُؤَمِّنُ مَن خَلفَه» آپ کے پیچھے والے آمین کہتے تھے۔ [سنن أبي داود، الوتر، حدیث: 1443]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1074   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1244  
´نماز فجر میں دعائے قنوت پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر سے اپنا سر اٹھاتے تو فرماتے: «اللهم أنج الوليد بن الوليد وسلمة بن هشام وعياش بن أبي ربيعة والمستضعفين بمكة اللهم اشدد وطأتك على مضر واجعلها عليهم سنين كسني يوسف» اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاش بن ابی ربیعہ اور مکہ کے کمزور حال مسلمانوں کو نجات دیدے، اے اللہ! تو اپنی پکڑ قبیلہ مضر پر سخت کر دے، اور یوسف علیہ السلام کے عہد کے قحط کے سالوں کی طرح ان پر بھی قحط مسلط کر دے) ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1244]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قنوت نازلہ آخری رکعت میں رکوع کے بعد پڑھی جاتی ہے۔

(2)
اس میں امام بلند آواز سے مناسب دعایئں کرتا ہے۔

(3)
قنوت نازلہ میں مظلوم مسلمانوں کا نام لے کر ان کے حق میں اور کافروں کا نام لے کر ان کے خلاف دعا کی جا سکتی ہے۔
دیکھئے: (صحیح البخاري، التفسیر، باب ﴿لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْئٌ﴾ حدیث: 4560 وصحیح المسلم، المساجد، باب استحباب القنوت فی جمیع الصلوات۔
۔
۔
، حدیث: 675)

   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1244   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 804  
804. ان دونوں (ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن) نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد کہتے اور کچھ لوگوں کے لیے ان کا نام لے کر دعا کرتے ہوئے فرماتے: اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاس بن ابو ربیعہ اور ناتواں مسلمانوں کو (کفار کے ظلم سے) نجات دے۔ اے اللہ! قبیلہ مضر پر اپنی گرفت سخت کر دے اور انہیں ایسی قحط سالی میں مبتلا کر دے جیسا کہ حضرت یوسف ؑ کے عہد میں قحط پڑا تھا۔ اس وقت اہل مشرق سے قبیلہ مضر کے لوگ آپ کے دشمن تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:804]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں بددعا کسی مستحق حقیقی کا نام لے کر بھی کی جاسکتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 804   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:804  
804. ان دونوں (ابوبکر بن عبدالرحمٰن اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن) نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سمع الله لمن حمده، ربنا ولك الحمد کہتے اور کچھ لوگوں کے لیے ان کا نام لے کر دعا کرتے ہوئے فرماتے: اے اللہ! ولید بن ولید، سلمہ بن ہشام، عیاس بن ابو ربیعہ اور ناتواں مسلمانوں کو (کفار کے ظلم سے) نجات دے۔ اے اللہ! قبیلہ مضر پر اپنی گرفت سخت کر دے اور انہیں ایسی قحط سالی میں مبتلا کر دے جیسا کہ حضرت یوسف ؑ کے عہد میں قحط پڑا تھا۔ اس وقت اہل مشرق سے قبیلہ مضر کے لوگ آپ کے دشمن تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:804]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس طریقۂ نماز کو حضرت ابو ہریرہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ کا طریقہ قرار دیا ہے بلکہ قبل ازیں ایک حدیث میں بعینہٖ اس کیفیت کو رسول اللہ ﷺ کی طرف صراحت کے ساتھ منسوب کیا گیا ہے کہ خود آپ نے اس انداز سے نماز ادا کی۔
(صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 789)
امام بخاری ؒ نے مذکورہ عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:
يهوي بالتكبير حين مسجد جبکہ روایت کے الفاظ اس کے برعکس ہیں، یعنی يكبر حين يهوي ساجدا، چونکہ یہاں سے سجدے کا بیان شروع ہوتا ہے اور امام بخاری ؒ نے اللہ أکبر کہنے اور سجدے کے لیے جھکنے کو لازم ملزوم قرار دیا ہے، یعنی اللہ أکبر کو سجدے کے لیے جھکتے ہی شروع کر دیا جائے، پھر اسے پوری حرکت انتقال پر پھیلا دیا جائے جیسا کہ فقہاء نے کہا ہے:
اللہ أکبر جھکنے کے ساتھ اور جھکنا اللہ أکبر کے ساتھ ہو، چنانچہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ شرح تراجم بخاری میں لکھتے ہیں کہ اللہ أکبر جھکنے کے ساتھ ساتھ ہو۔
اس میں تقدیم و تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔
(2)
امام بخاری ؒ نے اکمال و تکمیل کے پیش نظر دوسری حدیث ذکر کی ہے۔
باب کے ساتھ اس کی کوئی مناسبت نہیں۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قنوت کا محل رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ہے، نیز نماز میں کسی کا نام لے کر دعا یا بددعا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی جیسا کہ بعض فقہاء نے یہ موقف اختیار کیا ہے۔
(فتح الباري: 377/2)
اس حدیث سے متعلقہ دیگر مباحث ہم آئندہ حدیث:
(4560)
میں بیان کریں گے۔
إن شاءاللہ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 804   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.