الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 8071
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا وهب بن جرير ، حدثني ابي ، قال: سمعت محمد بن سيرين ، يحدث، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لم يتكلم في المهد إلا ثلاثة: عيسى ابن مريم، قال: وكان من بني إسرائيل رجل عابد يقال له: جريج، فابتنى صومعة وتعبد فيها، قال فذكر بنو إسرائيل يوما عبادة جريج، فقالت بغي منهم: لئن شئتم لاصبينه! فقالوا: قد شئنا. قال: فاتته فتعرضت له، فلم يلتفت إليها، فامكنت نفسها من راع كان يؤوي غنمه إلى اصل صومعة جريج، فحملت، فولدت غلاما، فقالوا: ممن؟ قالت: من جريج. فاتوه فاستنزلوه، فشتموه وضربوه وهدموا صومعته، فقال: ما شانكم؟ قالوا: إنك زنيت بهذه البغي، فولدت غلاما. قال: واين هو؟ قالوا: ها هو ذا. قال: فقام فصلى ودعا، ثم انصرف إلى الغلام فطعنه بإصبعه، فقال: بالله يا غلام، من ابوك؟ قال: انا ابن الراعي، فوثبوا إلى جريج فجعلوا يقبلونه، وقالوا: نبني صومعتك من ذهب. قال: لا حاجة لي في ذلك، ابنوها من طين كما كانت. قال: وبينما امراة في حجرها ابن لها ترضعه، إذ مر بها راكب ذو شارة، فقالت: اللهم اجعل ابني مثل هذا. قال: فترك ثديها، واقبل على الراكب فقال: اللهم لا تجعلني مثله. قال: ثم عاد إلى ثديها يمصه". قال ابو هريرة: فكاني انظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يحكي علي صنيع الصبي ووضعه إصبعه في فمه، فجعل يمصها" ثم مر بامة تضرب، فقالت: اللهم لا تجعل ابني مثلها. قال: فترك ثديها، واقبل على امه، فقال: اللهم اجعلني مثلها. قال: فذلك حين تراجعا الحديث، فقالت: حلقى! مر الراكب ذو الشارة فقلت: اللهم اجعل ابني مثله، فقلت: اللهم لا تجعلني مثله، ومر بهذه الامة فقلت: اللهم لا تجعل ابني مثلها، فقلت: اللهم اجعلني مثلها! فقال: يا امتاه إن الراكب ذو الشارة جبار من الجبابرة، وإن هذه الامة يقولون: زنت، ولم تزن، وسرقت، ولم تسرق، وهي تقول: حسبي الله" .حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ: عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ، قال: وَكَانَ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ رجلٌ عَابِدٌ يُقَالُ لَهُ: جُرَيْجٌ، فَابْتَنَى صَوْمَعَةً وَتَعَبَّدَ فِيهَا، قَالَ فَذَكَرَ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَوْمًا عِبَادَةَ جُرَيْجٍ، فَقَالَتْ بَغِيٌّ مِنْهُمْ: لَئِنْ شِئْتُمْ لَأُصْبِيَنَّهُ! فَقَالُوا: قَدْ شِئْنَا. قَالَ: فَأَتَتْهُ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ، فَلَمْ يَلْتَفِتْ إِلَيْهَا، فَأَمْكَنَتْ نَفْسَهَا مِنْ رَاعٍ كَانَ يؤُوِي غَنَمَهُ إِلَى أَصْلِ صَوْمَعَةِ جُرَيْجٍ، فَحَمَلَتْ، فَوَلَدَتْ غُلَامًا، فَقَالُوا: مِمَّنْ؟ قَالَتْ: مِنْ جُرَيْجٍ. فَأَتَوْهُ فَاسْتَنْزَلُوهُ، فَشَتَمُوهُ وَضَرَبُوهُ وَهَدَمُوا صَوْمَعَتَهُ، فَقَالَ: مَا شَأْنُكُمْ؟ قَالُوا: إِنَّكَ زَنَيْتَ بِهَذِهِ الْبَغِيِّ، فَوَلَدَتْ غُلَامًا. قَالَ: وَأَيْنَ هُوَ؟ قَالُوا: هَا هُوَ ذَا. قَالَ: فَقَامَ فَصَلَّى وَدَعَا، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْغُلَامِ فَطَعَنَهُ بِإِصْبَعِهِ، فَقَالَ: بِاللَّهِ يَا غُلَامُ، مَنْ أَبُوكَ؟ قَالَ: أَنَا ابْنُ الرَّاعِي، فَوَثَبُوا إِلَى جُرَيْجٍ فَجَعَلُوا يُقَبِّلُونَهُ، وَقَالُوا: نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ. قَالَ: لَا حَاجَةَ لِي فِي ذَلِكَ، ابْنُوهَا مِنْ طِينٍ كَمَا كَانَتْ. قَالَ: وَبَيْنَمَا امْرَأَةٌ فِي حِجْرِهَا ابْنٌ لَهَا تُرْضِعُهُ، إِذْ مَرَّ بِهَا رَاكِبٌ ذُو شَارَةٍ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ اجْعَلْ ابْنِي مِثْلَ هَذَا. قَالَ: فَتَرَكَ ثَدْيَهَا، وَأَقْبَلَ عَلَى الرَّاكِبِ فَقَالَ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ. قَالَ: ثُمَّ عَادَ إِلَى ثَدْيِهَا يَمُصُّهُ". قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْكِي عَلَيَّ صَنِيعَ الصَّبِيِّ وَوَضْعَهُ إِصْبَعَهُ فِي فَمِهِ، فَجَعَلَ يَمُصُّهَا" ثُمَّ مُرَّ بِأَمَةٍ تُضْرَبُ، فَقَالَتْ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهَا. قَالَ: فَتَرَكَ ثَدْيَهَا، وَأَقْبَلَ عَلَى أُمِّهِ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا. قَالَ: فَذَلِكَ حِينَ تَرَاجَعَا الْحَدِيثَ، فَقَالَتْ: حَلْقَى! مَرَّ الرَّاكِبُ ذُو الشَّارَةِ فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ اجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهُ، فَقُلْتَ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ، وَمُرَّ بِهَذِهِ الْأَمَةِ فَقُلْتُ: اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْ ابْنِي مِثْلَهَا، فَقُلْتَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا! فَقَالَ: يَا أُمَّتَاهْ إِنَّ الرَّاكِبَ ذُو الشَّارَةِ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ، وَإِنَّ هَذِهِ الْأَمَةَ يَقُولُونَ: زَنَتْ، وَلَمْ تَزْنِ، وَسَرَقَتْ، وَلَمْ تَسْرِقْ، وَهِيَ تَقُولُ: حَسْبِيَ اللَّهُ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہتے ہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تین لڑکوں کے علاوہ گہوارے کے اندر اور کسی نے کلام نہیں کیا۔ (١) حضرت عیسیٰ علیہ السلام (٢) وہ لڑکا جو جریج سے بولا تھا۔ جریج بنی اسرائیل میں ایک عبادت گذار شخص کا نام تھا اس نے اپنا گرجا بنا رکھا تھا اور وہاں عبادت کرتا تھا ایک دن بنی اسرائیل کے لوگ اس کی عبادت کا تذکرہ کر رہے تھے جسے سن کر ایک فاحشہ عورت نے کہا کہ اگر تم چاہو تو میں اسے فتنے میں مبتلا کرسکتی ہوں؟ لوگوں نے کہا کہ یہ تو ہماری خواہش ہے۔ چنانچہ ایک روز جریج اپنے عبادت خانہ میں تھا کہ وہ عورت اس کے پاس آئی اور جریج سے کار برآری کی خواستگار ہوئی جریج نے انکار کیا تو اس عورت نے جا کر ایک چرواہے کو اپنے نفس پر قابو دیا جو جریج کے گرجے کے نیچے اپنی بکریاں رکھتا تھا اور چرواہے کے نطفہ سے اس کے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوا لیکن اس نے یہ اظہار کیا کہ لڑکا جریج کا ہے لوگ جریج کے پاس آئے (اور غصہ میں) اسے نیچے اتارا اسے گالیاں دیں مارا پیٹا اور اس کا عبادت خانہ ڈھا دیا جریج نے پوچھا کہ کیا مسئلہ ہے؟ لوگوں نے کہا کہ تم نے اس فاحشہ کے ساتھ بدکاری کی ہے اور اس کے یہاں بچہ بھی پیدا ہوگیا ہے جریج نے پوچھا کہ وہ بچہ کہاں ہے؟ لوگوں نے کہا یہ ہے چنانچہ جریج نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور پھر اس بچہ کے پاس آ کر اسے انگلی چبھا کر دریافت کیا اے لڑکے تیرا باپ کون ہے؟ لڑکا بولا فلاں چرواہا لوگ (یہ صداقت دیکھ کر) اسے چومنے اور کہنے لگے ہم تیرا عبادت خانہ سونے کا بنائے دیتے ہیں جریج نے جواب دیا مجھے اس کی ضرورت نہیں پہلے کی طرح صرف مٹی کا بنادو۔ (٣) بنی اسرائیل میں ایک عورت تھی جو اپنے لڑکے کو دودھ پلا رہی تھی اتفاقا ادھر سے ایک سوار زردوزی کے کپڑے پہنے نکلا عورت نے کہا الٰہی میرے بچے کو اس کی طرح کردے بچہ نے ماں کی چھاتی چھوڑ کر سوار کی طرف رخ کر کے کہا الٰہی مجھے ایسا نہ کرنا یہ کہہ کر پھر دودھ پینے لگا کچھ دیر کے بعد ادھر سے لوگ ایک باندی کو لے گزرے (جس کو راستے میں مارتے جا رہے تھے) عورت نے کہا الہٰی میرے بچہ کو ایسا نہ کرنا بچہ نے فورا دودھ پینا چھوڑ کر کہا الٰہی مجھے ایسا ہی کرنا ماں نے بچہ سے کہا تو نے یہ خواہش کیوں کی؟ بچہ نے جواب دیا وہ سوار ظالم تھا (اس لئے میں نے ویسا نہ ہونے کی دعا کی) اور اس باندی کو لوگ کہتے ہیں کہ تو نے زنا اور چوری کی ہے حالانکہ اس نے یہ فعل نہیں کئے اور وہ کہتی رہی کہ مجھے اللہ کافی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا گہوارے میں صرف تین بچوں نے کلام کیا ہے۔ (١) حضرت عیسیٰ السلام (٢) وہ بچہ جو جریج کے زمانے میں تھا (٣) اور ایک اور بچہ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جریج بنی اسرائیل میں ایک عبادت گذار آدمی تھا اس کی ایک ماں تھی ایک دن وہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں اس سے ملنے کے شوق میں اس کے پاس آئی اور اس کا نام لے کر اسے پکارا اس نے اپنے دل میں کہا کہ پروردگار نماز بہتر ہے یا ماں کے پاس جانا؟ پھر وہ نماز پڑھتا رہا اس کی ماں نے تین مرتبہ اسے پکارا پھر اس کی طبیعت پر سخت گرانی ہوئی اور وہ کہنے لگی کہ اے اللہ جریج کو فاحشہ عورتوں کا چہرہ دکھا۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3436، م: 2550


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.