حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابن مبارك ، عن معمر ، عن همام بن منبه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، في قوله عز وجل: ادخلوا الباب سجدا سورة البقرة آية 58، قال: " دخلوا زحفا"، وقولوا حطة سورة البقرة آية 58، قال:" بدلوا فقالوا: حنطة في شعرة" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا سورة البقرة آية 58، قَالَ: " دَخَلُوا زَحْفًا"، وَقُولُوا حِطَّةٌ سورة البقرة آية 58، قَالَ:" بَدَّلُوا فَقَالُوا: حِنْطَةٌ فِي شَعَرَةٍ" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادباری تعالیٰ ادخلوا الباب سجدا کی تفسیر میں فرمایا کہ بنی اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ اپنی سرینوں کے بل گھستے ہوئے اس شہر میں داخل ہوں اور یوں کہیں حطۃ (الہٰی معاف فرما) لیکن انہوں نے اس لفظ کو بدل دیا اور کہنے لگے حنطۃ فی شعیرۃ (گندم درکار ہے جو کے ساتھ)