الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
حدیث نمبر: 812
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن جعفر، نا شعبة، عن عبدالملك بن میسرة، عن طاؤوس قال: سئل ابن عباس عن هذہ الاٰیة: ﴿قل لا اسئلکم علیه اجرا الا المودة فی القربٰی﴾ (الشوریٰ:۲۳)، فقال سعید بن جبیر: قربٰی آل محمد، فقال ابن عباس: عجلت عجلت، ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم لم یکن بطن من بطون قریش الا کانت له فیها قرابة، فقال: ان تصلوا ما بینی وبینهم من القرابة.اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، نَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِالْمَلِكِ بْنِ مَیْسَرَةَ، عَنْ طَاؤُوْسٍ قَالَ: سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِہِ الْاٰیَةِ: ﴿قُلْ لَا اَسْئَلُکُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰی﴾ (الشوریٰ:۲۳)، فَقَالَ سَعِیْدُ بْنُ جُبَیْرٍ: قُرْبٰی آلِ مُحَمَّدٍ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: عَجِلْتَ عَجِلْتَ، اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَمْ یَکُنْ بَطَنٌ مِّنْ بُطُوْنِ قُرَیْشٍ اِلَّا کَانَتْ لَهٗ فِیْهَا قَرَابَةٌ، فَقَالَ: اَنْ تَصِلُوْا مَا بَیْنِیْ وَبَیْنَهُمْ مِنَ الْقَرَابَةِ.
طاؤس رحمہ اللہ نے بیان کیا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس آیت: میں تم سے اس (دعوت و تبلیغ) پر کسی اجر کا سوال نہیں کرتا سوائے رشتے داری کی محبت کے کی تفسیر پوچھی گئی تو سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے کہا: رشتے داروں سے آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تم نے جلدی کی، تم نے جلدی کی، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کی اولاد میں سے نہیں تھے الا یہ کہ آپ کی اس میں قرابتداری تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے اور ان کے درمیان جو قرابت ہے تم اسے ملاؤ۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب التفسير، باب سورة حم عسق، رقم: 4818. سنن ترمذي، ابواب التفسير، باب ومن سورة حم عسق، رقم: 3251. مسند احمد: 286/1.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 812  
طاؤس رحمہ اللہ نے بیان کیا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس آیت: میں تم سے اس (دعوت و تبلیغ) پر کسی اجر کا سوال نہیں کرتا سوائے رشتے داری کی محبت کے کی تفسیر پوچھی گئی تو سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے کہا: رشتے داروں سے آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم مراد ہیں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تم نے جلدی کی، تم نے جلدی کی، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قریش کی اولاد میں سے نہیں تھے الا یہ کہ آپ کی اس میں قرابت داری تھی، تو آپ نے فرمایا: میرے اور ان کے درمیان جو قرابت ہے تم اسے ملاؤ۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:812]
فوائد:
آیت کا مطلب یہ ہے کہ میں وعظ ونصیحت اور تبلیغ ودعوت کی کوئی اجرت تم سے نہیں مانگتا، البتہ ایک چیز کا سوال ضرور ہے کہ میرے اور تمہارے درمیان جو رشتے داری ہے، اس کا لحاظ کرو، تم میری دعوت کو نہیں مانتے تو نہ مانو تمہاری مرضی لیکن مجھے نقصان پہنچانے سے تو باز رہو۔ تم میرے دست وبازو نہیں بن سکتے تو رشتہ داری وقرابت کے ناطے مجھے ایذا تو نہ پہنچاؤ اور میرے راستے کا روڑہ تو نہ بنو کہ میں فریضہ رسالت ادا نہ کرسکوں۔ (احسن البیان، تحت الآیة)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 812   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.