الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
نیکی اور صلہ رحمی کا بیان
55. لوگوں کے ساتھ نرمی اور آسانی پیدا کرنے کی ترغیب
حدیث نمبر: 814
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جریر، عن لیث، عن طاؤوس، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: علموا ویسروا ولا تعسروا، علموا ویسروا ولا تعسروا، علموا ویسروا ولا تعسروا، ثم قال: واذا غضبت فاسکت، واذا غضبت فاسکت، واذا غضبت فاسکت.اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنْ لَیْثٍ، عَنْ طَاؤُوْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: عَلِّمُوْا وَیَسِّرُوْا وَلَا تُعَسِّرُوْا، عَلِّمُوْا وَیَسِّرُوْا وَلَا تُعَسِّرُوْا، عَلِّمُوْا وَیَسِّرُوْا وَلَا تُعَسِّرُوْا، ثُمَّ قَالَ: وَاِذَا غَضِبْتَ فَاسْکُتْ، وَاِذَا غَضِبْتَ فَاسْکُتْ، وَاِذَا غَضِبْتَ فَاسْکُتْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تعلیم دو، آسانی پیدا کرو اور تنگی پیدا نہ کرو، سکھاو، آسانی پیدا کرو تنگی پیدا نہ کرو، تعلیم دو، آسانی پیدا کرو اور تنگی پیدا نہ کرو۔ پھر فرمایا: جب تمہیں غصہ آئے تو خاموش ہو جاؤ، جب تمہیں غصہ آئے تو خاموش ہو جاؤ اور جب تمہیں غصہ آئے تو خاموش ہو جاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 814  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تعلیم دو، آسانی پیدا کرو اور تنگی پیدا نہ کرو، سکھاؤ، آسانی پیدا کرو، تنگی پیدا نہ کرو، تعلیم دو، آسانی پیدا کرو اور تنگی پیدا نہ کرو۔ پھر فرمایا: جب تمہیں غصہ آئے تو خاموش ہوجاؤ، جب تمہیں غصہ آئے تو خاموش ہو جاؤ اور جب تمہیں غصہ آئے تو خاموش ہو جاؤ۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:814]
فوائد:
(1) مذکورہ احادیث سے معلوم ہوا لوگوں کے ساتھ نرمی کرنی چاہیے، سختی سے بچنا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ لوگ دینی کاموں کو سختی کی وجہ سے چھوڑ دیں۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا: یَسِّرُوْا میں آسانی کا حکم دیا گیا ہے۔ مرادی معنی یہ ہے کہ کبھی سکون کا لحاظ رکھا جائے اور کبھی آسانی کا۔ مشقت طلب امور کا حکم نہ دیا جائے، تاکہ عمل کرنے والا اکتا نہ جائے۔ مجبور لوگوں پر ان کو دی گئی رخصتوں کی وضاحت کردی جائے، مثلاً: بیٹھ کر نماز پڑھنا، مسافر اور مریض کا روزہ نہ رکھنا۔ اسی طرح اَخَفُّ الضَّرَرَیْنِ اور اَخَفُّ الْمُفْسِدِیْنِ کے قانون کو بھی ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں بدو کے پیشاب کرنے کے موقع پر کیا تھا۔ (فتح الباري: 10؍ 644)
امام نووی رحمہ اللہ نے شرح مسلم میں مختلف روایات جمع کرکے کہا: ان احادیث میں یہ حکم دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم، اجر وثواب اور اس کی وسعت رحمت کا ذکر کرکے لوگوں کو خوشخبریاں سنائی جائیں اور محض تخویف ووعید کا ذکر کرکے سامعین کو متنفر نہ کیا جائے۔ (شرح مسلم للنووي: 2؍ 83)
(2).... معلوم ہوا غصے کے وقت خاموشی اختیار کرنی چاہیے، کیونکہ غصہ آنے کے بعد اگر خاموشی اختیار کی جائے تو تھوڑی دیر کے بعد نفس کی بھڑاس ختم ہوجاتی ہے۔ اور جس پر غصہ آیا تھا اس سے مواخذہ کرنے کا جذبہ ختم ہوجائے گا اور یہ معافی کی ایک صورت ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 814   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.