الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
20. باب الفرائض
20. فرائض (وراثت) کا بیان
२०. “ विरासत के नियम ”
حدیث نمبر: 816
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عبد الله بن عمر رضي الله تعالى عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏الولاء لحمة كلحمة النسب لا يباع ولا يوهب» .‏‏‏‏ رواه الحاكم من طريق الشافعي عن محمد بن الحسن عن ابي يوسف وصححه ابن حبان واعله البيهقي.وعن عبد الله بن عمر رضي الله تعالى عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏الولاء لحمة كلحمة النسب لا يباع ولا يوهب» .‏‏‏‏ رواه الحاكم من طريق الشافعي عن محمد بن الحسن عن أبي يوسف وصححه ابن حبان وأعله البيهقي.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ولاء کا تعلق نسب کے تعلق کی طرح ہے۔ جسے نہ فروخت کیا جا سکتا ہے اور نہ ہبہ کیا جا سکتا ہے۔ اسے حاکم نے بطریق شافعی محمد بن حسن سے اور انہوں نے ابویوسف سے روایت کیا ہے۔ ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور بیہقی نے اسے معلول کہا ہے۔
हज़रत अब्दुल्लाह बिन उमर रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “वीलाअ का संबंध वंश के संबंध की तरह है। जिसे न बेचा जा सकता है और न दान किया जा सकता है।”
इसे हाकिम ने बतरीक़ शाफ़ई मुहम्मद बिन हसन से और उन्हों ने अबु यूसुफ़ से रिवायत किया है। इब्न हब्बान ने इसे सहीह ठहराया है और बैहक़ी ने इसे मअलूल कहा है।

تخریج الحدیث: «أخرجه الحاكم:4 /341 وسنده ضعيف، محمد بن الحسن الشيباني وأبويوسف القاضي ضعيفان، وابن حبان (الإحسان):7 /220، والبيهقي:10 /292، وللحديث شواهد كثيرة.»

Narrated 'Abdullah bin 'Umar (RA): Allah's Messenger (ﷺ) said: "The right to inheritance from a freed slave is a relationship like the relationship of blood relatives (lineage); it cannot be sold or given away." [al-Hakim reported it through ash-Shafi'i's narration from Muhammad bin al-Hasan on the authority of Abu Yusuf. Ibn Hibban graded it Sahih (authentic), while al-Baihaqi graded it defective].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 816  
´فرائض (وراثت) کا بیان`
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ولاء کا تعلق نسب کے تعلق کی طرح ہے۔ جسے نہ فروخت کیا جا سکتا ہے اور نہ ہبہ کیا جا سکتا ہے۔ اسے حاکم نے بطریق شافعی محمد بن حسن سے اور انہوں نے ابویوسف سے روایت کیا ہے۔ ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے اور بیہقی نے اسے معلول کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 816»
تخریج:
«أخرجه الحاكم:4 /341 وسنده ضعيف، محمد بن الحسن الشيباني وأبويوسف القاضي ضعيفان، وابن حبان (الإحسان):7 /220، والبيهقي:10 /292، وللحديث شواهد كثيرة.»
تشریح:
1. اس حدیث میں ولا کو نسب کے تعلق سے تشبیہ دے کر یہ بتایا گیا ہے کہ اس کی خرید و فروخت ہو سکتی ہے‘ نہ اسے ہبہ کیا جا سکتا ہے اور نہ نذر کی جا سکتی ہے۔
2. عرب معاشرے میں لوگ اسے فروخت بھی کر دیتے تھے اور ہبہ اور نذر بھی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ممنوع قرار دے دیا۔
راویٔ حدیث:
«حضرت محمد بن حسن رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ ان کی کنیت ابوعبداللہ تھی۔
سلسلۂ نسب یوں ہے: محمد بن حسن بن فرقد شیبانی۔
احناف کے ایک مشہور و معروف امام ہیں۔
۱۳۲ ہجری میں واسط شہر میں پیدا ہوئے اور کوفہ میں نشوونما پا کر پروان چڑھے۔
علم حدیث حاصل کیا۔
بڑے بڑے علماء سے ملاقات کی۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی مجلس میں کئی سال تک رہے‘ پھر امام ابویوسف رحمہ اللہ سے فقہ کا درس لیا۔
بہت سی نادر کتب تصنیف کیں اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے علم کو خوب پھیلایا۔
یہ احناف کے تین علمی ستونوں میں سے ایک ہیں۔
تین سال تک امام مالک رحمہ اللہ سے علم حاصل کیا۔
امام شافعی رحمہ اللہ ان کی بابت فرماتے ہیں کہ میں نے محمد بن حسن کی طرح جسم میں فربہ اور خوش طبع کسی کو نہیں دیکھا اور نہ میں نے ان سے زیادہ کسی کو خیرخواہ پایا۔
حافظے کے اعتبار سے ان کو حدیث میں ضعیف قرار دیا گیا ہے۔
۱۸۹ ہجری میں رَیّ کی برنبویہ نامی بستی میں وفات پائی۔
«امام ابویوسف رحمہ اللہ» ‏‏‏‏ اس سے مراد امام علامہ قاضی ابویوسف یعقوب بن ابراہیم انصاری کوفی ہیں۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مشہور شاگرد ہیں اور اہل عراق کے مستند فقیہ ہیں۔
ان کی نشوونما طلب علم ہی میں ہوئی۔
ان کے والد ایک غریب آدمی تھے۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ قاضی ابویوسف کو وقتاً فوقتاً سو‘ سو درہم دے کر ان کی اعانت کیا کرتے تھے۔
یحییٰ بن معین رحمہ اللہ کا قول ہے کہ اصحاب الرائے میں امام ابویوسف سے زیادہ احادیث کا علم رکھنے والا اور ان سے زیادہ فن میں پختہ کوئی دوسرا نہیں۔
اور یحییٰ بن یحییٰ تمیمی کا قول ہے کہ میں نے ابویوسف کو ان کی موت کے وقت یہ فرماتے سنا کہ میں نے اپنے تمام فتووں سے رجوع کیا سوائے ان کے جو کتاب و سنت سے موافقت رکھتے ہیں اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ سوائے ان فتووں کے جو قرآن کے موافق ہیں اور جن پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔
ربیع الثانی ۱۸۲ہجری میں انہتر (۶۹) سال کی عمر میں وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 816   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.