الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 8277
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا حجاج ، عن ابن جريج ، حدثني يونس بن يوسف ، عن سليمان بن يسار ، قال: تفرج الناس , عن ابي هريرة ، فقال له ناتل الشامي: ايها الشيخ، حدثنا حديثا سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن اول الناس يقضى فيه يوم القيامة ثلاثة: رجل استشهد، فاتي به فعرفه نعمه، فعرفها، فقال وما عملت فيها؟ قال قاتلت فيك حتى قتلت، قال: كذبت، ولكنك قاتلت ليقال: هو جريء، فقد قيل، ثم امر به فيسحب على وجهه حتى القي في النار. ورجل تعلم العلم وعلمه وقرا القرآن، فاتي به ليعرفه نعمه، فعرفها، فقال: ما عملت فيها؟ قال: تعلمت فيك العلم وعلمته، وقرات فيك القرآن، فقال: كذبت، ولكنك تعلمت ليقال: هو عالم، فقد قيل، وقرات القرآن ليقال: هو قارئ، فقد قيل، ثم امر به، فيسحب على وجهه حتى القي في النار. ورجل وسع الله عليه واعطاه من اصناف المال كله، فاتي به فعرفه نعمه فعرفها، فقال: ما عملت فيها؟ قال: ما تركت من سبيل تحب ان ينفق فيها إلا انفقت فيها لك، قال: كذبت، ولكنك فعلت ذلك ليقال: هو جواد، فقد قيل. ثم امر به فيسحب على وجهه حتى القي في النار" .حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، قَالَ: تَفَرَّجَ النَّاسُ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ لَهُ نَاتِلٌ الشَّامِيُّ: أَيُّهَا الشَّيْخُ، حَدِّثْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " إِنَّ أَوَّلَ النَّاسِ يُقْضَى فِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثَلَاثَةٌ: رَجُلٌ اسْتُشْهِدَ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ، فَعَرَفَهَا، فَقَالَ وَمَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ قَاتَلْتُ فِيكَ حَتَّى قُتِلْتُ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ قَاتَلْتَ لِيُقَالَ: هُوَ جَرِيءٌ، فَقَدْ قِيلَ، ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَيُسْحَبُ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ. وَرَجُلٌ تَعَلَّمَ الْعِلْمَ وَعَلَّمَهُ وَقَرَأَ الْقُرْآنَ، فَأُتِيَ بِهِ لِيُعَرِّفَهُ نِعَمَهُ، فَعَرَفَهَا، فَقَالَ: مَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَال: تَعَلَّمْتُ فِيكَ الْعِلْمَ وَعَلَّمْتُهُ، وَقَرَأْتُ فِيكَ الْقُرْآنَ، فَقَال: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ تَعَلَّمْتَ لِيُقَالَ: هُوَ عَالِمٌ، فَقَدْ قِيلَ، وَقَرَأْتَ الْقُرْآنَ لِيُقَالَ: هُوَ قَارِئٌ، فَقَدْ قِيلَ، ثُمَّ أَمَرَ بِهِ، فَيُسْحَبُ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ. وَرَجُلٌ وَسَّعَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَعْطَاهُ مِنْ أَصْنَافِ الْمَالِ كُلِّهِ، فَأُتِيَ بِهِ فَعَرَّفَهُ نِعَمَهُ فَعَرَفَهَا، فَقَالَ: مَا عَمِلْتَ فِيهَا؟ قَالَ: مَا تَرَكْتُ مِنْ سَبِيلٍ تُحِبُّ أَنْ يُنْفَقَ فِيهَا إِلَّا أَنْفَقْتُ فِيهَا لَكَ، قَالَ: كَذَبْتَ، وَلَكِنَّكَ فَعَلْتَ ذَلِكَ لِيُقَالَ: هُوَ جَوَّادٌ، فَقَدْ قِيلَ. ثُمَّ أَمَرَ بِهِ فَيُسْحَبُ عَلَى وَجْهِهِ حَتَّى أُلْقِيَ فِي النَّارِ" .
سلمان بن یسار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ جب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی مجلس درس ختم ہوئی اور لوگ چھٹ گئے تو ناتل شامی نام کے ایک شخص نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے عرض کیا کہ حضرت! ہمیں کوئی ایسی حدیث سنائیے جو آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کے دن سب سے پہلے جن لوگوں کا فیصلہ ہوگا وہ تین قسم کے لوگ ہوں گے ایک تو وہ آدمی جو شہید ہوگا اسے لایا جائے گا اللہ تعالیٰ اس پر اپنے انعامات گنوائے گا وہ ان سب کا اعتراف کرے گا اللہ پوچھے گا کہ پھر تو نے کیا عمل سر انجام دیا؟ وہ عرض کرے گا کہ میں نے آپ کی راہ میں جہاد کیا حتی کہ میں شہید ہوگیا اللہ فرمائے گا کہ تو جھوٹ بولتا ہے تو نے اس لئے قتال کیا تھا کہ تجھے بہادر کہا جائے سو وہ کہا جاچکا اس کے بعد حکم ہوگا اور اسے چہرے کے بل گھسیٹتے ہوئے لے جا کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ دوسرا وہ آدمی جس نے علم سیکھا اور سکھایا ہوگا اور قرآن پڑھ رکھا ہوگا اسے لایا جائے گا اللہ تعالیٰ اس کے سامنے اپنے انعامات شمار کروائے گا اور وہ ان سب کا اعتراف کرے گا اللہ پوچھے گا کہ تو نے کیا عمل سر انجام دیا؟ وہ کہے گا کہ میں نے علم حاصل کیا اور تیری رضاء کے لئے دوسروں کو سکھایا اور تیری رضاء کے لئے قرآن پڑھا اللہ فرمائے گا کہ تو جھوٹ بولتا ہے تو نے علم اس لئے حاصل کیا تھا کہ تجھے عالم کہا جائے سو وہ کہا جا چکا اور تو نے قرآن اس لئے پڑھا تھا کہ تجھے قاری کہا جائے سو وہ کہا جا چکا اس کے بعد حکم ہوگا اور اسے بھی چہرے کے بل گھسیٹتے ہوئے لے جا کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ تیسرا وہ آدمی ہوگا جس پر اللہ نے کشادگی فرمائی اور اسے ہر قسم کا مال عطاء فرمایا ہوگا اسے لایا جائے گا اللہ تعالیٰ اس کے سامنے اپنے انعامات شمار کروائے گا اور وہ ان سب کا اعتراف کرے گا اللہ پوچھے گا کہ پھر تو نے ان میں کیا عمل سر انجام دیا؟ وہ عرض کرے گا کہ تو جھوٹ بولتا ہے تو نے یہ کام اس لئے کیا تھا کہ تجھے بڑا سخی کہا جائے سو وہ کہا جا چکا۔ اس کے بعد حکم ہوگا اور اسے بھی چہرے کے بل گھسیٹتے ہوئے جہنم میں جھونک دیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1905


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.