الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
32. مسنَد اَبِی هرَیرَةَ رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 8301
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثني ابي ، حدثنا الجريري ، عن عبد الله بن شقيق ، قال: اقمت بالمدينة مع ابي هريرة سنة، فقال لي ذات يوم ونحن عند حجرة عائشة: لقد رايتنا وما لنا ثياب إلا البراد المفتقة، وإنه لياتي على احدنا الايام ما يجد طعاما يقيم به صلبه، حتى إن كان احدنا لياخذ الحجر فيشده على اخمص بطنه، ثم يشده بثوبه ليقيم به صلبه، " فقسم رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم بيننا تمرا"، فاصاب كل إنسان منا سبع تمرات فيهن حشفة، فما سرني ان لي مكانها تمرة جيدة، قال: قلت: لم؟ قال: تشد لي من مضغي . قال: فقال لي: من اين اقبلت؟ قلت من الشام، قال: فقال لي: هل رايت حجر موسى؟ قلت: وما حجر موسى؟ قال: إن بني إسرائيل قالوا لموسى قولا تحت ثيابه في مذاكيره، قال: فوضع ثيابه على صخرة وهو يغتسل، قال: فسعت ثيابه، قال: فتبعها في اثرها وهو يقول: يا حجر، الق ثيابي، حتى اتت به على بني إسرائيل، فراوا مستويا حسن الخلق، فلجبه ثلاث لجبات، فوالذي نفس ابي هريرة بيده، لو كنت نظرت، لرايت لجبات موسى فيه .حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: أَقَمْتُ بِالْمَدِينَةِ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ سَنَةً، فَقَالَ لِي ذَاتَ يَوْمٍ وَنَحْنُ عِنْدَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ: لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا لَنَا ثِيَابٌ إِلَّا الْبِرَادُ الْمُفَتَّقَةُ، وَإِنَّهُ لَيَأْتِي عَلَى أَحَدِنَا الْأَيَّامُ مَا يَجِدُ طَعَامًا يُقِيمُ بِهِ صُلْبَهُ، حَتَّى إِنْ كَانَ أَحَدُنَا لَيَأْخُذُ الْحَجَرَ فَيَشُدُّهُ عَلَى أَخْمَصِ بَطْنِهِ، ثُمَّ يَشُدُّهُ بِثَوْبِهِ لِيُقِيمَ بِهِ صُلْبَه، " فَقَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ بَيْنَنَا تَمْرًا"، فَأَصَابَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنَّا سَبْعَ تَمَرَاتٍ فِيهِنَّ حَشَفَةٌ، فَمَا سَرَّنِي أَنَّ لِي مَكَانَهَا تَمْرَةً جَيِّدَةً، قَالَ: قُلْتُ: لِم؟ قَالَ: تَشُدُّ لِي مِنْ مَضْغِي . قَالَ: فَقَالَ لِي: مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتَ؟ قُلْتُ مِنَ الشَّامِ، قَالَ: فَقَالَ لِي: هَلْ رَأَيْتَ حَجَرَ مُوسَى؟ قُلْتُ: وَمَا حَجَرُ مُوسَى؟ قَالَ: إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ قَالُوا لِمُوسَى قَوْلًا تَحْتَ ثِيَابِهِ فِي مَذَاكِيرِهِ، قَالَ: فَوَضَعَ ثِيَابَهُ عَلَى صَخْرَةٍ وَهُوَ يَغْتَسِلُ، قَالَ: فَسَعَتْ ثِيَابُهُ، قَالَ: فَتَبِعَهَا فِي أَثَرِهَا وَهُوَ يَقُولُ: يَا حَجَرُ، أَلْقِ ثِيَابِي، حَتَّى أَتَتْ بِهِ عَلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَرَأَوْا مُسْتَوِيًا حَسَنَ الْخَلْقِ، فَلَجَبَهُ ثَلَاثَ لَجَبَاتٍ، فَوَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ، لَوْ كُنْتُ نَظَرْتُ، لَرَأَيْتُ لَجَبَاتِ مُوسَى فِيهِ .
عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ میں ایک سال تک حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی رفاقت میں رہا ہوں ایک دن جب کہ ہم حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہ کے قریب تھے وہ مجھ سے کہنے لگے کہ میں نے اپنے آپ پر وہ وقت بھی دیکھا ہے کہ ہمارے پاس سوائے پھٹی پرانی چادروں کے کوئی دوسرے کپڑے نہ ہوتے تھے اور ہم پر کئی کئی دن ایسے گذر جاتے تھے کہ اتنا کھانا بھی نہ ملتا تھا جس سے کمر سیدھی ہوجائے حتی کہ ہم لوگ اپنے پیٹ پر پتھر باندھ لیتے تھے تاکہ اسی کے ذریعے کمر سیدھی ہوجائے۔ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیان کچھ کجھوریں تقسیم فرمائیں اور ہم میں سے ہر ایک کے حصے میں سات سات کھجوریں آئیں جن میں ایک کھجور گدر بھی تھی مجھے اس کی جگہ عمدہ کھجور ملنے کی کوئی تمنا نہ پیدا ہوئی میں نے پوچھا کیوں؟ فرمایا مجھے چبانے میں دشواری ہوتی پھر مجھ سے فرمایا تم کہاں سے آئے ہو؟ میں نے عرض کیا شام سے فرمایا کیا تم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا پتھر دیکھا ہے؟ میں نے پوچھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا کیسا پتھر ہے؟ فرمایا کہ ایک مرتبہ بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شرمگاہ کے متعلق انتہائی نازیبا باتیں کہیں ایک دن حضرت موسیٰ علیہ السلام نے غسل کرنے کے لئے اپنے کپڑے اتار کر ایک پتھر پر رکھے وہ ان کے کپڑے لے کر بھاگ گیا حضرت موسیٰ علیہ السلام اس کے پیچھے اے پتھر میرے کپڑے دے دے اے پتھر میرے کپڑے دے دے کہتے ہوئے دوڑے یہاں تک کہ وہ پتھر بنی اسرائیل کے پاس پہنچ کر رک گیا انہوں نے دیکھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام تو بالکل تندرست ہیں اور ان کی جسامت بھی انتہائی عمدہ ہے حضرت موسیٰ علیہ السلام نے غصے میں آ کر اس پتھر پر تین ضربیں لگائیں اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی جان ہے اگر میں اسے دیکھ پاتا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ضربوں کے نشان بھی نظر آجاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.