حدثنا هاشم ، حدثنا محمد بن طلحة ، عن عبد الله بن شبرمة ، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يعدي شيء شيئا، لا يعدي شيء شيئا"، ثلاثا، قال: فقام اعرابي، فقال: يا رسول الله، إن النقبة تكون بمشفر البعير او بعجبه، فتشمل الإبل جربا! قال: فسكت ساعة، ثم قال: " ما اعدى الاول؟! لا عدوى، ولا صفر، ولا هامة، خلق الله كل نفس فكتب حياتها، وموتها، ومصيباتها، ورزقها" .حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شُبْرُمَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُعْدِي شَيْءٌ شَيْئًا، لَا يُعْدِي شَيْءٌ شَيْئًا"، ثَلَاثًا، قَالَ: فَقَامَ أَعْرَابِيٌّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ النُّقْبَةَ تَكُونُ بِمِشْفَرِ الْبَعِيرِ أَوْ بِعَجْبِهِ، فَتَشْمَلُ الْإِبِلَ جَرَبًا! قَالَ: فَسَكَتَ سَاعَةً، ثم قَالَ: " مَا أَعْدَى الْأَوَّلَ؟! لَا عَدْوَى، وَلَا صَفَرَ، وَلَا هَامَةَ، خَلَقَ اللَّهُ كُلَّ نَفْسٍ فَكَتَبَ حَيَاتَهَا، وَمَوْتَهَا، وَمُصِيبَاتِهَا، وَرِزْقَهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی ایک دیہاتی کہنے لگا کہ پھر اونٹوں کا کیا معاملہ ہے جو صحراء میں ہر نوں کی طرح چوکڑیاں بھرتے ہیں اچانک ان میں ایک خارشی اونٹ شامل ہوجاتا ہے اور سب کو خارش زدہ کردیتا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ دیر خاموش رہ کر اس سے پوچھا کہ اس پہلے اونٹ کو خارش کہاں سے لگی؟ کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی صفر کا مہینہ منحوس نہیں ہوتا اور کھوپڑی سے کیڑا نکلنے کی کوئی حقیقت نہیں ہے اللہ نے ہر انسان کو پیدا کیا ہے اور اس کی زندگی موت مصیبت اور رزق سب لکھ دیا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5717، م: 2220، محمد بن طلحة، وإن روى له الشيخان، ينحط عن رتبة الصحيح، لكنه متابع