حدثنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا الضحاك بن عثمان ، حدثني بكير بن عبد الله بن الاشج ، عن سليمان بن يسار : ان صكاك التجار خرجت، فاستاذن التجار مروان في بيعها، فاذن لهم، فدخل ابو هريرة عليه، فقال له: اذنت في بيع الربا، وقد" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يشترى الطعام ثم يباع حتى يستوفى"، قال سليمان: فرايت مروان بعث الحرس فجعلوا ينتزعون الصكاك من ايدي من لا يتحرج منهم .حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ : أَنَّ صِكَاكَ التُّجَّارِ خَرَجَتْ، فَاسْتَأْذَنَ التُّجَّارُ مَرْوَانَ فِي بَيْعِهَا، فَأَذِنَ لَهُمْ، فَدَخَلَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَلَيْهِ، فَقَالَ لَهُ: أَذِنْتَ فِي بَيْعِ الرِّبَا، وَقَدْ" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُشْتَرَى الطَّعَامُ ثُمَّ يُبَاعَ حَتَّى يُسْتَوْفَى"، قَالَ سُلَيْمَانُ: فَرَأَيْتُ مَرْوَانَ بَعَثَ الْحَرَسَ فَجَعَلُوا يَنْتَزِعُونَ الصِّكَاكَ مِنْ أَيْدِي مَنْ لَا يَتَحَرَّجُ مِنْهُمْ .
سلیمان بن یسار رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ تجار کے درمیان چیک کا رواج پڑگیا تاجروں نے مروان سے ان کے ذریعے خریدو فروخت کی اجازت مانگی اس نے انہیں اجازت دے دی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا تو وہ اس کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا کہ تم نے سودی تجارت کی اجازت دے دی جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبضہ سے قبل غلہ کی اگلی بیع سے منع فرمایا ہے؟ سلیمان کہتے ہیں کہ پھر میں نے دیکھا کہ مروان نے محافظوں کا ایک دستہ بھیجاجو غیرمزاحم لوگوں کے ہاتھوں سے چیک چھیننے لگے۔
حكم دارالسلام: إسناده قوي، والمرفوع منه صحيح، م: 1528