حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا مسعر ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن موسى بن طلحة ، عن ابي هريرة ، قال: لما نزلت: وانذر عشيرتك الاقربين سورة الشعراء آية 214، جعل يدعو بطون قريش بطنا بطنا" يا بني فلان، انقذوا انفسكم من النار" حتى انتهى إلى فاطمة، فقال:" يا فاطمة ابنة محمد، انقذي نفسك من النار، لا املك لكم من الله شيئا، غير ان لكم رحما سابلها ببلالها" .حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَال: لَمَّا نَزَلَتْ: وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214، جَعَلَ يَدْعُو بُطُونَ قُرَيْشٍ بَطْنًا بَطْنًا" يَا بَنِي فُلَانٍ، أَنْقِذُوا أَنْفُسَكُمْ مِنَ النَّار" حَتَّى انْتَهَى إِلَى فَاطِمَةَ، فَقَالَ:" يَا فَاطِمَةُ ابْنَةَ مُحَمَّدٍ، أَنْقِذِي نَفْسَكِ مِنَ النَّارِ، لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، غَيْرَ أَنَّ لَكُمْ رَحِمًا سَأَبُلُّهَا بِبَلَالِهَا" .
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ حکم نازل ہوا کہ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایک کر کے قریش کے ہر بطن کو بلایا اور فرمایا اے بنو فلاں اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ حتی کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ تک پہنچے تو ان سے بھی فرمایا فاطمہ اپنے آپ کو جہنم کی آگ سے بچاؤ میں تمہارے لئے کسی چیز کا مالک نہیں ہوں البتہ قرابت داری کا جو تعلق ہے اس کی تری میں تم تک پہنچاتا رہوں گا۔