الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نکاح کے مسائل کا بیان
निकाह के नियम
1. (أحاديث في النكاح)
1. (نکاح کے متعلق احادیث)
१. “ निकाह के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 847
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن عقبة بن عامر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إن احق الشروط ان يوفى به،‏‏‏‏ ما استحللتم به الفروج» .‏‏‏‏ متفق عليه.وعن عقبة بن عامر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إن أحق الشروط أن يوفى به،‏‏‏‏ ما استحللتم به الفروج» .‏‏‏‏ متفق عليه.
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شرط پورا کئے جانے کا زیادہ حق رکھتی ہے جس کے ذریعہ تم نے عورتوں کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے۔ (بخاری و مسلم)
हज़रत उक़बह बिन अमीर रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “वह शर्त पूरा किये जाने का ज़्यादा हक़ रखती है जिस के द्वारा तुम ने औरतों के निजी भागों को हलाल किया है।” (बुख़ारी और मुस्लिम)

تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري، النكاح، باب الشروط في النكاح، حديث:5151، ومسلم، النكاح، باب الوفاء بالشروط في النكاح، حديث:1418.»

Narrated 'Uqbah bin 'Aamir (RA): Allah's Messenger (ﷺ) said: "The most worthy conditions to be fulfilled are those by which you make sexual intercourse lawful for yourselves (in marriage)." [Agreed upon].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   صحيح البخاري2721عقبة بن عامرأحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج
   صحيح البخاري5151عقبة بن عامرأحق ما أوفيتم من الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج
   صحيح مسلم3472عقبة بن عامرأحق الشرط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   جامع الترمذي1127عقبة بن عامرأحق الشروط أن يوفى بها ما استحللتم به الفروج
   سنن أبي داود2139عقبة بن عامرأحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج
   سنن النسائى الصغرى3284عقبة بن عامرأحق الشروط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   سنن النسائى الصغرى3283عقبة بن عامرأحق الشروط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   سنن ابن ماجه1954عقبة بن عامرأحق الشرط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   بلوغ المرام847عقبة بن عامر إن أحق الشروط أن يوفى به ،‏‏‏‏ ما استحللتم به الفروج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1954  
´نکاح میں شرط کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ پوری کی جانے کی مستحق شرط وہ ہے جس کے ذریعے تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1954]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نکاح مرد اور عورت کے درمیان ایک معاہدہ ہے جس میں کچھ فرائض مردوں پر عائد ہوتے ہیں اور کچھ عورتوں پر، لہٰذا مرد و عورت دونوں کو چاہیے کہ ان فرائض کا خیال رکھیں۔

(2)
نکاح کے موقع پر حالات کے مطابق مزید شرطیں رکھی جاسکتی ہیں جن کی وجہ سے عورت کو اس مرد سے نکاح کی ترغیب ہو، مثلاً:
مرد کہتا ہے اگر تم نے مجھ سے نکاح کیا تو میں تمہیں اس قدر جیب خرچ دیا کروں گا یا فلاں مکان تمہارے نام الاٹ کردوں گا۔
نکاح کے بعد مرد کا فرض ہے کہ یہ شرطیں پوری کرے۔

(3)
مرد کو اس قسم کا وعدہ نہیں کرنا چاہیے جس میں شرعاً قباحت پائی جائے عورت کو بھی اس قسم کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے مثلاً:
مرد سے یہ مطالبہ کہ وہ پہلی بیوی کو طلاق دے دے۔
مرد کو بھی چاہیے کہ عورت سے ناجائز مطالبات نہ کرے، مثلاً:
یہ مطالبہ کہ عورت غیر محرموں سے پردہ نہ کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1954   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 847  
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شرط پورا کئے جانے کا زیادہ حق رکھتی ہے جس کے ذریعہ تم نے عورتوں کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 847»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب الشروط في النكاح، حديث:5151، ومسلم، النكاح، باب الوفاء بالشروط في النكاح، حديث:1418.»
تشریح:
1 .اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جو شرائط سب سے زیادہ پوری کرنے کی مستحق ہیں وہ شروط نکاح ہیں کیونکہ اس کا معاملہ بڑا ہی محتاط اور نازک ہے۔
2.یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ نکاح میں شرط طے کرنا جائز ہے اور اسے پورا کرنا ضروری ہے۔
3. نکاح کی شرطوں سے کیا مراد ہے؟ اس میں اختلاف ہے۔
ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد ادائیگی ٔ مہر ہے کیونکہ مہر وطی سے مشروط ہے۔
اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد وہ سب کچھ ہے جس کی عورت زوجیت کے تقاضے میں مستحق ٹھہرتی ہے۔
اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مقصود ہر وہ شرط ہے جو خاوند عورت کو نکاح پر آمادہ کرنے کے لیے طے کر لے بشرطیکہ شریعت میں ممنوع نہ ہو۔
سیاق حدیث کی رو سے یہی آخری رائے زیادہ مناسب معلوم ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 847   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2139  
´شوہر یہ شرط مان لے کہ عورت اپنے گھر میں ہی رہے گی۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا کئے جانے کی سب سے زیادہ مستحق شرطیں وہ ہیں جن کے ذریعہ تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2139]
فوائد ومسائل:
امام صاحبؒ کا استدال ہے کہ ایسی شرطوں کا پورا کرنا واجب ہے بشرطیکہ کسی حلال کو حرام یا حرام کو حلال نہ ٹھہرایا گیا ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2139   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.