حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن زيد ، عن المهاجر ، عن ابي العالية ، عن ابي هريرة ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم يوما بتمرات، فقلت: ادع الله لي فيهن بالبركة، قال: فصفهن بين يديه، قال: ثم دعا , فقال لي: " اجعلهن في مزود، فادخل يدك ولا تنثره"، قال: فحملت منه كذا وكذا وسقا في سبيل الله، وناكل ونطعم، وكان لا يفارق حقوي، فلما قتل عثمان رضي الله عنه، انقطع عن حقوي فسقط.حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنِ الْمُهَاجِرِ ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بِتَمَرَاتٍ، فَقُلْتُ: ادْعُ اللَّهَ لِي فِيهِنَّ بِالْبَرَكَةِ، قَالَ: فَصَفَّهُنَّ بَيْنَ يَدَيْهِ، قَالَ: ثُمَّ دَعَا , فَقَالَ لِي: " اجْعَلْهُنَّ فِي مِزْوَدٍ، فأَدْخِلْ يَدَكَ وَلَا تَنْثُرْهُ"، قَالَ: فَحَمَلْتُ مِنْهُ كَذَا وَكَذَا وَسْقًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَنَأْكُلُ وَنُطْعِمُ، وَكَانَ لَا يُفَارِقُ حَقْوِي، فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، انْقَطَعَ عَنْ حَقْوِي فَسَقَطَ.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں کچھ کھجوریں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا عرض کیا کہ ان میں برکت کی دعاء کردیجئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بکھیر کر اپنے ہاتھ پر رکھا اور دعاء کرکے فرمایا: کہ انہیں اپنے توشہ دان میں ڈال لو اور ہاتھ ڈال کر اس میں کھجوریں نکالتے رہنا اسے الٹا کرکے جھاڑنا نہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اس میں سے کتنے ہی وسق نکال نکال کر اللہ کے راستہ میں دئیے ہم خود بھی کھاتے کھلاتے رہے اور میں اس تھیلی کو اپنے سے کبھی جدا نہ کرتا تھا لیکن حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد وہ کہیں گر کر گم ہوگئی۔