الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: حج کے بیان میں
52. بَابُ جَامِعِ الْهَدْيِ
52. مختلف حدیثیں ہدی کے بیان میں
حدیث نمبر: 870
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر ، كان يقول: " المراة المحرمة إذا حلت لم تمتشط حتى تاخذ من قرون راسها، وإن كان لها هدي لم تاخذ من شعرها شيئا حتى تنحر هديها" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، كَانَ يَقُولُ: " الْمَرْأَةُ الْمُحْرِمَةُ إِذَا حَلَّتْ لَمْ تَمْتَشِطْ حَتَّى تَأْخُذَ مِنْ قُرُونِ رَأْسِهَا، وَإِنْ كَانَ لَهَا هَدْيٌ لَمْ تَأْخُذْ مِنْ شَعْرِهَا شَيْئًا حَتَّى تَنْحَرَ هَدْيَهَا" .
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: جو عورت احرام باندھے ہو، جب احرام کھولے تو کنگھی نہ کرے جب تک اپنے بالوں کی لٹیں نہ کٹوا دے، اور جو اس کے پاس ہدی ہو تو اپنے بال نہ کتروائے جب تک ہدی نحر نہ کرے۔

تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 163»

حدیث نمبر: 870ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، انه سمع بعض اهل العلم، يقول: لا يشترك الرجل وامراته في بدنة واحدة ليهد كل واحد منهما بدنة بدنة
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَمِعَ بَعْضَ أَهْلِ الْعِلْمِ، يَقُولُ: لَا يَشْتَرِكُ الرَّجُلُ وَامْرَأَتُهُ فِي بَدَنَةٍ وَاحِدَةٍ لِيُهْدِ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بَدَنَةً بَدَنَةً
امام مالک رحمہ اللہ نے سنا بعض اہلِ علم سے، کہتے تھے کہ مرد اور اس کی عورت دونوں ایک اونٹ میں شریک نہیں ہو سکتے، بلکہ ہر ایک کے واسطے جدا جدا اونٹ چاہئے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 163»

حدیث نمبر: 870ب2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال يحيى: وسئل مالك عمن بعث معه بهدي، ينحره في حج وهو مهل بعمرة، هل ينحره إذا حل، ام يؤخره حتى ينحره في الحج، ويحل هو من عمرته؟ فقال: بل يؤخره حتى ينحره في الحج، ويحل هو من عمرته. قَالَ يَحْيَى: وَسُئِلَ مَالِك عَمَّنْ بُعِثَ مَعَهُ بِهَدْيٍ، يَنْحَرُهُ فِي حَجٍّ وَهُوَ مُهِلٌّ بِعُمْرَةٍ، هَلْ يَنْحَرُهُ إِذَا حَلَّ، أَمْ يُؤَخِّرُهُ حَتَّى يَنْحَرَهُ فِي الْحَجِّ، وَيُحِلُّ هُوَ مِنْ عُمْرَتِهِ؟ فَقَالَ: بَلْ يُؤَخِّرُهُ حَتَّى يَنْحَرَهُ فِي الْحَجِّ، وَيُحِلُّ هُوَ مِنْ عُمْرَتِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص کے ساتھ ہدی روانہ کی گئی تاکہ نحر کرے اس کو حج میں، اور اس شخص نے احرام باندھا عمرہ کا، تو وہ نحر کرے ہدی کو جب احرام کھولے عمرہ کا؟ یا تاخیر کر ے اس کی نحر میں حج تک؟ تو جواب دیا کہ تاخیر کرے ہدی کی نحر میں، اور نحر کرے اس کو حج میں، اور وہ عمرہ کرے احرام کھول ڈالے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 163»

حدیث نمبر: 870ب3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: والذي يحكم عليه بالهدي في قتل الصيد، او يجب عليه هدي في غير ذلك، فإن هديه لا يكون إلا بمكة كما قال الله تبارك وتعالى: «هديا بالغ الكعبة» ‏‏‏‏ (سورة المائدة آية 95) واما ما عدل به الهدي من الصيام او الصدقة، فإن ذلك يكون بغير مكة حيث احب صاحبه، ان يفعله فعلهقَالَ مَالِك: وَالَّذِي يُحْكَمُ عَلَيْهِ بِالْهَدْيِ فِي قَتْلِ الصَّيْدِ، أَوْ يَجِبُ عَلَيْهِ هَدْيٌ فِي غَيْرِ ذَلِكَ، فَإِنَّ هَدْيَهُ لَا يَكُونُ إِلَّا بِمَكَّةَ كَمَا قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: «هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ» ‏‏‏‏ (سورة المائدة آية 95) وَأَمَّا مَا عُدِلَ بِهِ الْهَدْيُ مِنَ الصِّيَامِ أَوِ الصَّدَقَةِ، فَإِنَّ ذَلِكَ يَكُونُ بِغَيْرِ مَكَّةَ حَيْثُ أَحَبَّ صَاحِبُهُ، أَنْ يَفْعَلَهُ فَعَلَهُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس شخص پر ہدی کا حکم ہوا شکار کے عوض، یا اور کسی وجہ سے ہدی اس پر واجب ہوئی، تو اس کو چاہیے کہ ہدی مکہ میں لے کر آئے جیسا کہ فرمایا اللہ تعالیٰ نے: «﴿هَدْيًا بَالِغَ الْكَعْبَةِ﴾» (5-المائدة:95) یعنی ہدی پہنچنے والی ہو کعبہ میں۔ اور جو شکار کے بدلے میں یا ہدی کے عوض میں روزے رکھنا پڑیں، یا صدقہ دینا لازم آئے، تو اختیار ہے کہ جہاں چاہے روزے رکھے، یا صدقہ دے حرم میں یا غیر حرم میں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 163»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.