الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
فتنوں کا بیان
23. دجال مدینہ منورہ میں داخل نہیں ہوسکے گا
حدیث نمبر: 875
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن الشعبي، عن فاطمة بنت قيس قالت: صعد رسول الله صلى الله عليه وسلم المنبر ذات يوم وهو يضحك فقال:" إن تميم الداري حدثني بحديث فرحت به، فاحببت ان احدثكموه لتفرحوا بما فرح به نبيكم، حدث ان اناسا من فلسطين ركبوا السفينة في البحر فحالت بهم حتى فرقتهم في جزيرة من جزائر البحر، فإذا هم بدابة لباسة شعره، فقالوا: ما انت؟ قالت: انا الجساسة، قالوا: فاخبرنا بشيء، قال: ما انا مخبركم ولا مستخبركم شيئا، ولكن ائتوا اقصى القرية، فثم من يخبركم ويستخبركم، فاتينا اقصى القرية فإذا رجل موثق بسلسلة، فقال: اخبروني عن عين زغر، فقلنا: ملاى يتدفق، قال: فاخبروني عن بحيرة الطبرية، قلنا: ملاى يتدفق، قال: فاخبروني عن نخل بيسان الذي بين فلسطين والاردن هل اطعم؟ فقلنا: نعم، قال: فاخبروني عن النبي العربي الامي، هل خرج فيكم؟ فقلنا: نعم، قال: فهل دخل الناس؟ فقلنا: هم إليه سراع، قال: فنز نزوة كاد ان تنقطع السلسلة فقلنا: من انت؟ فقال: انا الدجال , وإنه يدخل الامصار كلها غير طيبة"، وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((وهذه طيبة)) ثلاثا يعني المدينة.أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ: صَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ ذَاتَ يَوْمٍ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقَالَ:" إِنَّ تَمِيمَ الدَّارِيَّ حَدَّثَنِي بِحَدِيثٍ فَرِحْتُ بِهِ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أُحَدِّثَكُمُوهُ لِتَفْرَحُوا بِمَا فَرِحَ بِهِ نَبِيُّكُمْ، حَدَّثَ أَنَّ أُنَاسًا مِنْ فِلَسْطِينَ رَكِبُوا السَّفِينَةَ فِي الْبَحْرِ فَحَالَتْ بِهِمْ حَتَّى فَرَّقَتْهُمْ فِي جَزِيرَةٍ مِنْ جَزَائِرِ الْبَحْرِ، فَإِذَا هُمْ بِدَابَّةٍ لَبَّاسَةِ شَعْرِهِ، فَقَالُوا: مَا أَنْتِ؟ قَالَتْ: أَنَا الْجَسَّاسَةُ، قَالُوا: فَأَخْبَرَنَا بِشَيْءٍ، قَالَ: مَا أَنَا مُخْبِرَكُمُ وَلَا مُسْتَخْبِرَكُمْ شَيْئًا، وَلَكِنِ ائْتُوا أَقْصَى الْقَرْيَةِ، فَثَمَّ مَنْ يُخْبِرُكُمْ وَيَسْتَخْبِرُكُمْ، فَأَتَيْنَا أَقْصَى الْقَرْيَةِ فَإِذَا رَجُلٌ مُوثَقٌ بِسِلْسِلَةٍ، فَقَالَ: أَخْبِرُونِي عَنْ عَيْنِ زُغَرٍ، فَقُلْنَا: مَلْأَى يَتَدَفَّقُ، قَالَ: فَأَخْبِرُونِي عَنْ بُحَيْرَةِ الطَّبَرِيَّةِ، قُلْنَا: مَلْأَى يَتَدَفَّقُ، قَالَ: فَأَخْبِرُونِي عَنْ نَخْلِ بَيْسَانَ الَّذِي بَيْنَ فِلَسْطِينَ وَالْأُرْدُنِ هَلْ أُطْعَمَ؟ فَقُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: فَأَخْبِرُونِي عَنِ النَّبِيِّ الْعَرَبِيِّ الْأُمِّيِّ، هَلْ خَرَجَ فِيكُمْ؟ فَقُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: فَهَلْ دَخَلَ النَّاسُ؟ فَقُلْنَا: هُمْ إِلَيْهِ سِرَاعٌ، قَالَ: فَنَزَّ نَزْوَةً كَادَ أَنْ تَنْقَطِعَ السِّلْسِلَةُ فَقُلْنَا: مَنْ أَنْتَ؟ فَقَالَ: أَنَا الدَّجَّالُ , وَإِنَّهُ يَدْخُلُ الْأَمْصَارَ كُلَّهَا غَيْرَ طَيْبَةَ"، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((وَهَذِهِ طَيْبَةُ)) ثَلَاثًا يَعْنِي الْمَدِينَةَ.
سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن منبر پر تشریف فرما ہوئے، آپ مسکرا رہے تھے، تو فرمایا: تمیم داری رضی اللہ عنہ نے مجھے ایک بات بتائی ہے جس سے میں خوش ہوا ہوں، پس میں نے پسند کیا کہ میں تمہیں بھی بتاؤں تاکہ تم بھی اس چیز سے خوش ہو جاؤ جس کے ساتھ تمہارے نبی خوش ہوئے ہیں، اس نے مجھے بتایا کہ فلسطین کے کچھ لوگ سمندر میں سفینے میں سوار ہوئے، پس وہ انہیں بحری جزیروں میں سے ایک جزیرے میں لے گئی اور وہاں جا اتارا، وہاں انہوں نے ایک جانور دیکھا اس کا لباس بالوں کا بنا ہوا تھا، انہوں نے کہا: تم کون ہو؟ اس نے کہا: میں جسامہ ہوں، انہوں نے کہا: ہمیں کسی چیز کے متعلق بتاؤ؟ اس نے کہا: میں تمہیں کچھ بتاؤں گی نہ تم سے کچھ پوچھوں گی، لیکن تم اس بستی کے آخری کنارے پر چلے جاؤ، وہاں کوئی ہے جو تمہیں بتائے گا اور تم سے پوچھے گا، ہم بستی کے آخری کنارے پر پہنچے تو وہاں زنجیر کے ساتھ بندھا ہوا ایک آدمی تھا، اس نے کہا: مجھے زغر کے چشمے کے متعلق بتاؤ؟ ہم نے کہا: بھرا پڑا ہے اور اچھل رہا ہے، اس نے کہا: بحیرہ طبریہ کے متعلق بتاؤ؟ ہم نے کہا: بھرا ہوا ہے اچھل رہا ہے، اس نے کہا: مجھے بیسان کے نخلستان کے متعلق بتاؤ جو کہ فلسطین اور اردن کے درمیان ہے کیا وہ پھل دے رہا ہے؟ ہم نے کہا: ہاں، اس نے کہا: مجھے اس عربی اُمِّی نبی کے متعلق بتاؤ، کیا وہ تم میں ظاہر ہو چکے ہیں؟ ہم نے کہا: ہاں، اس نے کہا: کیا لوگ اسلام میں داخل ہو رہے رہیں؟ ہم نے کہا: تیزی کے ساتھ، وہ اس طرح زور سے کودا، قریب تھا کہ وہ زنجیر توڑ دیتا، ہم نے کہا: تم کون ہو؟ اس نے کہا: دجال ہوں وہ طیبہ کے علاوہ تمام شہروں میں داخل ہو گا۔، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ طیبہ ہے۔ تین بار فرمایا: یعنی مدینہ منورہ۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الملاحم، باب فى خير الجساسة، رقم: 4326. سنن ابن ماجه، كتاب الفتن، باب فتنة الدجال، رقم: 4074. قال الشيخ الالباني. مسند احمد: 374/6. طبراني كبير، رقم: 293/24. 961.»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.