الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
فتنوں کا بیان
20. فتنوں کے دور میں سب سے بہترین لوگ کون ہوں گے
حدیث نمبر: 872
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جرير، عن ليث، عن طاوس، عن ام مالك البهزية قالت: ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الفتن فقال: ((خيركم فيها او خير الناس رجل يعزل في ماله يعبد ربه ويعطي حقه، ورجل يخيفه العدو ويخيفهم)).أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طاوسٍ، عَنْ أُمِّ مَالِكٍ الْبَهْزِيَّةِ قَالَتْ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفِتَنَ فَقَالَ: ((خَيْرُكُمْ فِيهَا أَوْ خَيْرُ النَّاسِ رَجُلٌ يَعْزِلُ فِي مَالِهِ يَعْبُدُ رَبَّهُ وَيُعْطِي حَقَّهُ، وَرَجُلٌ يُخِيفَهُ الْعَدُوُّ وَيُخِيفَهُمْ)).
ام مالک البہزیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں کا ذکر کیا، تو فرمایا: ان فتنوں میں تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو اپنا مال لے کر الگ ہو جاتا ہے اور وہ اپنے رب کی عبات کرتا ہے اور اس کا حق ادا کرتا ہے اور دوسرا وہ شخص، دشمن جس سے پوشیدہ رہے اور وہ ان سے پوشیدہ رہے۔

تخریج الحدیث: «مسند احمد: 561/1 قال الارناوط: صحيح لغيره. مستدرك حاكم: 493/4. صحيح الجامع الصغير، رقم: 3292.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 872  
ام مالک البہزیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں کا ذکر کیا، تو فرمایا: ان فتنوں میں تم میں سب سے بہتر وہ شخص ہے جو اپنا مال لے کر الگ ہو جاتا ہے اور وہ اپنے رب کی عبادت کرتا ہے اور اس کا حق ادا کرتا ہے اور دوسرا وہ شخص دشمن جس سے پوشیدہ رہے اور وہ ان سے پوشیدہ رہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:872]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا فتنوں کے زمانہ میں بہترین لوگ وہ ہیں جو لوگوں سے الگ تھلگ ہو کر اللہ ذوالجلال کی عبادت کریں، جیسا کہ صحیح بخاری میں ہے سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریب ہے کہ مسلمان کا بہترین مال چند بھیڑ بکریاں ہوں جنہیں لے کر وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور بارش کے مقامات میں پھرتا رہے، اپنا دین لے کر فتنوں سے بچنے کے لیے بھاگتا پھرے۔ (بخاري، رقم:19)
یہ اس وقت فتنوں کی بات ہے جب دین بچانا مشکل ہوجائے، حرام میں مبتلا ہونے کا خدشہ ہو، تب الگ تھلگ ہونا بہتر ہے۔ وگرنہ اسلام رہبانیت کی اجازت نہیں دیتا، بلکہ لوگوں سے مل جل کر رہنے کا حکم دیتا ہے۔ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ مومن جو لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہتا ہے اور ان کی تکلیف پر صبر کرتا ہے، اس سے بہتر ہے جو لوگوں کے ساتھ مل جل کر نہیں رہتا، نہ ان کی تکلیف پر صبر کرتا ہے۔
(سنن ابن ماجة، رقم: 4032۔ سلسلة الصحیحة، رقم: 939)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 872   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.