الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
65. بَابُ : الصَّلاَةِ قَبْلَ الْعَصْرِ وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ فِي ذَلِكَ
65. باب: عصر کے پہلے سنت پڑھنے کا بیان اور اس سلسلے میں ابواسحاق سبیعی سے رواۃ حدیث کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Prayer before Asr and different narrations from Abu Ishaq concerning that
حدیث نمبر: 875
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن عاصم بن ضمرة، قال: سالنا عليا عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: ايكم يطيق ذلك قلنا إن لم نطقه سمعنا، قال:" كان إذا كانت الشمس من ها هنا كهيئتها من ها هنا عند العصر صلى ركعتين فإذا كانت من ها هنا كهيئتها من ها هنا عند الظهر صلى اربعا ويصلي قبل الظهر اربعا وبعدها ثنتين ويصلي قبل العصر اربعا يفصل بين كل ركعتين بتسليم على الملائكة المقربين والنبيين ومن تبعهم من المؤمنين والمسلمين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ، قال: سَأَلْنَا عَلِيًّا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَيُّكُمْ يُطِيقُ ذَلِكَ قُلْنَا إِنْ لَمْ نُطِقْهُ سَمِعْنَا، قَالَ:" كَانَ إِذَا كَانَتِ الشَّمْسُ مِنْ هَا هُنَا كَهَيْئَتِهَا مِنْ هَا هُنَا عِنْدَ الْعَصْرِ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَإِذَا كَانَتْ مِنْ هَا هُنَا كَهَيْئَتِهَا مِنْ هَا هُنَا عِنْدَ الظُّهْرِ صَلَّى أَرْبَعًا وَيُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا ثِنْتَيْنِ وَيُصَلِّي قَبْلَ الْعَصْرِ أَرْبَعًا يَفْصِلُ بَيْنَ كُلِّ رَكْعَتَيْنِ بِتَسْلِيمٍ عَلَى الْمَلَائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَالنَّبِيِّينَ وَمَنْ تَبِعَهُمْ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُسْلِمِينَ".
عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: تم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟ ہم نے کہا: گرچہ ہم اس کی طاقت نہیں رکھتے مگر سن تو لیں، تو انہوں نے کہا: جب سورج یہاں ہوتا ۱؎ جس طرح عصر کے وقت یہاں ہوتا ہے ۲؎ تو آپ دو رکعت (سنت) پڑھتے ۳؎، اور جب سورج یہاں ہوتا جس طرح ظہر کے وقت ہوتا ہے تو آپ چار رکعت (سنت) پڑھتے ۴؎، اور ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھتے ۵؎، اور اس کے بعد دو رکعت پڑھتے، اور عصر سے پہلے چار رکعت (سنت) پڑھتے، ہر دو رکعت کے درمیان مقرب فرشتوں اور نبیوں پر اور ان کے پیروکار مومنوں اور مسلمانوں پر سلام کے ذریعہ ۶؎ فصل کرتے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 301 (598)، سنن ابن ماجہ/إقامة 109 (1161)، (تحفة الأشراف: 10137)، مسند احمد 1/85، 111، 143، 147، 160 (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی مشرق میں۔ ۲؎: یعنی مغرب میں۔ ۳؎: یعنی چاشت کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت پڑھتے۔ ۴؎: اس سے مراد صلاۃ الاوابین ہے جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زوال سے پہلے پڑھتے تھے۔ ۵؎: ظہر سے پہلے چار رکعت اور دو رکعت دونوں کی روایتیں آئی ہیں، اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ دونوں جائز ہے، کبھی ایسا کر لے اور کبھی ایسا، لیکن چار والی روایت کو اختیار کرنا اولیٰ ہے، کیونکہ یہ قولی حدیث سے ثابت ہے۔ ۶؎: یعنی تشہد کے ذریعہ فصل کرتے، تشہد کو تسلیم اس لیے کہا گیا ہے کہ اس میں «السلام علينا وعلى عباده الله الصالحين» کا ٹکڑا ہے۔

قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

   سنن النسائى الصغرى875علي بن أبي طالبإذا كانت الشمس من ها هنا كهيئتها من ها هنا عند العصر صلى ركعتين فإذا كانت من ها هنا كهيئتها من ها هنا عند الظهر صلى أربعا ويصلي قبل الظهر أربعا وبعدها ثنتين ويصلي قبل العصر أربعا يفصل بين كل ركعتين بتسليم على الملائكة المقربين والنبيين ومن تبعهم من المؤمن
   جامع الترمذي598علي بن أبي طالبإذا كانت الشمس من هاهنا كهيئتها من هاهنا عند العصر صلى ركعتين وإذا كانت الشمس من هاهنا كهيئتها من هاهنا عند الظهر صلى أربعا وصلى أربعا قبل الظهر وبعدها ركعتين وقبل العصر أربعا يفصل بين كل ركعتين بالتسليم على الملائكة المقربين والنبيين والمرسلين ومن تبعهم
   جامع الترمذي429علي بن أبي طالبيصلي قبل العصر أربع ركعات يفصل بينهن بالتسليم على الملائكة المقربين ومن تبعهم من المسلمين والمؤمنين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 875  
´عصر کے پہلے سنت پڑھنے کا بیان اور اس سلسلے میں ابواسحاق سبیعی سے رواۃ حدیث کے اختلاف کا ذکر۔`
عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں کہ ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: تم میں سے کون اس کی طاقت رکھتا ہے؟ ہم نے کہا: گرچہ ہم اس کی طاقت نہیں رکھتے مگر سن تو لیں، تو انہوں نے کہا: جب سورج یہاں ہوتا ۱؎ جس طرح عصر کے وقت یہاں ہوتا ہے ۲؎ تو آپ دو رکعت (سنت) پڑھتے ۳؎، اور جب سورج یہاں ہوتا جس طرح ظہر کے وقت ہوتا ہے تو آپ چار رکعت (سنت) پڑھتے ۴؎، اور ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھتے ۵؎، اور اس کے بعد دو رکعت پڑھتے، اور عصر سے پہلے چار رکعت (سنت) پڑھتے، ہر دو رکعت کے درمیان مقرب فرشتوں اور نبیوں پر اور ان کے پیروکار مومنوں اور مسلمانوں پر سلام کے ذریعہ ۶؎ فصل کرتے۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 875]
875 ۔ اردو حاشیہ:
➊ پہلی نفل نماز سے مراد صلاۃ ضحیٰ (چاشت کی نماز) ہے۔ اگر سورج کے بقدر نیزہ یا دو نیزے ہونے پر یہ نماز پڑھی جائے تو اسے صلاۃ اشراق کہتے ہیں۔ بہرحال صلاۃ اشراق، صلاۃ ضحیٰ اور صلاۃ الاوابین ایک ہی نماز کے مختلف نام ہیں۔ اور یہ نام صرف وقت کی تبدیلی کی وجہ سے مختلف ہیں۔ واللہ أعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: [القول المقبول، ص: 688]
اور دوسری نفل نماز سے مراد سنتِ زوال ہے کیونکہ سورج کے زوال پذیر ہونے سے قبل اس کی ادائیگی ہوتی ہے۔
➋ اس سلام سے مراد تشہد کے دوران میں «السَّلامُ علَينا و على عبادِ اللهِ الصّالحينَ» ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی ہو۔ پڑھنا ہے، نہ کہ فراغت والا سلام۔ اور فرشتے، انبیاء اور دیگر کا ذکر صالحین کی تفسیر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 875   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 429  
´عصر سے پہلے چار رکعت سنت پڑھنے کا بیان۔`
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے، اور ان کے درمیان: مقرب فرشتوں اور ان مسلمانوں اور مومنوں پر کہ جنہوں نے ان کی تابعداری کی ان پر سلام کے ذریعہ فصل کرتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 429]
اردو حاشہ:
1؎:
سلام کے ذریعہ فصل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ چاروں رکعتیں دو دو رکعت کر کے ادا کرتے تھے،
اہل ایمان کو ملائکہ مقرّبین کا تابعدار اس لیے کہا گیا ہے کہ اہل ایمان بھی فرشتوں کی طرح اللہ کی توحید اور اس کی عظمت پر ایما ن رکھتے ہیں۔

نوٹ:
(سند میں ابو اسحاق سبیعی مدلس ہیں،
اور روایت عنعنہ سے ہے،
لیکن شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 429   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.